نئی تعلیمی پالیسی میں سائنس و ٹکنالوجی کے فروغ پر خصوصی توجہ
PressRelease
اُردو یونیورسٹی میں ڈیٹا سائنس پر آن لائن قومی کانفرنس کا انعقاد۔ پروفیسر رحمت اللہ و دیگر کے خطاب
حیدرآباد، 25 مئی (پریس نوٹ)قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں بین شعبہ جاتی تعلیم، مالیہ کی فراہمی اور تعلیمی اداوروں کی تنقیح کیساتھ سائنس و ٹکنالوجی کے فروغ پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، وائس چانسلر انچارج نے کل مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں شعبہ کمپیوٹر سائنس و آئی ٹی کے زیر اہتمام دو روزہ آن لائن قومی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں صدارتی خطاب کے دوران کیا۔ اس کانفرنس کا موضوع ”کمپیوٹیشنل میتھڈس، ڈیٹا سائنس اینڈ اپلیکیشنز“ تھا۔
پروفیسر رحمت اللہ نے تعلیمی پالیسی میں سائنس اور ٹکنالوجی کے فروغ سے متعلق نکات کا تفصیلی جائزہ لیا۔ شعبہ کمپیوٹر سائنس و آئی ٹی، ریگولر اور فاصلاتی دونوں طرز کی تعلیم میں نئی پالیسی پر عمل آوری میں یونیورسٹی کیلئے معاون ثابت ہوگا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی پروفیسر عبدالقیوم انصاری، شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی نے تدریس اور سیکھنے کے عمل میں ہونے والی تبدیلیوں اور آئی ٹی کے وسیع تحقیقی ایپلی کیشن پر کمپیوٹیشنل ماڈلز کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ انہوں نے طلبہ کی صلاحیتوں کو پہچان کر ان کی حوصلہ افزائی کی ضرورت پر زور دیا اور اخلاص اور یقین کے ساتھ کام کرنے کی تلقین کی۔
ڈاکٹر ملک یوسف ، زیفاٹ اکیڈمک کالج نے ”ملٹی بائیو جی ایس: بائیوولوجیکل ملٹی ڈیٹا انٹیگریشن اپروچ بیسڈ آن مشین لرننگ“ کے موضوع پر کلیدی خطبہ دیا۔
پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج نے یونیورسٹی کی سرگرمیوں کے متعلق معلومات فراہم کیں۔ پروفیسر عبدالواحد، ڈین اسکول آف ٹکنالوجی نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور شعبہ سی ایس و آئی ٹی کے کورسز اور تحقیق کے متعلق بتایا۔ انہوں نے پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ کو یقین دہانی کرائی کہ شعبہ،یونیورسٹی میں این ای پی کے نفاذ کے سلسلے میں انتظامیہ سے پوری طرح تعاون کرے گا۔
کانفرنس کے کنوینر ڈاکٹر پردیپ کمار نے تیزی سے بڑھتی اور تبدیل ہو رہی ٹکنالوجی کی اہمیت پر رروشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس ریسرچ اسکالرس اور پیشہ ور افراد کو ٹکنالوجی کے بدلتے رجحانات کے متعلق تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کر رہی ہے۔ اس طرح ہر دو افراد ٹکنالوجی میں ہورہی نئی تحقیق و اختراعی پہلوؤں کے بارے جان سکیں گے اور استفادہ کرسکیں گے۔ ڈاکٹر سید امتیاز حسن، صدر شعبہ سی ایس و آئی ٹی نے شرکا کا خیر مقدم کیا۔ قرأت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔
کانفرنس کے آج دوسرے دن پروفیسر ڈاکٹر خالد رضا، شعبہ کمپیوٹر سائنس، جامعہ ملیہ اسلامیہ؛ ڈاکٹر محمد زکوان، مانو پالی ٹیکنیک حیدرآباد، دیگر نے مقالے پیش کیے۔ پروفیسر سلمان عبدالمعز، اسکول آف کمپیوٹر اینڈ انفاریشن سائنسس، یونیورسٹی آف حیدرآباد اختتامی اجلاس کے مہمانِ اعزازی تھے۔ ڈاکٹر پردیپ کمار نے کانفرنس کی رپورٹ پیش کی۔ کانفرنس میں 40 تحقیقی مقالے پیش کیے گئے۔
نئی تعلیمی پالیسی میں سائنس و ٹکنالوجی کے فروغ پر خصوصی توجہ
اُردو یونیورسٹی میں ڈیٹا سائنس پر آن لائن قومی کانفرنس کا انعقاد۔ پروفیسر رحمت اللہ و دیگر کے خطاب
حیدرآباد، 25 مئی (پریس نوٹ)قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں بین شعبہ جاتی تعلیم، مالیہ کی فراہمی اور تعلیمی اداوروں کی تنقیح کیساتھ سائنس و ٹکنالوجی کے فروغ پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، وائس چانسلر انچارج نے کل مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں شعبہ کمپیوٹر سائنس و آئی ٹی کے زیر اہتمام دو روزہ آن لائن قومی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں صدارتی خطاب کے دوران کیا۔ اس کانفرنس کا موضوع ”کمپیوٹیشنل میتھڈس، ڈیٹا سائنس اینڈ اپلیکیشنز“ تھا۔
پروفیسر رحمت اللہ نے تعلیمی پالیسی میں سائنس اور ٹکنالوجی کے فروغ سے متعلق نکات کا تفصیلی جائزہ لیا۔ شعبہ کمپیوٹر سائنس و آئی ٹی، ریگولر اور فاصلاتی دونوں طرز کی تعلیم میں نئی پالیسی پر عمل آوری میں یونیورسٹی کیلئے معاون ثابت ہوگا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی پروفیسر عبدالقیوم انصاری، شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی نے تدریس اور سیکھنے کے عمل میں ہونے والی تبدیلیوں اور آئی ٹی کے وسیع تحقیقی ایپلی کیشن پر کمپیوٹیشنل ماڈلز کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ انہوں نے طلبہ کی صلاحیتوں کو پہچان کر ان کی حوصلہ افزائی کی ضرورت پر زور دیا اور اخلاص اور یقین کے ساتھ کام کرنے کی تلقین کی۔
ڈاکٹر ملک یوسف ، زیفاٹ اکیڈمک کالج نے ”ملٹی بائیو جی ایس: بائیوولوجیکل ملٹی ڈیٹا انٹیگریشن اپروچ بیسڈ آن مشین لرننگ“ کے موضوع پر کلیدی خطبہ دیا۔
پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج نے یونیورسٹی کی سرگرمیوں کے متعلق معلومات فراہم کیں۔ پروفیسر عبدالواحد، ڈین اسکول آف ٹکنالوجی نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور شعبہ سی ایس و آئی ٹی کے کورسز اور تحقیق کے متعلق بتایا۔ انہوں نے پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ کو یقین دہانی کرائی کہ شعبہ،یونیورسٹی میں این ای پی کے نفاذ کے سلسلے میں انتظامیہ سے پوری طرح تعاون کرے گا۔
کانفرنس کے کنوینر ڈاکٹر پردیپ کمار نے تیزی سے بڑھتی اور تبدیل ہو رہی ٹکنالوجی کی اہمیت پر رروشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس ریسرچ اسکالرس اور پیشہ ور افراد کو ٹکنالوجی کے بدلتے رجحانات کے متعلق تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کر رہی ہے۔ اس طرح ہر دو افراد ٹکنالوجی میں ہورہی نئی تحقیق و اختراعی پہلوؤں کے بارے جان سکیں گے اور استفادہ کرسکیں گے۔ ڈاکٹر سید امتیاز حسن، صدر شعبہ سی ایس و آئی ٹی نے شرکا کا خیر مقدم کیا۔ قرأت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔
کانفرنس کے آج دوسرے دن پروفیسر ڈاکٹر خالد رضا، شعبہ کمپیوٹر سائنس، جامعہ ملیہ اسلامیہ؛ ڈاکٹر محمد زکوان، مانو پالی ٹیکنیک حیدرآباد، دیگر نے مقالے پیش کیے۔ پروفیسر سلمان عبدالمعز، اسکول آف کمپیوٹر اینڈ انفاریشن سائنسس، یونیورسٹی آف حیدرآباد اختتامی اجلاس کے مہمانِ اعزازی تھے۔ ڈاکٹر پردیپ کمار نے کانفرنس کی رپورٹ پیش کی۔ کانفرنس میں 40 تحقیقی مقالے پیش کیے گئے۔