درخت، آکسیجن اور صاف پانی کی فراہمی کا اہم ذریعہ
نظامت فاصلاتی تعلیم ، اردو یونیورسٹی میں شجر کاری۔ پروفیسر ایوب خان، پروفیسر وینکیا کے خطاب
حیدرآباد، 20 مارچ (پریس نوٹ) درخت زندگی کے لیے ضروری ہے۔ صرف ایک درخت کئی لوگوں کے لیے درکار آکسیجن خارج کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی ماحولیات کے تحفظ کے لیے درختوں کی اپنی اہمیت ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر ایوب خان، وائس چانسلر انچارج ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے نظامت فاصلاتی تعلیم کے زیر اہتمام منعقدہ شجر کاری مہم کے موقع پر کیا۔ انہوں نے 18 مارچ کو منعقدہ اس مہم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ درختوں سے موسموں کی شدت میں بھی کمی آتی ہے جو انسانی زندگی کے لیے نہایت ضروری ہے۔
اس موقع پر پروفیسر وی وینکیا، سابق وائس چانسلر کرشنا یونیورسٹی آندھرا پردیش و مشیر فاصلاتی تعلیم، مانو نے کہا کہ درخت نہ صرف ٹھنڈک پہنچاتے ہیں بلکہ قدرتی ایئر کنڈیشنر کا کام کرتے ہیں اور پانی کو محفوظ کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جہاں درخت محض ہفتہ واری طور پر 15 گیلن پانی چوستے ہیں وہیں وہ 200 تا 450 گیلن پانی کا اخراج بھی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بارش کے پانی کو مٹی میں جذب کرتے ہوئے مٹی کا کٹاﺅ روکتے اور زمین کو زرخیز بناتے ہیں۔
پروفیسر ابوالکلام، ڈائرکٹر، نظامت فاصلاتی تعلیم نے مانو کے اراکین اسٹاف سے گذارش کی کہ وہ قدرت و ماحولیات کے تحفظ کے لیے پودے لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ درخت مضر گیسوں کو جذب کرتے ہوئے موسموں کی شدت کو معتدل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شجر کاری کے ذریعہ ہم ماحولیاتی تبدیلی سے لڑسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شدید بیمار لوگوں کو سلنڈر کے ذریعہ آکسیجن فراہم کی جاتی ہے تو ایسے میں ہم شجر کاری کے ذریعہ قدرتی طور پر ہی صاف آکسیجن حاصل کرسکتے ہیں۔ اس موقع پر نظامت فاصلاتی تعلیم کے اساتذہ، عہدیدار اور ارکان اسٹاف موجود تھے۔