مجتبیٰ حسین کو اردو یونیورسٹی کا خراج
”ایک دور کا خاتمہ “پروفیسر ایوب خان اور پروفیسر رحمت اللہ کا اظہار تعزیت
حیدرآباد، 29مئی (پریس نوٹ) "مجتبیٰ حسین کی رحلت کے ساتھ ایک دور کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ انھوں نے اردو طنزو مزاح کو ایک نئی تازگی اور نئے وقار و اعتبار سے آشنا کیا تھا۔ وہ مرزا فرحت اللہ بیگ، رشید احمد صدیقی، پطرس بخاری، کنھیا لال کپور، فکر تونسوی، احمد جمال پاشا، یوسف ناظم، شفیقہ فرحت اور مشتاق احمد یوسفی کے بعدبزرگ نسل کے اکیلے مزاح نگار بچے تھے۔ ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔" ان خیالات کا اظہار پروفیسر ایوب خان، کارگزار شیخ الجامعہ ، مانو نے جناب مجتبیٰ حسین کے سانحہ ارتحال پر اپنی تعزیت پیش کرتے ہوئے کیا۔
یونیورسٹی کے رجسٹرار انچارج پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ نے کہا کہ مجتبیٰ حسین صاحب جتنے اچھے ادیب تھے اتنے ہی اچھے انسان بھی تھے۔ وہ سب سے خندہ پیشانی اور خلوص کے ساتھ پیش آتے تھے۔ میں ذاتی طور پر ان کی تحریروں کا مداح ہوں۔ ان کا انتقال اردو ادب کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔اردو یونیورسٹی سے انہیں تعلق ِ خاطر تھا۔ انہوں نے جامعہ کی علمی محافل کو کئی بار رونق بخشی۔
صدر شعبہ اردو اور ڈین اسکول آف لینگیجز، لنگوسٹکس اینڈ انڈولوجی کے ڈین پروفیسر محمد نسیم الدین فریس نے اپنے تعزیتی پیام میں کہا کہ مجتبیٰ حسین کے انتقال سے اردو دنیا میں غم اور سوگواری کی فضا ہے۔ انھوں نے اپنے خاکوں، انشائیوں اور سفرناموں کے ذریعے اردو طنزو مزاح کی دنیا میں اپنی مخصوص جگہ بنائی۔ مشتاق احمد یوسفی صاحب کے بعد وہ بلا شرکت غیرے برصغیر کے سب سے بڑے طنزو مزاح نگار تھے۔ وہ سچے مجاہد اردو تھے اور اس کا ثبوت انھوں نے گجرال کمیٹی کی رپورٹ کی تیاری اور این سی ای آرٹی میں جنگی پیمانے پر اردو کی درسی کتابوں کی تیاری اور اشاعت کے ذریعے دیا۔ وہ تمام عمر اردو کے حقوق کی بازیافت کے لیے کوشاں رہے۔
ڈاکٹر فیروز عالم، استاد شعبہ اردو، مانو نے مرحوم سے اپنے دلی تعلق اور ان کی وفات پر اپنے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجتبیٰ حسین صاحب اس شہر میں میرے سرپرست تھے۔ وہ جتنے اچھے مزاح نگار تھے اتنے ہی اچھے انسان بھی تھے۔ وہ ضرورت مندوں کی مدد خصوصاً نئی نسل کی حوصلہ افزائی میں ہمیشہ آگے رہتے تھے۔
ان کی مزاحیہ تحریروں میں گہرا کرب پوشیدہ ہے۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ مزاح نگار دنیا کا سب سے دکھی انسان ہوتا ہے۔اردو یونیورسٹی سے دلی لگاو کے سبب وہ یہاں کے ادبی پروگراموں میں خاص طور سے شرکت کرتے تھے۔ ان کی ادبی زندگی کی نصف صدی مکمل ہونے پر اساتذہ کی تنظیم مانوٹا کی جانب سے ایک شاندار پروگرام"ایک شام مجتبیٰ حسین کے نام" کا انعقاد کیا گیا تھا۔ انھوں نے اپنے طنزیہ و مزاحیہ مضامین سے اس محفل کو زعفراں زار بنا دیا تھا۔ حیدرآباد اور ملک کے تمام ادبی حلقوں میں ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔
مانوکے ریگولر کورسز میں داخلے جاری
انٹرنس کی بنیاد پر داخلے کی آخری تاریخ 10 جون
حیدرآباد، 29مئی (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں تعلیمی سال 2020-21 کے لیے مرکزی کیمپس حیدرآباد اور دیگر سٹیلائٹ کیمپس اور کالجس میں ریگولر کورسس میں آن لائن داخلے جاری ہیں۔ انٹرنس کے ذریعہ داخلے کے کورسز میں آن لائن درخواست جمع کرنے کی آخری تاریخ 10 جون ہے۔
انٹرنس کے ذریعہ داخلہ دئے جانے والے کورسز میںپی ایچ ڈی اردو، انگریزی، ہندی، عربی ،فارسی، مطالعات ترجمہ ؛ مطالعات نسواں، نظم و نسق عامہ،سیاسیات، سوشل ورک، اسلامک اسٹڈیز، تاریخ، معاشیات، سوشیالوجی؛ تعلیم؛ صحافت و ترسیل عامہ؛ مینجمنٹ، کامرس؛ ریاضی، طبیعات، کیمیا، نباتیات، حیوانیات؛ کمپیوٹر سائنس، ایس ای آئی پی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ دیگر انٹرنس کی اساس کے کورسز میں پوسٹ گریجویٹ پروگرامس میں ایم بی اے؛ ایم سی اے ، ایم ٹیک (کمپیوٹرسائنس) اور ایم ایڈ؛ انڈر گریجویٹ پروگرامس ( بی ایڈ اور بی ٹیک (کمپیوٹر سائنس) )اور پیشہ ورانہ ڈپلوما (ایلمنٹری ایجوکیشن (ڈی ایل ایڈ)) و نیز پالی ٹیکنک کورسس سیول انجینئرنگ ، کمپیوٹر سائنس انجینئرنگ ، الیکٹرانکس اینڈ کمیونی کیشن انجینئرنگ اور انفارمیشن ٹکنالوجی میکانیکل،الیکٹریکل و الیکٹرانکس انجینئرنگ شامل ہیں۔
ہیڈکوارٹر حیدرآباد کے علاوہ لکھنو ¿ و سری نگر کیمپس اور کالجس آف ٹیچر ایجوکیشن بھوپال(مدھیہ پردیش)، سری نگر(جموں و کشمیر) ، دربھنگہ(بہار) ، آسنسول(مغربی بنگال)، اورنگ آباد (مہاراشٹرا)، سنبھل (اترپردیش)، نوح (ہریانہ) اور بیدر (کرناٹک) ؛ پالی ٹیکنیک کالجس دربھنگہ (بہار)، بنگلورو،کڑپہ (آندھراپردیش) اور کٹک (اڈیشہ)میں بھی داخلے جاری ہیں۔
میرٹ پر مبنی کورسز کے لیے داخلے 10 اگست 2020 تک جاری رہےں گے۔ درخواستیں یونیورسٹی ویب سائٹ manuu.edu.in پر دستیاب ہے اور صرف آن لائن ہی قبول کی جائیں گی۔ تفصیلات یا کسی وضاحت کے لیے نظامت داخلہ کو admissionsregular@manuu.edu.in پر ای میل کریں۔یونیورسٹی میں ہاسٹل کی محدود گنجائش فراہم ہے۔
مانو سی ٹی ای‘ سری نگرکے غیر مقامی طلبا کی عنقریب وطن واپسی
حیدرآباد 29 مئی (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ‘ کالج آف ٹیچر ایجوکیشن ‘ سری نگر کے غیر مقامی طلبہ کو بہت جلد ان کے وطن بہار واپس بھیجنے کے انتظامات قطعی مراحل میں ہےں۔ ڈاکٹر طارق مسعودی‘ انچارج پرنسپال کے بموجب یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں ان غیر مقامی طلبہ کی واپسی کے انتظامات کے لیے کوآرڈینٹر مقرر کیا ہے اور انہوں نے ایک 5رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔ انچارج پرنسپال نے12 مئی کو حکومتِ کشمیر کے نوڈل آفیسر برائے کوڈ 19 انتظامیہ ‘ سری نگر ڈاکٹر طاہر محی الدین (کے اے ایس) کو بہار واپسی کے خواہشمند طلبہ کی فہرست درکار دستاویزات کے ساتھ پیش کردی جسے انہوں نے ڈویشنل کمشنر‘ کشمیر کے پاس بھیج دیا۔ ڈویشنل کمشنر نے اس معاملے میں مکمل تعاون اور طلبہ کو عنقریب ان کے وطن واپس بھیجنے کی طمانیت دی ہے۔ ڈاکٹر طارق مسعودی کے مطابق کشمیر کے نوڈل آفیسر نے طلبا کی بہار واپسی کے لیے بہار کے نوڈل آفیسر سے ربط قائم کرلیا ہے اور ان طلبا کو بہت جلد ان کے وطن واپس بھیج دیا جائے گا۔ ڈاکٹر طارق مسعودی نے وضاحت کی کہ کشمیر سے تاحال کسی کو بھی ہندوستان کے دیگر مقامات پر واپسی کی اجازت نہیں دی گئی ہے اسی لیے مانو کے طلبہ کو واپسی کے لیے انتظار کرنا پڑا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کالج آف ٹیچر ایجوکیشن میں جملہ 46 غیر مقامی طلبہ زیر تعلیم ہے ۔ ان میں سے 34 واپسی کے خواہاں ہےں۔ 12طلبہ نے سری نگر میں قیام کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے اس سارے معاملے میں یونیورسٹی انتظامیہ بالخصوص پروفیسر ایوب خان‘ انچارج وائس چانسلر اور پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ‘ رجسٹرار انچارج کی رہنمائی اور مستعدی کا شکریہ ادا کیا۔
اردو یونیورسٹی کے جوائنٹ رجسٹرار‘ ڈاکٹر مہیش کمارویراگی کی سبکدوشی
حیدرآباد 29 مئی (پریس نوٹ)مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے جوائنٹ رجسٹرار ، ڈاکٹر مہیش کمار ویراگی 31 مئی 2020 کووظیفہ حسن خدمت پر سبکدوش ہورہے ہےں۔
پروفیسر ایوب خان ، وائس چانسلرانچارج نے آج سبکدوش عہدیدار کے اعزاز میں منعقدہ غیر رسمی تہنیت میں ڈاکٹر مہیش کمار ویراگی کوشال پیش کی اور یونیورسٹی کے لیے ان کی نمایاں خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ ، رجسٹرار انچارج نے بھی یونیورسٹی میں ان کی مخلصانہ خدمات کی ستائش کی۔ڈاکٹر ویراگی نے اس موقع پر یونیورسٹی انتظامیہ اور ساتھی عہدیداروں‘ اساتذہ اور اسٹاف کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر فینانس آفیسر جناب جی گنا شیکھرن اور ڈپٹی رجسٹرار جناب ہاشم علی ساجد بھی موجود تھے۔وائس چانسلر چیمبر میں منعقدہ مختصر تقریب میں کووڈ 19 کے تمام احتیاطی اقدامات کو ملحوظ رکھا گیا۔
ڈاکٹرمہیش کمار ویراگی نے 9 مئی 2002 کو مانو میں بحیثیت اسسٹنٹ رجسٹرار خدمات کا آغاز کیا ۔انہوں نے نظامت فاصلاتی تعلیم‘شعبہ انتظامیہ‘ املاک و ٹرانسپورٹ کے علاوہ اسکول آف ایجوکیشن میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ اردو یونیورسٹی میں تقرر سے قبل انہوں نے 17 سال کیندریا ودیالیہ سنگھٹن میں خدمات انجام دیں۔ ڈاکٹر ویراگی نے مجموعی طور پر 39 سالہ خدمات کی کامیاب تکمیل کی ہے۔
قبل ازیں مانو ایڈمنسٹریٹیو آفیسرس اسوسی ایشن کے صدر جناب محمد مجاہد علی اور دیگر اراکین نے بھی ڈاکٹر مہیش کمار وائرگی سے ملاقات کرتےہ ہوئے تہنیت پیش کی۔