Submitted by MSQURESHI on Fri, 02/07/2025 - 16:32
pro دوروزہ قومی کانفرنس - ٹیکنالوجی کے دور میں تعلیم کی تشکیل نو PressRelease

 

جدت کو اپنانا چاہیے، اس کی مزاحمت نہیں کرنی چاہیے مانو کے وائس چانسلر کا قومی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں خطاب

 

حیدرآباد، 7 فروری (پریس نوٹ) ڈیجیٹل انقلاب ہمارے دروازے پر دستک دے رہا ہے۔ بحیثیت معلمین و طلبہ ہمارے پاس دو راستے ہیں تبدیلی کی مزاحمت کریں یا جدت کو صحیح سمت میں اپنائیں, یہ بات پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (MANUU) نے 'ٹیکنالوجی کے دور میں تعلیم کی تشکیل نو' کے موضوع پر منعقدہ دوروزہ قومی کانفرنس کے صدارتی خطاب میں کہی۔تعلیم میں ٹیکنالوجی کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے زور دے کر طلبہ سے کہا کہ وقت بہت اہم ہے اور ٹیکنالوجی کا استعمال علم کے حصول کے لیے کریں اوریہ محض علم کے حصول کا ذریعہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ طلبہ میں تنقیدی سوچ، تخلیقی صلاحیت اور اخلاقی اقدار کو بھی فروغ دے۔ MANUU تعلیم میں ٹیکنالوجی کے انضمام کے لیے پُرعزم ہے، جبکہ بامعنی سیکھنے کے جوہر کو برقرار رکھنا بھی ضروری ہے۔ آپ نے کہا کہ مانو کا شعبہ تعلیم و تربیت ایشیاء کا سب سے بڑا شعبہ ہے۔ اور شعبہ کی جانب سے منعقدہ دوروزہ قومی کانفرنس کی ستا ئش کی اور طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ اس کانفرنس سے مستفید ہوں۔ان کے خطاب نے دو روزہ قومی کانفرنس کی سمت متعین کی، جس میں نامور ماہرین تعلیم، دانشور اور پالیسی ساز شریک ہوئے تاکہ ڈیجیٹل تعلیم کے مستقبل پر غور و خوض کیا جا سکے۔

اس دو روزہ قومی کانفرنس میں ممتاز مقررین نے جدید تعلیمی منظرنامے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جس میں پروفیسر آر. سی. شرما، ڈائریکٹر، HRDC، ڈاکٹر بی. آر. امبیڈکر یونیورسٹی، نئی دہلی، بھی شامل ہیں۔ انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ " بیشک آپ استاد کی حّثیت سے آئیے ہیں روشن مستقبل کی ذمداری آپ کے کندھوں پر ہے۔ اسی تناظر میں ڈاکٹر ریشمل کھنیہ کاری، چیئرپرسن، اسکول آف ایجوکیشنل اسٹڈیز، TISS، نے بھی اظہارِ خیال کیا اور کہا کہ تعلیمی شعبہ ایک متحرک شعبہ ہے اور یہ جدت وترقی کو اپنانے کی قوت رکھتا ہے۔

ابتداء میں ادارے کے سربراہان اور ماہرین تعلیم نے خیرمقدمی کلمات پیش کیے اور ٹیکنالوجی کے دور میں ڈیجیٹل خواندگی اور جامع تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار، MANUU، نے کہا کہ ٹکنالوجی جہاں زندگی کے ہر شعبہ کو متاثر کررہی وہی تعلیمی شعبہ بھی اس مستثنہ نہیں۔انہوں کہا کہ اساتذہ کی تربیتی پروگراموں کو ٹیکنالوجی کی ترقی کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔ پروفیسر شگفتہ شاہین نے شعبہ کی جانب سے منعقدہ دوروزہ قومی کانفرنس کی ستا ئش کی اور مبارکباد پیش کی۔اسی گفتگو میں مزید اضافہ کرتے ہوئے پروفیسر صدیقی محمد محمود نے تعلیمی موافقت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تعلیمی نظام میں تشکیل نو کی ضرورت تعلیمی نظام میں بہتری کے لیے ہے۔آج ہم جس انداز میں تعلیم دے رہے ہیں، وہ کل کے طلبہ کے سیکھنے کے طریقے کو متعین کرے گا۔ ہمیں جدید تدریسی طریقہ کار کو اپنانے کا وقت آگیا ہے جو ڈیجیٹل دور کی ضروریات سے ہم آہنگ ہوں۔

قبل ازیں، پروفیسر وناجا ایم، ڈین، اسکول آف ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ، MANUU، نے استقبالیہ خطاب پیش کیا۔پروفیسر شاہین اے. شیخ، صدر، شعبہ تعلیم و تربیت، MANUU، نے کانفرنس کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس تعلیمی طریقہ کار کو ٹیکنالوجی کی ترقی کے مطابق از سرِ نو متعین کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ہمارا مقصد یہ دریافت کرنا ہے کہ AI، اسمارٹ لرننگ، اور ڈیجیٹل ٹولز تدریسی مؤثریت کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں۔ اس میں کیا چیلنجزدرپیش ہیں اور ان سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے ان موضوعات پراس کانفرس میں تبادلہ خیال کریں۔

افتتاحی اجلاس کا اختتام کلماتِ تشکر اور قومی ترانے کے ساتھ ہوا۔ مہمان مقررین کا تعارف ڈاکٹر صبا خاتون اور ڈاکٹر صمد ٹی وی نے پشہ کاس۔ سشن۔ کا اختتام پروفسرم سومی کے شکریہ کے ساتھ ہوا جنہوں نے ریسورس پرسنز، مہمانوں، حاضرین، منتظمنو اور آرگنائزنگ ٹمو کا تہہ دل سے شکریہ ادا کار۔یہ کانفرنس ڈیجیٹل تعلیم میں جدید تحقیق اور عملی حل تلاش کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ثابت ہوگی۔ متعدد ٹکنیکل سیشنس اور تحقیقی مقالوں کی پیشکش کے ساتھ، یہ کانفرنس AI پر مبنی سیکھنے، ڈیجیٹل تبدیلی، اور مستقبل کی تدریسی حکمتِ عملیوں پر گہرے مباحثے کی راہ ہموار کرے گی۔