ملک کی تقسیم ناقابل تصور المیہ: پروفیسر عین الحسن

Hyderabad,


ملک کی تقسیم ناقابل تصور المیہ: پروفیسر عین الحسن

اُردو ادب میں تقسیم ہند کی عکاسی پر مانو میں سمینارکا انعقاد

حیدرآباد، 11 اگست (پریس نوٹ)بات ملک کی تقسیم کی نہیں تھی بلکہ ایک خاندان کی تقسیم کی تھی۔ جو کہ ایک ناقابل تصور المیہ ہے۔ ایک ہی خاندان میں آدھے کہہ رہے تھے ملک چھوڑ کر جانا چاہیے تو آدھے لوگوں کا ماننا تھا کہ آباءو اجداد کی زمین چھوڑ کر کیسے جائیں’ بڑی کشمکش کا دور تھا اور جب اکثر لوگ گئے تو اچھی خبریں نہیں آئیں۔ملک کی تقسیم یقینی طور پر ہولناک تھی۔ اس کے بیان کرنے والے یا تو گزر گئے جو ہیں اب وہ بہتر طور پر نہیں بتا سکتے۔ ان خیالات کا اظہار آج پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے ایک روزہ قومی سمینار بعنوان ”اردو ادب میں تقسیم کی عکاسی“ کے افتتاحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شعبہ سماجیات، مانو اور اندرا گاندھی نیشنل سنٹر فار آرٹس (جنپد ڈویژن - وزارتِ ثقافت، حکومت ہند) کے اشتراک سے ”تقسیم کی ہولناکیوں کا یادگار دن“ اور ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کی تکمیل پر جاری آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت اس سمینار کا انعقاد کیا گیا۔

 

مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر عین الحسن نے کہا کہ اردو ادب میں تقسیم ہند کی بیشتر عکاسی مختصر کہانیوں اور ناولوں میں کی گئی ہیں۔ ملک کی تقسیم کے حالات شعر و نظم میں بھی بیان کیے گئے۔ تقسیم کا درد، اردو ادب کا اٹوٹ حصہ بن گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان بہت بڑا ملک ہے۔ الگ الگ علاقوں میں الگ الگ طرح کی ثقافت و تہذیب ہے۔

قبل ازیں پروفیسر پی ایچ محمد، صدر شعبہ و کنوینر نے سمینار کا مختصر تعارف پیش کیا اور ڈاکٹر محمد احتشام اختر، شریک کنوینر سیمینار نے مہمانوں کا استقبال کیا۔پروفیسر محمد نسیم الدین فریس، سابق ڈین، اسکول آف السنہ، لسانیات و ہندوستانیات نے کرشن چندر کے حوالے سے تقسیم ہند پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر شگفتہ شاہین، صدر‘شعبہ انگریزی نے ”قرة العین حیدر کی تخلیقات میں تقسیم کی عکاسی“ پر مقالہ پیش کیا ۔ سمینار کے دوسرے سیشن میں ڈاکٹر محمد احتشام اختر نے ”تقسیم پر مولانا ابوالکلام آزاد کی رائے: اُردو تحریروں کے حوالے سے“ کے موضوع پر اظہار خیال کیا۔ڈاکٹر کے ایم ضیاءالدین ، اسسٹنٹ پروفیسر سماجیات نے ”سماجی اور ثقافتی علیحدگی کے طور پر تقسیم کے تجربات“ کے موضوع پر گفتگو کی۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود، ڈین، اسکول برائے تعلیم و تربیت اور ڈاکٹر دانش معین،صدر، شعبہ تاریخ نے سیشن کی صدارت کی۔اسسٹنٹ پروفیسرز ڈاکٹر سعید میو نے سمینار کی رپورٹ پیش کی اور ڈاکٹر کے ایم ضیاءالدین نے شکریہ ادا کیا۔

 

قومی اقلیتی کمیشن کی رکن سید شہزادی کا اردو یونیورسٹی کا دورہ

حیدرآباد، 11 اگست (پریس نوٹ) محترمہ سید شہزادی، رکن قومی اقلیتی کمیشن، نئی دہلی نے آج مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کا دورہ کیا۔ انہوں نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن، رجسٹرار پروفیسر اشتیاق احمد ، یونیورسٹی کے اعلیٰ عہدیداروں اور اساتذہ اسٹاف سے تبادلہ خیال کیا۔ محترمہ شہزادی نے یونیورسٹی کو درپیش مسائل پر گفتگو کی اور تیقن دیا کہ انہیں کمیشن اور وزیر اقلیتی بہبود محترمہ اسمرتی ایرانی سے رجوع کرتے ہوئے حل کرنے کی کوشش کریں گی۔ انہوں نے بطور خاص یونیورسٹی میں طالبات کے مسائل سے آگاہی حاصل کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ قرآن میں لفظ اللہ کے بعد سب سے زیادہ لکھا ہوا لفظ علم ہے۔ اس لیے ہمیں علم کے ذریعہ مسلمانوں کی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے حیدرآباد کی خواتین اور لڑکیوں کو درپیش مسائل پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے یونیورسٹی سے درخواست کی اسلام کے تعارف پر مشتمل ایک کتابچہ لکھ کر ان کے حوالے کرے تاکہ اسے وزارت کو پیش کیا جاسکے۔

پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے توظاہر کی کہ محترمہ سید شہزادی، اردو یونیورسٹی کے لیے وسائل کے حصول میں مددگار ثابت ہوں گی۔ اگر وزارت اقلیتی بہبود یونیورسٹی ضروری مالیہ فراہم کرتا ہے تو قومی تعلیمی پالیسی کے مطابق یونیورسٹی میں مہارتوں کے فروغ کے لیے مراکز کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ پروفیسر اشتیاق احمد ، رجسٹرار نے مہمان کا استقبال کیا۔ رکن قومی اقلیتی کمیشن نے گلزار گرلز ہاسٹل کا بھی معائنہ کیا اور طالبات سے ملاقات کی۔

مانو کے کارکن جناب شفیع احمد کا انتقال

حیدرآباد، 11 اگست (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے اسٹیٹ سیکشن کے جناب سی شفیع احمد سی خلیل احمد کا 10 اگست کو بعمر 38 سال مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ وہ 20 اپریل 2015ءسے یونیورسٹی میں ایل ڈی سی کی حیثیت سے برسرخدمت تھے۔ یونیورسٹی میں آج ایک تعزیتی نشست منعقد کی گئی۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے مرحوم کو خراج پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر انسان کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ ہمیں ہر آنے والی سانس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کاشکر کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر حماد ہاشمی، میڈیکل آفیسر، جناب نعمان،اسٹیٹ سیکشن؛ جناب بی بکشاپتی، نائب صدر مانو ایمپلائز ویلفیئر اسوسی ایشن نے مرحوم کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ارکان خاندان سے اظہار تعزیت کیا۔ رجسٹرار پروفیسر اشتیاق احمد کی جانب سے قرار دادِ تعزیت پیش کی گئی۔ جناب غلام عبداللہ، سیکشن آفیسر کی نے دعائے مغفرت کی۔ حافظ سمیع اللہ کی قرات کلام پاک سے جلسے کا آغاز ہوا۔

مانو طلبہ کی چارمینار پر آج ترنگا یاترا

حیدرآباد، 11 اگست (پریس نوٹ)مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی این سی سی ذیلی یونٹ، 1 تلنگانہ آرٹی بیٹری ، این ایس ایس سیل کے ہمراہ 12اگست کو صبح 8 بجے تاریخی چارمینار پر مانو طلبہ کی ترنگا یاترا کا اہتمام کر رہی ہے۔

پروفیسر محمد فریاد، کو آرڈینیٹر این ایس ایس کے بموجب آزادی کے 75 سال کے جشن، آزادی کا امرت مہوتسو اور ہر گھر ترنگا مہم کے تحت اس یاترا کا اہتمام کیا جارہا ہے۔

 

 

 

ملک کی تقسیم ناقابل تصور المیہ: پروفیسر عین الحسن

Hyderabad,


ملک کی تقسیم ناقابل تصور المیہ: پروفیسر عین الحسن

اُردو ادب میں تقسیم ہند کی عکاسی پر مانو میں سمینارکا انعقاد

حیدرآباد، 11 اگست (پریس نوٹ)بات ملک کی تقسیم کی نہیں تھی بلکہ ایک خاندان کی تقسیم کی تھی۔ جو کہ ایک ناقابل تصور المیہ ہے۔ ایک ہی خاندان میں آدھے کہہ رہے تھے ملک چھوڑ کر جانا چاہیے تو آدھے لوگوں کا ماننا تھا کہ آباءو اجداد کی زمین چھوڑ کر کیسے جائیں’ بڑی کشمکش کا دور تھا اور جب اکثر لوگ گئے تو اچھی خبریں نہیں آئیں۔ملک کی تقسیم یقینی طور پر ہولناک تھی۔ اس کے بیان کرنے والے یا تو گزر گئے جو ہیں اب وہ بہتر طور پر نہیں بتا سکتے۔ ان خیالات کا اظہار آج پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے ایک روزہ قومی سمینار بعنوان ”اردو ادب میں تقسیم کی عکاسی“ کے افتتاحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شعبہ سماجیات، مانو اور اندرا گاندھی نیشنل سنٹر فار آرٹس (جنپد ڈویژن - وزارتِ ثقافت، حکومت ہند) کے اشتراک سے ”تقسیم کی ہولناکیوں کا یادگار دن“ اور ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کی تکمیل پر جاری آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت اس سمینار کا انعقاد کیا گیا۔

 

مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر عین الحسن نے کہا کہ اردو ادب میں تقسیم ہند کی بیشتر عکاسی مختصر کہانیوں اور ناولوں میں کی گئی ہیں۔ ملک کی تقسیم کے حالات شعر و نظم میں بھی بیان کیے گئے۔ تقسیم کا درد، اردو ادب کا اٹوٹ حصہ بن گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان بہت بڑا ملک ہے۔ الگ الگ علاقوں میں الگ الگ طرح کی ثقافت و تہذیب ہے۔

قبل ازیں پروفیسر پی ایچ محمد، صدر شعبہ و کنوینر نے سمینار کا مختصر تعارف پیش کیا اور ڈاکٹر محمد احتشام اختر، شریک کنوینر سیمینار نے مہمانوں کا استقبال کیا۔پروفیسر محمد نسیم الدین فریس، سابق ڈین، اسکول آف السنہ، لسانیات و ہندوستانیات نے کرشن چندر کے حوالے سے تقسیم ہند پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر شگفتہ شاہین، صدر‘شعبہ انگریزی نے ”قرة العین حیدر کی تخلیقات میں تقسیم کی عکاسی“ پر مقالہ پیش کیا ۔ سمینار کے دوسرے سیشن میں ڈاکٹر محمد احتشام اختر نے ”تقسیم پر مولانا ابوالکلام آزاد کی رائے: اُردو تحریروں کے حوالے سے“ کے موضوع پر اظہار خیال کیا۔ڈاکٹر کے ایم ضیاءالدین ، اسسٹنٹ پروفیسر سماجیات نے ”سماجی اور ثقافتی علیحدگی کے طور پر تقسیم کے تجربات“ کے موضوع پر گفتگو کی۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود، ڈین، اسکول برائے تعلیم و تربیت اور ڈاکٹر دانش معین،صدر، شعبہ تاریخ نے سیشن کی صدارت کی۔اسسٹنٹ پروفیسرز ڈاکٹر سعید میو نے سمینار کی رپورٹ پیش کی اور ڈاکٹر کے ایم ضیاءالدین نے شکریہ ادا کیا۔

 

قومی اقلیتی کمیشن کی رکن سید شہزادی کا اردو یونیورسٹی کا دورہ

حیدرآباد، 11 اگست (پریس نوٹ) محترمہ سید شہزادی، رکن قومی اقلیتی کمیشن، نئی دہلی نے آج مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کا دورہ کیا۔ انہوں نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن، رجسٹرار پروفیسر اشتیاق احمد ، یونیورسٹی کے اعلیٰ عہدیداروں اور اساتذہ اسٹاف سے تبادلہ خیال کیا۔ محترمہ شہزادی نے یونیورسٹی کو درپیش مسائل پر گفتگو کی اور تیقن دیا کہ انہیں کمیشن اور وزیر اقلیتی بہبود محترمہ اسمرتی ایرانی سے رجوع کرتے ہوئے حل کرنے کی کوشش کریں گی۔ انہوں نے بطور خاص یونیورسٹی میں طالبات کے مسائل سے آگاہی حاصل کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ قرآن میں لفظ اللہ کے بعد سب سے زیادہ لکھا ہوا لفظ علم ہے۔ اس لیے ہمیں علم کے ذریعہ مسلمانوں کی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے حیدرآباد کی خواتین اور لڑکیوں کو درپیش مسائل پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے یونیورسٹی سے درخواست کی اسلام کے تعارف پر مشتمل ایک کتابچہ لکھ کر ان کے حوالے کرے تاکہ اسے وزارت کو پیش کیا جاسکے۔

پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے توظاہر کی کہ محترمہ سید شہزادی، اردو یونیورسٹی کے لیے وسائل کے حصول میں مددگار ثابت ہوں گی۔ اگر وزارت اقلیتی بہبود یونیورسٹی ضروری مالیہ فراہم کرتا ہے تو قومی تعلیمی پالیسی کے مطابق یونیورسٹی میں مہارتوں کے فروغ کے لیے مراکز کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ پروفیسر اشتیاق احمد ، رجسٹرار نے مہمان کا استقبال کیا۔ رکن قومی اقلیتی کمیشن نے گلزار گرلز ہاسٹل کا بھی معائنہ کیا اور طالبات سے ملاقات کی۔

مانو کے کارکن جناب شفیع احمد کا انتقال

حیدرآباد، 11 اگست (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے اسٹیٹ سیکشن کے جناب سی شفیع احمد سی خلیل احمد کا 10 اگست کو بعمر 38 سال مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ وہ 20 اپریل 2015ءسے یونیورسٹی میں ایل ڈی سی کی حیثیت سے برسرخدمت تھے۔ یونیورسٹی میں آج ایک تعزیتی نشست منعقد کی گئی۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے مرحوم کو خراج پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر انسان کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ ہمیں ہر آنے والی سانس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کاشکر کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر حماد ہاشمی، میڈیکل آفیسر، جناب نعمان،اسٹیٹ سیکشن؛ جناب بی بکشاپتی، نائب صدر مانو ایمپلائز ویلفیئر اسوسی ایشن نے مرحوم کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ارکان خاندان سے اظہار تعزیت کیا۔ رجسٹرار پروفیسر اشتیاق احمد کی جانب سے قرار دادِ تعزیت پیش کی گئی۔ جناب غلام عبداللہ، سیکشن آفیسر کی نے دعائے مغفرت کی۔ حافظ سمیع اللہ کی قرات کلام پاک سے جلسے کا آغاز ہوا۔

مانو طلبہ کی چارمینار پر آج ترنگا یاترا

حیدرآباد، 11 اگست (پریس نوٹ)مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی این سی سی ذیلی یونٹ، 1 تلنگانہ آرٹی بیٹری ، این ایس ایس سیل کے ہمراہ 12اگست کو صبح 8 بجے تاریخی چارمینار پر مانو طلبہ کی ترنگا یاترا کا اہتمام کر رہی ہے۔

پروفیسر محمد فریاد، کو آرڈینیٹر این ایس ایس کے بموجب آزادی کے 75 سال کے جشن، آزادی کا امرت مہوتسو اور ہر گھر ترنگا مہم کے تحت اس یاترا کا اہتمام کیا جارہا ہے۔

 

 

 

ملک کی تقسیم ناقابل تصور المیہ: پروفیسر عین الحسن

Hyderabad,


ملک کی تقسیم ناقابل تصور المیہ: پروفیسر عین الحسن

اُردو ادب میں تقسیم ہند کی عکاسی پر مانو میں سمینارکا انعقاد

حیدرآباد، 11 اگست (پریس نوٹ)بات ملک کی تقسیم کی نہیں تھی بلکہ ایک خاندان کی تقسیم کی تھی۔ جو کہ ایک ناقابل تصور المیہ ہے۔ ایک ہی خاندان میں آدھے کہہ رہے تھے ملک چھوڑ کر جانا چاہیے تو آدھے لوگوں کا ماننا تھا کہ آباءو اجداد کی زمین چھوڑ کر کیسے جائیں’ بڑی کشمکش کا دور تھا اور جب اکثر لوگ گئے تو اچھی خبریں نہیں آئیں۔ملک کی تقسیم یقینی طور پر ہولناک تھی۔ اس کے بیان کرنے والے یا تو گزر گئے جو ہیں اب وہ بہتر طور پر نہیں بتا سکتے۔ ان خیالات کا اظہار آج پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے ایک روزہ قومی سمینار بعنوان ”اردو ادب میں تقسیم کی عکاسی“ کے افتتاحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شعبہ سماجیات، مانو اور اندرا گاندھی نیشنل سنٹر فار آرٹس (جنپد ڈویژن - وزارتِ ثقافت، حکومت ہند) کے اشتراک سے ”تقسیم کی ہولناکیوں کا یادگار دن“ اور ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کی تکمیل پر جاری آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت اس سمینار کا انعقاد کیا گیا۔

 

مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر عین الحسن نے کہا کہ اردو ادب میں تقسیم ہند کی بیشتر عکاسی مختصر کہانیوں اور ناولوں میں کی گئی ہیں۔ ملک کی تقسیم کے حالات شعر و نظم میں بھی بیان کیے گئے۔ تقسیم کا درد، اردو ادب کا اٹوٹ حصہ بن گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان بہت بڑا ملک ہے۔ الگ الگ علاقوں میں الگ الگ طرح کی ثقافت و تہذیب ہے۔

قبل ازیں پروفیسر پی ایچ محمد، صدر شعبہ و کنوینر نے سمینار کا مختصر تعارف پیش کیا اور ڈاکٹر محمد احتشام اختر، شریک کنوینر سیمینار نے مہمانوں کا استقبال کیا۔پروفیسر محمد نسیم الدین فریس، سابق ڈین، اسکول آف السنہ، لسانیات و ہندوستانیات نے کرشن چندر کے حوالے سے تقسیم ہند پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر شگفتہ شاہین، صدر‘شعبہ انگریزی نے ”قرة العین حیدر کی تخلیقات میں تقسیم کی عکاسی“ پر مقالہ پیش کیا ۔ سمینار کے دوسرے سیشن میں ڈاکٹر محمد احتشام اختر نے ”تقسیم پر مولانا ابوالکلام آزاد کی رائے: اُردو تحریروں کے حوالے سے“ کے موضوع پر اظہار خیال کیا۔ڈاکٹر کے ایم ضیاءالدین ، اسسٹنٹ پروفیسر سماجیات نے ”سماجی اور ثقافتی علیحدگی کے طور پر تقسیم کے تجربات“ کے موضوع پر گفتگو کی۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود، ڈین، اسکول برائے تعلیم و تربیت اور ڈاکٹر دانش معین،صدر، شعبہ تاریخ نے سیشن کی صدارت کی۔اسسٹنٹ پروفیسرز ڈاکٹر سعید میو نے سمینار کی رپورٹ پیش کی اور ڈاکٹر کے ایم ضیاءالدین نے شکریہ ادا کیا۔

 

قومی اقلیتی کمیشن کی رکن سید شہزادی کا اردو یونیورسٹی کا دورہ

حیدرآباد، 11 اگست (پریس نوٹ) محترمہ سید شہزادی، رکن قومی اقلیتی کمیشن، نئی دہلی نے آج مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کا دورہ کیا۔ انہوں نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن، رجسٹرار پروفیسر اشتیاق احمد ، یونیورسٹی کے اعلیٰ عہدیداروں اور اساتذہ اسٹاف سے تبادلہ خیال کیا۔ محترمہ شہزادی نے یونیورسٹی کو درپیش مسائل پر گفتگو کی اور تیقن دیا کہ انہیں کمیشن اور وزیر اقلیتی بہبود محترمہ اسمرتی ایرانی سے رجوع کرتے ہوئے حل کرنے کی کوشش کریں گی۔ انہوں نے بطور خاص یونیورسٹی میں طالبات کے مسائل سے آگاہی حاصل کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ قرآن میں لفظ اللہ کے بعد سب سے زیادہ لکھا ہوا لفظ علم ہے۔ اس لیے ہمیں علم کے ذریعہ مسلمانوں کی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے حیدرآباد کی خواتین اور لڑکیوں کو درپیش مسائل پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے یونیورسٹی سے درخواست کی اسلام کے تعارف پر مشتمل ایک کتابچہ لکھ کر ان کے حوالے کرے تاکہ اسے وزارت کو پیش کیا جاسکے۔

پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے توظاہر کی کہ محترمہ سید شہزادی، اردو یونیورسٹی کے لیے وسائل کے حصول میں مددگار ثابت ہوں گی۔ اگر وزارت اقلیتی بہبود یونیورسٹی ضروری مالیہ فراہم کرتا ہے تو قومی تعلیمی پالیسی کے مطابق یونیورسٹی میں مہارتوں کے فروغ کے لیے مراکز کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ پروفیسر اشتیاق احمد ، رجسٹرار نے مہمان کا استقبال کیا۔ رکن قومی اقلیتی کمیشن نے گلزار گرلز ہاسٹل کا بھی معائنہ کیا اور طالبات سے ملاقات کی۔

مانو کے کارکن جناب شفیع احمد کا انتقال

حیدرآباد، 11 اگست (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے اسٹیٹ سیکشن کے جناب سی شفیع احمد سی خلیل احمد کا 10 اگست کو بعمر 38 سال مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ وہ 20 اپریل 2015ءسے یونیورسٹی میں ایل ڈی سی کی حیثیت سے برسرخدمت تھے۔ یونیورسٹی میں آج ایک تعزیتی نشست منعقد کی گئی۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے مرحوم کو خراج پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر انسان کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ ہمیں ہر آنے والی سانس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کاشکر کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر حماد ہاشمی، میڈیکل آفیسر، جناب نعمان،اسٹیٹ سیکشن؛ جناب بی بکشاپتی، نائب صدر مانو ایمپلائز ویلفیئر اسوسی ایشن نے مرحوم کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ارکان خاندان سے اظہار تعزیت کیا۔ رجسٹرار پروفیسر اشتیاق احمد کی جانب سے قرار دادِ تعزیت پیش کی گئی۔ جناب غلام عبداللہ، سیکشن آفیسر کی نے دعائے مغفرت کی۔ حافظ سمیع اللہ کی قرات کلام پاک سے جلسے کا آغاز ہوا۔

مانو طلبہ کی چارمینار پر آج ترنگا یاترا

حیدرآباد، 11 اگست (پریس نوٹ)مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی این سی سی ذیلی یونٹ، 1 تلنگانہ آرٹی بیٹری ، این ایس ایس سیل کے ہمراہ 12اگست کو صبح 8 بجے تاریخی چارمینار پر مانو طلبہ کی ترنگا یاترا کا اہتمام کر رہی ہے۔

پروفیسر محمد فریاد، کو آرڈینیٹر این ایس ایس کے بموجب آزادی کے 75 سال کے جشن، آزادی کا امرت مہوتسو اور ہر گھر ترنگا مہم کے تحت اس یاترا کا اہتمام کیا جارہا ہے۔

 

 

 

ملک کی تقسیم ناقابل تصور المیہ: پروفیسر عین الحسن

Hyderabad,


ملک کی تقسیم ناقابل تصور المیہ: پروفیسر عین الحسن

اُردو ادب میں تقسیم ہند کی عکاسی پر مانو میں سمینارکا انعقاد

حیدرآباد، 11 اگست (پریس نوٹ)بات ملک کی تقسیم کی نہیں تھی بلکہ ایک خاندان کی تقسیم کی تھی۔ جو کہ ایک ناقابل تصور المیہ ہے۔ ایک ہی خاندان میں آدھے کہہ رہے تھے ملک چھوڑ کر جانا چاہیے تو آدھے لوگوں کا ماننا تھا کہ آباءو اجداد کی زمین چھوڑ کر کیسے جائیں’ بڑی کشمکش کا دور تھا اور جب اکثر لوگ گئے تو اچھی خبریں نہیں آئیں۔ملک کی تقسیم یقینی طور پر ہولناک تھی۔ اس کے بیان کرنے والے یا تو گزر گئے جو ہیں اب وہ بہتر طور پر نہیں بتا سکتے۔ ان خیالات کا اظہار آج پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے ایک روزہ قومی سمینار بعنوان ”اردو ادب میں تقسیم کی عکاسی“ کے افتتاحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شعبہ سماجیات، مانو اور اندرا گاندھی نیشنل سنٹر فار آرٹس (جنپد ڈویژن - وزارتِ ثقافت، حکومت ہند) کے اشتراک سے ”تقسیم کی ہولناکیوں کا یادگار دن“ اور ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کی تکمیل پر جاری آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت اس سمینار کا انعقاد کیا گیا۔

 

مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر عین الحسن نے کہا کہ اردو ادب میں تقسیم ہند کی بیشتر عکاسی مختصر کہانیوں اور ناولوں میں کی گئی ہیں۔ ملک کی تقسیم کے حالات شعر و نظم میں بھی بیان کیے گئے۔ تقسیم کا درد، اردو ادب کا اٹوٹ حصہ بن گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان بہت بڑا ملک ہے۔ الگ الگ علاقوں میں الگ الگ طرح کی ثقافت و تہذیب ہے۔

قبل ازیں پروفیسر پی ایچ محمد، صدر شعبہ و کنوینر نے سمینار کا مختصر تعارف پیش کیا اور ڈاکٹر محمد احتشام اختر، شریک کنوینر سیمینار نے مہمانوں کا استقبال کیا۔پروفیسر محمد نسیم الدین فریس، سابق ڈین، اسکول آف السنہ، لسانیات و ہندوستانیات نے کرشن چندر کے حوالے سے تقسیم ہند پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر شگفتہ شاہین، صدر‘شعبہ انگریزی نے ”قرة العین حیدر کی تخلیقات میں تقسیم کی عکاسی“ پر مقالہ پیش کیا ۔ سمینار کے دوسرے سیشن میں ڈاکٹر محمد احتشام اختر نے ”تقسیم پر مولانا ابوالکلام آزاد کی رائے: اُردو تحریروں کے حوالے سے“ کے موضوع پر اظہار خیال کیا۔ڈاکٹر کے ایم ضیاءالدین ، اسسٹنٹ پروفیسر سماجیات نے ”سماجی اور ثقافتی علیحدگی کے طور پر تقسیم کے تجربات“ کے موضوع پر گفتگو کی۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود، ڈین، اسکول برائے تعلیم و تربیت اور ڈاکٹر دانش معین،صدر، شعبہ تاریخ نے سیشن کی صدارت کی۔اسسٹنٹ پروفیسرز ڈاکٹر سعید میو نے سمینار کی رپورٹ پیش کی اور ڈاکٹر کے ایم ضیاءالدین نے شکریہ ادا کیا۔

 

قومی اقلیتی کمیشن کی رکن سید شہزادی کا اردو یونیورسٹی کا دورہ

حیدرآباد، 11 اگست (پریس نوٹ) محترمہ سید شہزادی، رکن قومی اقلیتی کمیشن، نئی دہلی نے آج مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کا دورہ کیا۔ انہوں نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن، رجسٹرار پروفیسر اشتیاق احمد ، یونیورسٹی کے اعلیٰ عہدیداروں اور اساتذہ اسٹاف سے تبادلہ خیال کیا۔ محترمہ شہزادی نے یونیورسٹی کو درپیش مسائل پر گفتگو کی اور تیقن دیا کہ انہیں کمیشن اور وزیر اقلیتی بہبود محترمہ اسمرتی ایرانی سے رجوع کرتے ہوئے حل کرنے کی کوشش کریں گی۔ انہوں نے بطور خاص یونیورسٹی میں طالبات کے مسائل سے آگاہی حاصل کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ قرآن میں لفظ اللہ کے بعد سب سے زیادہ لکھا ہوا لفظ علم ہے۔ اس لیے ہمیں علم کے ذریعہ مسلمانوں کی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے حیدرآباد کی خواتین اور لڑکیوں کو درپیش مسائل پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے یونیورسٹی سے درخواست کی اسلام کے تعارف پر مشتمل ایک کتابچہ لکھ کر ان کے حوالے کرے تاکہ اسے وزارت کو پیش کیا جاسکے۔

پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے توظاہر کی کہ محترمہ سید شہزادی، اردو یونیورسٹی کے لیے وسائل کے حصول میں مددگار ثابت ہوں گی۔ اگر وزارت اقلیتی بہبود یونیورسٹی ضروری مالیہ فراہم کرتا ہے تو قومی تعلیمی پالیسی کے مطابق یونیورسٹی میں مہارتوں کے فروغ کے لیے مراکز کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ پروفیسر اشتیاق احمد ، رجسٹرار نے مہمان کا استقبال کیا۔ رکن قومی اقلیتی کمیشن نے گلزار گرلز ہاسٹل کا بھی معائنہ کیا اور طالبات سے ملاقات کی۔

مانو کے کارکن جناب شفیع احمد کا انتقال

حیدرآباد، 11 اگست (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے اسٹیٹ سیکشن کے جناب سی شفیع احمد سی خلیل احمد کا 10 اگست کو بعمر 38 سال مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ وہ 20 اپریل 2015ءسے یونیورسٹی میں ایل ڈی سی کی حیثیت سے برسرخدمت تھے۔ یونیورسٹی میں آج ایک تعزیتی نشست منعقد کی گئی۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے مرحوم کو خراج پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر انسان کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ ہمیں ہر آنے والی سانس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کاشکر کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر حماد ہاشمی، میڈیکل آفیسر، جناب نعمان،اسٹیٹ سیکشن؛ جناب بی بکشاپتی، نائب صدر مانو ایمپلائز ویلفیئر اسوسی ایشن نے مرحوم کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ارکان خاندان سے اظہار تعزیت کیا۔ رجسٹرار پروفیسر اشتیاق احمد کی جانب سے قرار دادِ تعزیت پیش کی گئی۔ جناب غلام عبداللہ، سیکشن آفیسر کی نے دعائے مغفرت کی۔ حافظ سمیع اللہ کی قرات کلام پاک سے جلسے کا آغاز ہوا۔

مانو طلبہ کی چارمینار پر آج ترنگا یاترا

حیدرآباد، 11 اگست (پریس نوٹ)مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی این سی سی ذیلی یونٹ، 1 تلنگانہ آرٹی بیٹری ، این ایس ایس سیل کے ہمراہ 12اگست کو صبح 8 بجے تاریخی چارمینار پر مانو طلبہ کی ترنگا یاترا کا اہتمام کر رہی ہے۔

پروفیسر محمد فریاد، کو آرڈینیٹر این ایس ایس کے بموجب آزادی کے 75 سال کے جشن، آزادی کا امرت مہوتسو اور ہر گھر ترنگا مہم کے تحت اس یاترا کا اہتمام کیا جارہا ہے۔