اخبارات کے لیے خبریں

Hyderabad,


اسلامی تصوف، ہند- ایران ثقافت اور تاریخ کی ایک اہم کڑی
اُردو یونیورسٹی میں سمینار۔ ڈاکٹر علی ربانی ، پروفیسر رحمت اللہ و دیگر کا خطاب۔ خطاطی نمائش کا افتتاح

 حیدرآباد، 14 فروری (پریس نوٹ) ہند - ایران ثقافتی اور تاریخی روابط میں ایران کا اسلامی تصوف ایک اہم کڑی کی حیثیت رکھتا ہے۔ چوتھی اور چھٹی صدی ہجری کے درمیان اس مکتب فکر کا آغاز خراسان میں ہوا اور یہ تیزی کے ساتھ ایران، افغانستان اور ہندوستان تک پھیل گیا۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد علی ربانی ، ثقافتی قونصل، ایران کلچر ہاﺅز، نئی دہلی نے آج مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے انسٹرکشنل میڈیا سنٹر (آئی ایم سی) میں سمینار کے افتتاح کے موقع پر کیا۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، رجسٹرار انچارج نے صدارت کی۔ ڈاکٹر علی ربانی نے کہا کہ مولانا رومی، حافظ شیرازی، نظام الدین اولیاء، امیر خسرو، مرزا غالب اور سیکڑوں شعراءنے شعر و ادب کو تصوف کی دولت سے مالا مال کیا۔ عشقِ حقیقی اور عشق مجازی سے انہیں روشناس کروایا۔ انسانیت کا درس بھی تصوف کی اہم خصوصیت رہی۔ آج کے دور میں جب کہ انتہاءپرستی کا زور ہے، تصوف کے ذریعہ محبت کو عام کرتے ہوئے اس کا تدارک کیا جاسکتا ہے۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، رجسٹرار انچارج نے صدارتی خطاب میں کہا کہ ایرانی اسکالرس کی تصوف اور محبت پر ہونے والی گفتگو سے انہیں مسرت ہوئی۔ انہوں نے پروگرام کے انعقاد پر آئی ایم سی کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔ پروفیسر محمد کاظم کوہدوئی ، یزد یونیورسٹی ، ایران نے ”ہندوستان اور ایران کے تاریخی تناظر میں تصو ف کی اہمیت“ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہر شاعر پہلے مدرسے سے قرآن و حدیث کی تعلیم حاصل کرتا تھا پھر وہ شاعری کرتا تھا ۔ اس کے باعث ان کی شاعری میں بڑے پیمانے پر اخلاقیات اور تصوف نے جگہ پائی۔ ایرانی شاعروں نے تصوف کوتہذیب و ثقافت کے فروغ کے لیے استعمال کیا ہے۔ کئی شعرا نے اس کے ذریعہ علم و دانش کی اشاعت بھی کی ہے۔ ایرانی اسکالر ڈاکٹر مسعود ربانی نے اسلامی خطاطی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی عوام فنکاروں کے قدرداں ہیں۔ اس لیے انہیں یہاں محبت کا احساس ہوتا ہے۔ خطاطی کی زبان محبت ہے۔ انہوں نے اپنی خطاطی کی نمائش میں شامل طغروں کے متعلق بتایا کہ یہ ان کی 40 سالہ محنت کا نتیجہ ہیں۔ سمینار سے قبل ڈاکٹر مسعود ربانی کے منتخب خطاطی کے طغروں پر مشتمل نمائش کا افتتاح عمل میں آیا۔ ابتداءمیں جناب رضوان احمد، ڈائرکٹر آئی ایم سی نے خیر مقدم کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایران اور ہندوستان کے شاعروں اور فن کاروں نے تصوف کے ذریعہ مذہب کے ساتھ تہذیب و ثقافت کی ترویج کی۔ ڈاکٹر جنید احمد ، اسسٹنٹ پروفیسر نے ایرانی مہمانوں کی فارسی تقاریر کا اردو میں خلاصہ پیش کیا۔ جناب امتیاز عالم، ریسرچ آفیسر نے کارروائی چلائی اور مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔ جناب عامر بدر، کوآرڈینیٹر نے شکریہ ادا کیا۔ اسی دوران آج شام ایرانی فلم میلہ کا سنیما کلب ”سنیماتھک مانو“ کے تحت ایرانی فلم ”دلبری“ کی نمائش کے ساتھ عمل میں آئی۔ یہ فلم میلہ 6 فروری تک چلے گا جس میں مزید 6 فلمیں دکھائی جائیں گی۔

جرار احمد کو ایجوکیشن میں پی ایچ ڈی
حیدرآباد، 14 فروری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، شعبہ تعلیم و تربیت کے اسکالر جرار احمد ولد جناب علی حسن گلشن (مرحوم) کو پی ایچ ڈی کا اہل قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنا مقالہ ”اردو زبان میں تحریری صلاحیت پر عملِ رسائی کا اثر“، پروفیسر وناجہ ایم کی نگرانی میں مکمل کیا۔ ان کا وائیوا 12 فروری 2020 کو منعقد ہوا تھا۔

 

محمد اقبال کو کشمیر کے نسل نگاری مطالعہ پر پی ایچ ڈی
حیدرآباد، 14 فروری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، شعبہ سوشل ورک کے اسکالر محمد اقبال ولد محمد عبداللہ کو پی ایچ ڈی کا اہل قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے ”متنازعہ علاقے میں زندگی: کشمیر کا ایک نسل نگاری مطالعہ“ کے عنوان سے اپنا مقالہ ڈاکٹر آفتاب عالم، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ سوشل ورک کی نگرانی میں تحریر کیا۔ ان کا وائیوا 12 فروری کو منعقد ہوا تھا۔ وہ شعبہ سوشل ورک کے پہلے پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔

 

اخبارات کے لیے خبریں

Hyderabad,


اسلامی تصوف، ہند- ایران ثقافت اور تاریخ کی ایک اہم کڑی
اُردو یونیورسٹی میں سمینار۔ ڈاکٹر علی ربانی ، پروفیسر رحمت اللہ و دیگر کا خطاب۔ خطاطی نمائش کا افتتاح

 حیدرآباد، 14 فروری (پریس نوٹ) ہند - ایران ثقافتی اور تاریخی روابط میں ایران کا اسلامی تصوف ایک اہم کڑی کی حیثیت رکھتا ہے۔ چوتھی اور چھٹی صدی ہجری کے درمیان اس مکتب فکر کا آغاز خراسان میں ہوا اور یہ تیزی کے ساتھ ایران، افغانستان اور ہندوستان تک پھیل گیا۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد علی ربانی ، ثقافتی قونصل، ایران کلچر ہاﺅز، نئی دہلی نے آج مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے انسٹرکشنل میڈیا سنٹر (آئی ایم سی) میں سمینار کے افتتاح کے موقع پر کیا۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، رجسٹرار انچارج نے صدارت کی۔ ڈاکٹر علی ربانی نے کہا کہ مولانا رومی، حافظ شیرازی، نظام الدین اولیاء، امیر خسرو، مرزا غالب اور سیکڑوں شعراءنے شعر و ادب کو تصوف کی دولت سے مالا مال کیا۔ عشقِ حقیقی اور عشق مجازی سے انہیں روشناس کروایا۔ انسانیت کا درس بھی تصوف کی اہم خصوصیت رہی۔ آج کے دور میں جب کہ انتہاءپرستی کا زور ہے، تصوف کے ذریعہ محبت کو عام کرتے ہوئے اس کا تدارک کیا جاسکتا ہے۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، رجسٹرار انچارج نے صدارتی خطاب میں کہا کہ ایرانی اسکالرس کی تصوف اور محبت پر ہونے والی گفتگو سے انہیں مسرت ہوئی۔ انہوں نے پروگرام کے انعقاد پر آئی ایم سی کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔ پروفیسر محمد کاظم کوہدوئی ، یزد یونیورسٹی ، ایران نے ”ہندوستان اور ایران کے تاریخی تناظر میں تصو ف کی اہمیت“ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہر شاعر پہلے مدرسے سے قرآن و حدیث کی تعلیم حاصل کرتا تھا پھر وہ شاعری کرتا تھا ۔ اس کے باعث ان کی شاعری میں بڑے پیمانے پر اخلاقیات اور تصوف نے جگہ پائی۔ ایرانی شاعروں نے تصوف کوتہذیب و ثقافت کے فروغ کے لیے استعمال کیا ہے۔ کئی شعرا نے اس کے ذریعہ علم و دانش کی اشاعت بھی کی ہے۔ ایرانی اسکالر ڈاکٹر مسعود ربانی نے اسلامی خطاطی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی عوام فنکاروں کے قدرداں ہیں۔ اس لیے انہیں یہاں محبت کا احساس ہوتا ہے۔ خطاطی کی زبان محبت ہے۔ انہوں نے اپنی خطاطی کی نمائش میں شامل طغروں کے متعلق بتایا کہ یہ ان کی 40 سالہ محنت کا نتیجہ ہیں۔ سمینار سے قبل ڈاکٹر مسعود ربانی کے منتخب خطاطی کے طغروں پر مشتمل نمائش کا افتتاح عمل میں آیا۔ ابتداءمیں جناب رضوان احمد، ڈائرکٹر آئی ایم سی نے خیر مقدم کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایران اور ہندوستان کے شاعروں اور فن کاروں نے تصوف کے ذریعہ مذہب کے ساتھ تہذیب و ثقافت کی ترویج کی۔ ڈاکٹر جنید احمد ، اسسٹنٹ پروفیسر نے ایرانی مہمانوں کی فارسی تقاریر کا اردو میں خلاصہ پیش کیا۔ جناب امتیاز عالم، ریسرچ آفیسر نے کارروائی چلائی اور مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔ جناب عامر بدر، کوآرڈینیٹر نے شکریہ ادا کیا۔ اسی دوران آج شام ایرانی فلم میلہ کا سنیما کلب ”سنیماتھک مانو“ کے تحت ایرانی فلم ”دلبری“ کی نمائش کے ساتھ عمل میں آئی۔ یہ فلم میلہ 6 فروری تک چلے گا جس میں مزید 6 فلمیں دکھائی جائیں گی۔

جرار احمد کو ایجوکیشن میں پی ایچ ڈی
حیدرآباد، 14 فروری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، شعبہ تعلیم و تربیت کے اسکالر جرار احمد ولد جناب علی حسن گلشن (مرحوم) کو پی ایچ ڈی کا اہل قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنا مقالہ ”اردو زبان میں تحریری صلاحیت پر عملِ رسائی کا اثر“، پروفیسر وناجہ ایم کی نگرانی میں مکمل کیا۔ ان کا وائیوا 12 فروری 2020 کو منعقد ہوا تھا۔

 

محمد اقبال کو کشمیر کے نسل نگاری مطالعہ پر پی ایچ ڈی
حیدرآباد، 14 فروری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، شعبہ سوشل ورک کے اسکالر محمد اقبال ولد محمد عبداللہ کو پی ایچ ڈی کا اہل قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے ”متنازعہ علاقے میں زندگی: کشمیر کا ایک نسل نگاری مطالعہ“ کے عنوان سے اپنا مقالہ ڈاکٹر آفتاب عالم، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ سوشل ورک کی نگرانی میں تحریر کیا۔ ان کا وائیوا 12 فروری کو منعقد ہوا تھا۔ وہ شعبہ سوشل ورک کے پہلے پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔

 

اخبارات کے لیے خبریں

Hyderabad,


اسلامی تصوف، ہند- ایران ثقافت اور تاریخ کی ایک اہم کڑی
اُردو یونیورسٹی میں سمینار۔ ڈاکٹر علی ربانی ، پروفیسر رحمت اللہ و دیگر کا خطاب۔ خطاطی نمائش کا افتتاح

 حیدرآباد، 14 فروری (پریس نوٹ) ہند - ایران ثقافتی اور تاریخی روابط میں ایران کا اسلامی تصوف ایک اہم کڑی کی حیثیت رکھتا ہے۔ چوتھی اور چھٹی صدی ہجری کے درمیان اس مکتب فکر کا آغاز خراسان میں ہوا اور یہ تیزی کے ساتھ ایران، افغانستان اور ہندوستان تک پھیل گیا۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد علی ربانی ، ثقافتی قونصل، ایران کلچر ہاﺅز، نئی دہلی نے آج مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے انسٹرکشنل میڈیا سنٹر (آئی ایم سی) میں سمینار کے افتتاح کے موقع پر کیا۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، رجسٹرار انچارج نے صدارت کی۔ ڈاکٹر علی ربانی نے کہا کہ مولانا رومی، حافظ شیرازی، نظام الدین اولیاء، امیر خسرو، مرزا غالب اور سیکڑوں شعراءنے شعر و ادب کو تصوف کی دولت سے مالا مال کیا۔ عشقِ حقیقی اور عشق مجازی سے انہیں روشناس کروایا۔ انسانیت کا درس بھی تصوف کی اہم خصوصیت رہی۔ آج کے دور میں جب کہ انتہاءپرستی کا زور ہے، تصوف کے ذریعہ محبت کو عام کرتے ہوئے اس کا تدارک کیا جاسکتا ہے۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، رجسٹرار انچارج نے صدارتی خطاب میں کہا کہ ایرانی اسکالرس کی تصوف اور محبت پر ہونے والی گفتگو سے انہیں مسرت ہوئی۔ انہوں نے پروگرام کے انعقاد پر آئی ایم سی کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔ پروفیسر محمد کاظم کوہدوئی ، یزد یونیورسٹی ، ایران نے ”ہندوستان اور ایران کے تاریخی تناظر میں تصو ف کی اہمیت“ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہر شاعر پہلے مدرسے سے قرآن و حدیث کی تعلیم حاصل کرتا تھا پھر وہ شاعری کرتا تھا ۔ اس کے باعث ان کی شاعری میں بڑے پیمانے پر اخلاقیات اور تصوف نے جگہ پائی۔ ایرانی شاعروں نے تصوف کوتہذیب و ثقافت کے فروغ کے لیے استعمال کیا ہے۔ کئی شعرا نے اس کے ذریعہ علم و دانش کی اشاعت بھی کی ہے۔ ایرانی اسکالر ڈاکٹر مسعود ربانی نے اسلامی خطاطی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی عوام فنکاروں کے قدرداں ہیں۔ اس لیے انہیں یہاں محبت کا احساس ہوتا ہے۔ خطاطی کی زبان محبت ہے۔ انہوں نے اپنی خطاطی کی نمائش میں شامل طغروں کے متعلق بتایا کہ یہ ان کی 40 سالہ محنت کا نتیجہ ہیں۔ سمینار سے قبل ڈاکٹر مسعود ربانی کے منتخب خطاطی کے طغروں پر مشتمل نمائش کا افتتاح عمل میں آیا۔ ابتداءمیں جناب رضوان احمد، ڈائرکٹر آئی ایم سی نے خیر مقدم کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایران اور ہندوستان کے شاعروں اور فن کاروں نے تصوف کے ذریعہ مذہب کے ساتھ تہذیب و ثقافت کی ترویج کی۔ ڈاکٹر جنید احمد ، اسسٹنٹ پروفیسر نے ایرانی مہمانوں کی فارسی تقاریر کا اردو میں خلاصہ پیش کیا۔ جناب امتیاز عالم، ریسرچ آفیسر نے کارروائی چلائی اور مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔ جناب عامر بدر، کوآرڈینیٹر نے شکریہ ادا کیا۔ اسی دوران آج شام ایرانی فلم میلہ کا سنیما کلب ”سنیماتھک مانو“ کے تحت ایرانی فلم ”دلبری“ کی نمائش کے ساتھ عمل میں آئی۔ یہ فلم میلہ 6 فروری تک چلے گا جس میں مزید 6 فلمیں دکھائی جائیں گی۔

جرار احمد کو ایجوکیشن میں پی ایچ ڈی
حیدرآباد، 14 فروری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، شعبہ تعلیم و تربیت کے اسکالر جرار احمد ولد جناب علی حسن گلشن (مرحوم) کو پی ایچ ڈی کا اہل قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنا مقالہ ”اردو زبان میں تحریری صلاحیت پر عملِ رسائی کا اثر“، پروفیسر وناجہ ایم کی نگرانی میں مکمل کیا۔ ان کا وائیوا 12 فروری 2020 کو منعقد ہوا تھا۔

 

محمد اقبال کو کشمیر کے نسل نگاری مطالعہ پر پی ایچ ڈی
حیدرآباد، 14 فروری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، شعبہ سوشل ورک کے اسکالر محمد اقبال ولد محمد عبداللہ کو پی ایچ ڈی کا اہل قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے ”متنازعہ علاقے میں زندگی: کشمیر کا ایک نسل نگاری مطالعہ“ کے عنوان سے اپنا مقالہ ڈاکٹر آفتاب عالم، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ سوشل ورک کی نگرانی میں تحریر کیا۔ ان کا وائیوا 12 فروری کو منعقد ہوا تھا۔ وہ شعبہ سوشل ورک کے پہلے پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔