School of Arts & Social Sciences
Maulana Azad National Urdu University,
Gachibowli
شعبہ سماجی کام ابتدا ہی سے شعبہ کے طالب علموں میں سماجی خدمت کے تحت پیشہ ورانہ طور پر پسماندہ طبقوں کے ساتھ کام کرنے کی واقفیت پیدا کرنے کا خواہشمند ہے تاکہ خدمت خلق میں بہتر کردار ادا کیا جاسکے۔شعبہ مولانا آزاد یونیورسٹی کے بنیادی مقاصد میں اسے نہایت ضروری قرار دیتا ہے کہ ہندوستانی مشترکہ تہذیب کی مخزن اردو زبان میں اعلیٰ تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم فراہم کی جائے۔
یہ شعبہ فی الوقت اردو کی لیاقت رکھنے والے طلبا کے لیےماسٹر آف سوشل ورک (ایم ایس ڈبلیو) پروگرام پیش کر رہا ہے۔یہاں کثیر تعداد ان طلبا کی ہے جو بڑے مشکل حالات سے دو چار ہیں۔اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شعبہ ان طلبا کے ساتھ کام کر رہا ہے۔شعبہ نے تعلیمی سال 2014-15 سے پی ایچ ڈی پروگرام شروع کردیا ہے۔
شعبہ نے 2009 میں اپنے پہلے بیچ کے ذریعہ ہی حیدرآباد اور اس کے اطراف سرکاری اور غیر سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ ایک بڑے نیٹ ورک کی تیاری کا کام شروع کر دیا تھاجس کی وجہ سے تربیتی میدان نہایت سخت اور موئثر ہو گیا۔شعبہ میں چلائے جانے والے کورسزمیں طلبا کے تجربات کی بنا پر مسلسل سوالات ،پاس ہونے والے طلبا کا فیڈبیک اوربازار ی تقاضوں کے مطابق شعبہ کی خود تشخیص اور مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی کے بنیادی مقاصد کے پیشِ نظر اردوذریعہ تعلیم سے درس و تدریس کے طریق کار میں جدت پیدا ہو گئی ہے۔
شعبہ کے ان اقدامات میں تعلیمی شمول کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔باقاعدہ ہفتہ وارانفرادی مذاکرے،فیلڈورک سیمیناروں اور تجربہ گاہوں کی مہارت سے شعبہ کے تخلیقی عزائم میں اضافہ ہو رہا ہے تاکہ طلبا کی علمی لیاقتوں کی بنیاد مضبوط ہو سکے۔بہت جلد شعبہ دستاویزی فلم کی نمائش کے ذریعہ بصری روداد دکھانے کا تجربہ کرنے جا رہا ہے،اس میں کی نمائش کے بعد مباحثہ ہوگا جو طلبا میں قائدانہ صلاحیتیں پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔یہ کوشش طلبا میں ان کے فہم وادراک کے مطابق سوالات کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کے لیےکی جا رہی ہے تاکہ ان میں انسانی اقدار کو منظم کرنے کا احساس پیدا ہو سکے۔
مولانا آزاد یونیورسٹی (مانو) کے ڈپارٹمنٹ آف سوشل ورک کے نصاب میں اس بات کی کوشش کی گئی ہے کہ طلبا میں معاشرہ پر اثرانداز ہونے والے چیلنجزسے نبردآزما ہونے اور مجموعی طور پر تمام ترقیاتی کاوشوںمیں بہتر کردار ادا کرنے کی لیاقت پیدا ہو سکے نیز مداخلت کی ترقیاتی منصوبہ بندی ہو سکے اور ان علاقوں کو بھی دریافت ہو سکے جہاں قدم قدم پر مسائل کا سامنا ہے ۔