عصری ہندی ادب کی سمتوں پر آن لائن لیکچر سیریز کا مانو میں افتتاح
پروفیسر رحمت اللہ، پروفیسر نسیم الدین فریس ، ڈاکٹر بھیم سنگھ کے خطاب
حیدرآباد20 جولائی (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ، حیدرآباد کے شعبہ ہندی کے زیر اہتمام آن لان لیکچر سیریز 'عصری ہندی ادب کی سمتیں' کا کل دوپہر افتتاح عمل میں آیا۔
پروفیسر نسیم الدین فریس، ڈین اسکول آف لینگویجس نے اظہار خیال کرتے ہوئے لفظ آدیواسی (قبائلی) کی ابتدائ، فروغ، استحصال، شناخت اور وجود کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے اس سلسلے میں مہابھارت کے اکلویہ کی مثال دی اور قبائلیوں کے مسائل پر تفصیلی گفتگو کی۔
کنوینر اور صدر شعبہ ڈاکٹر کرن سنگھ اتوال نے لیکچر سیریز کے موضوع 'عصری ہندی ادب کی سمتیں' کے عنوان کو واضح کرتے ہوئے ممتاز ہندی ادیب دھرم ویر بھارتی کے ڈرامے ’اندھا یُگ‘ سے اپنی بات شروع کی اور اسے موجودہ حالات سے جوڑا۔ ہندی ادب میں قبائل پر مباحث، تحقیق کی نئی سمتیں، خواتین ، دلت ، مسلمانوں پر مباحث، ادبیات کے فلموں میں استعمال اور افسانہ نگاری کی تھیٹر میں پیشکش پر مختصر روشنی ڈالی۔ افتتاحی اجلاس کے مہمانِ خصوصی پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، انچارج وائس چانسلرنے تاریخی حوالوں کے ساتھ قبائلی مسائل اور اس کے ادبی تناظر کے بارے میں بتایا۔
ڈاکٹر بھیم سنگھ ، (یونیورسٹی آف حیدرآباد ) نے لیکچر سیریز کا افتتاحی کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے قبائلیوں کی زبان کے متعلق اظہار خیال کیا۔ انہوں نے 1770 ء کے آس پاس ، پہاڑیہ تحریک، انگریزوں کے ذریعہ وضع کیے گئے قوانین، حصول زمین کے قوانین وغیرہ پر اظہارِ خیال کیا۔ ہندی ادب کی متعدد اصناف مثلاً ناول، افسانہ اور شاعری میں قبائلی ادیبوںاور شعراءکی خدمات سے بھی واقف کرایا۔
لیکچر سیریز کا آغاز شعبے کی اسکالر زینب خان کے دعائیہ گیت ’اتنی شکتی ہمیں دینا داتا ....‘سے ہوا۔ افتتاحی اجلاس کی کارروائی اوشا یادو، ریسرچ اسکالر نے چلائی۔شعبے کے استاد ڈاکٹر پٹھان رحیم خان کے اظہار تشکر پر جلسے کا اختتام ہوا۔