Submitted by MSQURESHI on Mon, 07/08/2024 - 10:19
مانو موٹ کورٹ کا افتتاح، اٹارنی جنرل و چانسلر کی مخاطبت PressRelease

قانون کی تعلیم، ہندوستان عالمی قیادت کا اہل
مانو موٹ کورٹ کا افتتاح، اٹارنی جنرل و چانسلر کی مخاطبت
حیدرآباد، 6 جولائی(پریس نوٹ) قانون کی تعلیم کے حوالے سے ہندوستان دنیا بھر میں قائدانہ کردار ادا کرنے جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار اٹارنی جنرل آف انڈیا، شری آر وینکٹارمنی نے کیا۔ وہ آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے اسکول آف لاءمیں تمثیلی عدالت کی افتتاحی تقریب کو مخاطب کر رہے تھے۔ اٹارنی جنرل کے مطابق دنیا بھر کے ماہرین قانون کی تعلیم فراہم کرنے والے اداروں کی ناکامی کی بات کر رہے تھے۔ امریکہ اور یوروپ میں وہاں کے قانونی تعلیمی اداروں کی ناکامی پر بحث ہو رہی ہے۔ جبکہ ہندوستان میں قانونی تعلیم مستحکم خطوط پر دی جارہی ہے اور یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ ہندوستانی قانونی تعلیم کے اداروں میں 50 تا 60 فیصد طلبہ کی تعداد خواتین اور لڑکیوں پر مشتمل ہے۔ اس پس منظر میں ہندوستان قانونی تعلیم کے میدان میں عالمی سطح پر قائدانہ رول ادا کرنے کے لیے پوری طرح اہل ہے۔ اٹارنی جنرل آر وینکٹا رمنی نے امید ظاہر کی کہ اردو میں قانون کی تعلیم ہندوستان کی ثقافتی دولت میں اضافہ کا باعث بنے گی۔ ان کے الفاط میں لاءاسکول دراصل قانون کی تجربات گاہیں ہیں۔ مانو لاءاسکول کے طلبہ کے لیے اردو زبان ایک قیمتی اثاثہ ہوسکتی ہے۔ جو انہیں منفرد مواقع فراہم کرتی ہے۔ اٹارنی جنرل آف انڈیا آر وینکٹا رمنی نے مانو لاءاسکول کے موٹ کورٹ (تمثیلی کمرہ عدالت)کا افتتاح انجام دیا اور اور مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کا شکریہ ادا کیا کہ یونیورسٹی نے مانو موٹ کورٹ کو ان کے نام سے معنون کیا ہے۔ موٹ کورٹ کی افتتاحی تقریب کے آغاز میں وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے کہا کہ آج کا دن اردو یونیورسٹی کی تاریخ میں دو وجوہات کے سبب یاد رکھا جائے گا۔ اول مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں لاءاسکول کا آغاز اور دوم اٹارنی جنرل آف انڈیا کی لاءاسکول میں آمد ۔ ان کے مطابق مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں لاءاسکول کے قیام کے لیے مختلف افراد نے راست اور بالراست ہر دو طریقے سے دست تعاون دراز کیا ہے۔ جن کی مشترکہ محنتوں کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔
مانو اسکول آف لاءکے ایڈجنکٹ پروفیسر فیضان مصطفی نے بھی مانو موٹ کورٹ کی افتتاحی تقریب کو مخاطب کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کو دستوری موقف اور تحفظ دیا جانا چاہیے اور اس کو ایک قومی اہمیت کے حامل ادارے کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔ پروفیسر فیضان مصطفی نے اٹارنی جنرل آف انڈیا سے اپیل کی کہ وہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے لاءاسکول کے لیے ایک پراجیکٹ منظور کروائیں جس کے تحت تین نئے قوانین کا اردو ترجمہ ہو۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ خود اس ترجمہ کے پراجیکٹ پر کام کرنے تیار ہیں۔
چانسلر، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی شری ممتاز علی نے آج کے پروگرام کی صدارت کی۔ انہوں نے مانو لاءاسکول کے قیام کو خوش آئند قرار دیا۔ اور یقین دلایا کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی ہمہ جہت ترقی کے لیے وہ ہمیشہ کوشاں رہیں گے۔ انہوں نے انسانیت کی بقاءکے لیے انصاف کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ سورہ فاتحہ میں اللہ نے خود کو روزِ جزا (انصاف کے دن) کا مالک کہا ہے۔ اس سے انصاف کی مذہبی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ ان کے مطابق انصاف رسانی کے پیشے سے جڑے ہر وکیل، جج و دیگر کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے۔ مانو موٹ کورٹ کی افتتاحی تقریب کے اختتام پر پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار نے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وائس چانسلر کی زیر قیادت مانو شبانہ روز ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ پروفیسر تبریز احمد، ڈین لاءاسکول نے پروگرام کی کارروائی چلائی۔ ڈاکٹر محمد یوسف خان کی قرأت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔