خواتین، جنسی ہراسانی پر خاموش نہ رہیں
انسدادِ ہراسانی قانون کے 8 سال ۔ اردو یونیورسٹی میں شعور بیداری مہم۔ محترمہ جمیلہ نشاط و دیگرکے خطاب
حیدرآباد، 9 دسمبر (پریس نوٹ) حقوق نسواں کی ممتاز جہد کار محترمہ جمیلہ نشاط نے لڑکیوں سے کہا کہ وہ جنسی ہراسانی کے معاملے میں ”عزت“ کی خاطر خاموش نہ رہیں بلکہ داخلی شکایات کمیٹی (آئی سی سی) کو رپورٹ کریں۔ کسی کے بھی غلط رویہ کی شکایت آئی سی سی میں داخل کی جاسکتی ہے۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں آج شعور بیداری پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سنٹرل یونیورسٹی کی ایک دلت لڑکی کے استحصال کے واقعہ کا حوالہ دیا۔ سنایا اور جنسی ہراسانی کے مختلف زاویوں پر روشنی ڈالی۔ یونیورسٹی کی داخلی شکایات کمیٹی (آئی سی سی) نے مقام کار پر خواتین کی جنسی ہراسانی کے انسداد کے قانون کے اعلامیہ کی اجرائی کے 8 سال کی تکمیل پر اس پروگرام کا اہتمام سید حامد مرکزی کتب خانے کے آڈیٹوریم میں کیا۔ محترمہ نشاط نے کہا کہ خواتین کو صنفِ نازک سمجھنا معاشرے میں مردانہ تسلط سے پیدا شدہ اندازِ فکر کا نتیجہ ہے جسے بدلنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی زبان پر قابو میں رکھنا چاہیے۔ جنسی ہراسانی کو بھولنا آسان نہیں ہوتا۔ خواتین ایسے معاملات میں اپنی آبرو کی خاطر بسا اوقات خاموش رہنے پر مجبور ہوجاتی ہیں۔ لیکن انہیں خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ محترمہ جمیلہ نشاط نے انسداد جنسی ہراسانی قانون پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی بھی حرکت جو کسی خاتون یا لڑکی کے لیے ناگوار ہو وہ اس قانون کے دائرے میں آتی ہے۔
پروفیسر شاہدہ، ڈائرکٹر مرکز مطالعات نسواں و صدر شعبہ ¿ تعلیمات نسواں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اس قانون نے مرد کو بتادیا کہ سب کچھ نہیں چلے گا۔ ہمیں اپنے بچوں کو انسان بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کووڈ وباءکا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آفت کے اس دور میں بھی خواتین کی جنسی ہراسانی کے شرمناک واقعات ہسپتالوں میں تک رونما ہوئے۔ پروفیسر شاہدہ نے مردوں، تیسری صنف اور معذورین کے ساتھ ہراسانی کے تدارک پر بھی توجہ دینے کا مشورہ دیا اور کہا کہ خواتین کے استحصال کو روکنے کے لیے ”خاموشی کے کلچر“ کو توڑنے کی ضرورت ہے۔
پروفیسر محمد شاہد، شعبہ سوشیل ورک نے مہمانِ اعزازی کے طور پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب جاگو تبھی سویرا ہے۔ لیکن ہمیں جاگتے رہنے کی کوشش ضرور کرنی چاہیے۔ انہوں نے خواتین کے تعلق سے سماج کی فکر میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔ پروفیسر شاہد نے نشاندہی کی کہ ہر شعبہ اور ہر رشتے میں طاقت کی حرکیات کا عمل دخل ہے جس کے پاس طاقت ہے اس کے لیے انصاف کی پاسداری مشکل ہے۔ ابتداءمیں پروفیسر شگفتہ شاہین، صدر نشین آئی سی سی نے اپنی خیر مقدمی تقریر میں کہا کہ صرف قوانین سے حالات نہیں بدلتے، ہمیں اپنے اندر تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے داخلی شکایات کمیٹی کے اغراض و مقاصد اور سرگرمیوں کا تعارف بھی پیش کیا۔ شرکاء کے ساتھ سوال و جواب کا دلچسپ سیشن بھی شعور بیداری پروگرام کا حصہ تھا۔ ڈاکٹر بی بی رضا خاتون، اسسٹنٹ پروفیسر اردو نے کاروائی چلائی۔ رومانہ نثار، پی ایچ ڈی اسکالر شعبہ انگریزی نے شکریہ ادا کیا۔ جناب شمس الدین انصاری، سکریٹری آئی سی سی بھی شہ نشین پر موجود تھے۔
اُردو یونیورسٹی میں کیپٹل مارکٹ پر ورکشاپ کا انعقاد
حیدرآباد، 9 دسمبر (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، شعبہ ¿ مینجمنٹ و کامرس نے گلوب کیپٹل مارکٹ لمیٹڈ کے اشتراک سے 7 اور 8 دسمبر کو دو روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا۔پروفیسر سنیم فاطمہ، ڈین اسکول آف کامرس اینڈ بزنس مینجمنٹ نے ورکشاپ کا افتتاح کیا۔ پروفیسر محمد رضاءاللہ خان، صدر شعبہ اور ڈاکٹر ایم اے سکندر، اسوسیئٹ پروفیسر نے معاشی ترقی میں کیپٹل مارکٹ کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ جناب وینکٹ سرینواس ریڈی، وائس پریسڈنٹ گلوب کیپٹل، جناب ایم راجندر پرساد، مارکٹ تجزیہ کار، گلوب کیپٹل نے شرکاءکو ورکشاپ کے 6 سیشنوں میں تربیت فراہم کی۔جناب سید علوی کے، اسسٹنٹ پروفیسر پروگرام کے کوآرڈینیٹر تھے۔