یووا سنگم پروگرام کے تحت ہماچل پردیش کے نمائندہ وفد کی آمد

Hyderabad,


یووا سنگم پروگرام کے تحت ہماچل پردیش کے نمائندہ وفد کی آمد

پروگرام کے پہلے دن مانو میں روایتی خیر مقدم

حیدرآباد، 30 دسمبر (پریس نوٹ) ہماچل پردیش کے طلباءاور نوجوانوں کا ایک نمائندہ وفد آج صبح حیدرآباد پہنچا۔ یہ وفد حکومتِ ہند کے پروگرام "یووا سنگم"، "ایک بھارت شریشٹھ بھارت" (EBSB) کے نعرے کے تحت تلنگانہ کا مطالعاتی دورہ کر رہا ہے۔ ہماچل پردیش سے آنے والے اس وفد کی قیادت این آئی ٹی، ہمیر پور کے ڈاکٹر پرم سنگھ کر رہے ہیں۔ وفد کی یونیورسٹی آمد کے موقع پر یووا سنگم تلنگانہ کے نوڈل آفیسر پروفیسر محمد فریاد شخصی طور پر موجود تھے۔ یونیورسٹی کے گیسٹ ہاﺅز میں وفد کی آمد کے موقع پر روایتی عربی "مرفہ" کے ساتھ پر جوش انداز میں سبھی شرکاءکا خیر مقدم کیا گیا اور ان لوگوں کی گلپوشی کی گئی۔

پروفیسر محمد فریاد نے ہماچل پردیش کے طلبہ کا مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں رسمی طور پر خیر مقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ طلبہ و نوجوانوں کا یہ دورہ تلنگانہ کی تاریخ اور ثقافت کو سمجھنے میں بڑا مددگار ثابت ہوگا۔ ان کے مطابق ریاست تلنگانہ قدیم اور جدید دونوں تہذیبوں کا ایک حسین سنگم ہے۔ جہاں کی تہذیب کو گنگا جمنی تہذیب سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔ اردو یونیورسٹی میں آج ہماچل پردیش کے طلبہ کو مختلف شعبوں کا معائنہ کروایا گیا اور یونیورسٹی میں دستیاب کورسز کی تفصیلات سے واقف کروایا گیا۔

وفد نے مانو کے اسکولوں کا جائزہ لینے کے دوران وہاں کی فیکلٹی اور طلبہ سے بھی ملاقات کی۔ یونیورسٹی کے دورے کے بعد، ہماچل پردیش کا یہ نمائندہ وفد تاریخی چار مینار کے مشاہدے کے لیے روانہ ہوا۔ شہر حیدرآباد کی اس 400 سالہ قدیم تاریخی اور خوبصورت عمارت کو دیکھ کر وفد کے سبھی اراکین ششدر رہ گئے۔ اس کے بعد یووا سنگم کا یہ قافلہ سالار جنگ میوزیم کے مشاہدے کے لیے پہنچا۔ جس کا مقصد ان نوجوانوں کو حیدرآباد کے تاریخی ورثہ سے آگاہ کرنا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے میوزیم اپنی عالمی شہرت یافتہ فنون اور نوادرات کے نایاب ذخیرے کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔

یووا سنگم پروگرام کا مقصد ملک کی مختلف ریاستوں کے نوجوانوں کے درمیان ثقافتی اور سماجی تعلقات کو مضبوط بنانا اور نوجوانوں کو بھارت کی ثقافت اور ترقیاتی کامیابیوں سے روشناس کروانا ہے۔گذشتہ ہفتہ ریاست تلنگانہ کے نوجوانوں کا نمائندہ وفد ریاست ہماچل پردیش کے ایک ہفتے طویل مطالعاتی دورے کے بعد واپس ہوا ہے۔ جہاں پر این آئی آئی ٹی، ہمیر پور نے ان طلبہ کی میزبانی کے فرائض انجام دیئے۔

ڈاکٹر محمد مصطفی علی سروری