اُردو یونیورسٹی کے سینئر استاد پروفیسر محمد ظفر الدین کا سانحہ انتقال
تعزیتی نشست میں پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ کا خطاب ۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود نے قرار دادِ تعزیت پیش کی
حیدرآباد،5 اپریل (پریس نوٹ) انتہائی افسوس کے ساتھ یہ خبر پڑھی جائے گی کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے مرکز برائے مطالعاتِ اردو ثقافت و نظامت ترجمہ و اشاعت کے ڈائرکٹر پروفیسر محمدظفر الدین کا آج صبح حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث بعمر 55 سال انتقال ہوگیا۔ ان کا شمار یونیورسٹی کے اولین رفقائے کار میں کیا جاتا تھا۔ نماز جنازہ 6 اپریل کو بعد نمازِ فجر، مسجد قبائ، نانل نگرروڈ، قادر باغ میں ادا کی جائے گی اور تدفین حضرت کمال اللہ شاہؒ کی درگاہ سے متصل قبرستان ، نمبولی اڈہ، حیدرآباد میں عمل میں آئے گی۔ لواحقین میں اہلیہ ڈاکٹر مسرت جہاں، اسوسیئٹ پروفیسر، شعبہ ¿ اردو، مانو کے علاوہ دو فرزندان شبیہہ ظفر اور فرقان ظفر اور ایک دختر شامل ہیں۔
پروفیسر ظفر الدین اردو یونیورسٹی سے بحیثیت اسسٹنٹ پبلک ریلیشنز آفیسر 16 مارچ 1998ءکو منسلک ہوئے۔ 13 ستمبر 2004ءکو بحیثیت ریڈر ٹرانسلیشن ڈویژن ان کا تقرر ہوا۔ 4 مارچ 2008ءکو وہ شعبہ ¿ ترجمہ میں بحیثیت پروفیسر ان کا تقرر عمل میں آیا۔ انہیں یونیورسٹی کا اولین پراکٹر ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے بحیثیت ڈین اسکول آف لینگویجس اور صدر شعبہ ¿ ترجمہ بھی خدمات انجام دیں۔ تاحال وہ یونیورسٹی کے مجلس انتظامی اور مجلس تعلیمی کے رکن بھی تھے۔
پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، وائس چانسلر انچارج اور پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج نے مرحوم کے گھر پہنچ کر ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اور ان کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ اس سلسلہ میں یونیورسٹی میں ایک آن لائن تعزیتی نشست منعقد ہوئی۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ نے کہا کہ مرحوم اُصولوں کے پابند تھے۔ اپنا کام پوری محنت و ایمانداری سے کرتے تھے۔ پروفیسر ظفر الدین کسی بھی کام کو جلد بازی سے نہیں بلکہ بہتر اور سلجھے ہوئے انداز میں کیا کرتے تھے۔ وہ سب سے خلوص و محبت سے ملا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے موقعوں پر ہمیں اپنا محاسبہ کرنا چاہیے اور اپنے اعمال کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود نے یونیورسٹی اور شیخ االجامعہ کی جانب سے قراردادِ تعزیت پیش اور مرحوم کو خراج ادا کیا۔ اس موقع پر پروفیسر پی فضل الرحمن نے کہا کہ ابتدائی ایام میں یونیورسٹی کی تشہیر کے لیے مرحوم نے نمایاں خدمات انجام دیں۔ پروفیسر قاضی ضیاءاللہ (بنگلور)، پروفیسر شاہد نوخیز اعظمی اور پروفیسر علیم اشرف جائسی نے بھی اظہار خیال کیا۔ پروفیسر فہیم اختر نے دعائے مغفرت کی۔ پروفیسر سنیم فاطمہ اور جناب ایم جی گنا شیکھرن بھی موجود تھے۔ حافظ سمیع اللہ کی قرا ت سے نشست کا آغاز ہوا۔