Submitted by MSQURESHI on Tue, 01/18/2022 - 10:44
اردو یونیورسٹی میں تیسری ٹیکہ اندازی مہم کا افتتاح۔ پروفیسر عین الحسن و دیگر کے خطاب PressRelease

اردو یونیورسٹی میں تیسری ٹیکہ اندازی مہم کا افتتاح۔ پروفیسر عین الحسن و دیگر کے خطاب

حیدرآباد، 17 جنوری (پریس نوٹ) کووڈ ٹیکہ اندازی مہم کا مقصد یونیورسٹی سے متعلق ہر فرد کو ویکسی نیٹ کرنا ہے۔ اس مرتبہ طلبہ اور ایسے اسٹاف اراکین جنہوں نے کسی وجہ سے پہلے دو کیمپوں میں ٹیکہ کی ایک یا دو خوراک نہیں لی تھی پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے تاکہ کیمپس کو کووڈ سے مکمل طور پر پاک کیا جاسکے اور یہاں کے لوگ اس سے پوری طرح محفوظ ہوسکیں۔ یونیورسٹی کے تمام اراکین مل جل کر کام کر رہے ہیں اور ہماری یونیورسٹی مسلسل ترقی کی جانب گامزن ہے۔ ہمیں یہی روش برقرار رکھنی ہوگی۔ مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں آج منعقدہ کووڈ 19 کے تیسرے ویکسی نیشن کیمپ کا افتتاح کرنے کے بعد پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ مفت ویکسی نیشن ڈرائیو کا کووڈ پینڈیمک مانیٹرنگ ٹاسک فورس اور ڈین بہبودی ¿ طلبہ کے زیر اہتمام یونیورسٹی ہیلتھ سنٹر میں انعقاد کیا گیا۔ پروفیسر سید عین الحسن نے اپیل کی کہ یونیورسٹی سے وابستہ ہر فرد کی ٹیکہ اندازی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے ٹاسک فورس اور ڈی ایس ڈبلیو اور ہیلتھ سنٹر کے عملے کی ستائش کی، جو کیمپ کے انعقاد میں اہم رول ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے ٹیکوں کی فراہمی کے لیے حکومت تلنگانہ اور ضلع رنگا ریڈی کے افسران کا بھی شکریہ ادا کیا۔
پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، پرو وائس چانسلر نے ٹاسک فورس ذمہ داروں کی پروگرام کے انعقاد پر بھرپور ستائش کی۔ انہوں نے خاص طورپر پروفیسر علیم اشرف جائسی، ڈین بہبودی ¿ طلبہ ، ہیلتھ سنٹر کے اراکین ، ڈاکٹر محمد کریم، ACSSEIP اور دیگر کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ جو صحیح راہ پر نہیں چل رہے ہیں وباءکے پھیلنے کا باعث بن رہے ہیں۔ جبکہ ہم سب مل کر صحیح طریقے سے اس وباءپر قابو پاسکتے ہیں۔
پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج نے کہا کہ گذشتہ دو مہموں کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا تھا۔ اس کے لیے ٹاسک فورس، ڈی ایس ڈبلیو اور ہیلتھ سنٹر کے اراکین قابل مبارکباد ہیں۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم سب مل کر اس مہم کو بھی کامیاب بنائیں۔
پروفیسر سید علیم اشرف جائسی نے خیر مقدم کیا اور شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر ٹاسک فورس اور ڈی ایس ڈبلیو کے ذمہ داران پروفیسر محمد عبدالسمیع صدیقی، جوائنٹ ڈین، ڈاکٹر خواجہ محمد ضیاءالدین، جناب جمیل احمد، محترمہ عصمت جہاں، ڈاکٹر جرار احمد، پروفیسر مشتاق احمد پٹیل، ڈاکٹر وقار النسائ، ڈاکٹر سید صلاح الدین، ڈاکٹر سید حماد ہاشمی، ڈاکٹر کے ریاض، جناب حبیب اللہ اور دیگر موجود تھے۔ اس موقع پر سری لنگم پلی ڈویژن کے ہیلتھ انسپکٹر جناب پانڈو یادو بھی موجود تھے۔ ٹیکہ اندازی مہم کل 18 جنوری کو بھی جاری رہے گا۔

 

کمال خان کوشعبہ صحافت اردو یونیورسٹی کا خراج
حیدرآباد، 17 جنوری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، اسکول برائے ترسیل عامہ و صحافت کی جانب سے این ڈی ٹی وی کے اینکر و ممتاز صحافی جناب کمال خان کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا گیا۔ ان کا گذشتہ جمعہ کو انتقال ہوگیا تھا۔ پروفیسر احتشام احمد خان، ڈین اسکول نے کہا کہ وہ اسکول بورڈ کے رکن تھے اور اسکول کی ترقی کے لیے فوقتاً فوقتاً مفید مشورے دیتے تھے۔ انہوں نے 2015ءمیں شعبہ ¿ ترسیل عامہ و صحافت کی جانب سے منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی تھی۔ صدر شعبہ ¿ ترسیل عامہ و صحافت پروفیسر محمد فریاد نے جناب کمال خان کی خدمات کو ناقابل فراموش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی صحافت کا ایک سچا سپاہی اس دنیا سے کوچ کرگیا ہے۔

 

اُردو یونیورسٹی میں ’امرت مہوتسو‘ کے حصے کے طور پر ’سوریہ نمسکار‘ کا انعقاد

حیدرآباد، 17 جنوری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد میں جمعہ کو ملک کی آزادی کے ’امرت مہوتسو‘ کے حصے کے طور پر ’سوریہ نمسکار‘ کا انعقاد کیا گیا۔ یونیورسٹی کے منصور علی خان انڈور اسٹیڈیم میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں نیشنل سروس سکیم (این ایس ایس) سے وابستہ طلبہ کی محدود تعداد نے کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر کے ساتھ شرکت کی۔
اس موقع پر شیخ الجامعہ پروفیسر سید عین الحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن جسمانی ورزشیں کرنے کے لیے مقرر ہے جنہیں کرنے میں زیادہ محنت نہیں لگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد ہمیں جسمانی صحت کے تئیں بیدار کرنا ہے۔
تقریب کی کارروائی این سی سی کوآرڈینیٹر و صدر شعبہ ترسیل عامہ و صحافت پروفیسر محمد فریاد نے چلائی۔ یونیورسٹی پالی ٹیکنک حیدرآباد کے پرنسپال ڈاکٹر محمد یوسف خان، نظامت جسمانی صحت و کھیل کود کے ڈپٹی ڈائرکٹر ڈاکٹر اے کلیم اللہ اور دیگر اساتذہ نے بھی شرکت کی۔ شعبہ ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کی اسسٹنٹ پروفیسر فاطمہ تبسم نے ’سوریہ نمسکار یوگا‘ تقریب کی قیادت کے فرائض انجام دیے اور طلبہ کو ہر ایک آسن کے بارے میں بتایا۔
پروفیسر عین الحسن نے تحفظ ماحول و صحت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم جب تک اپنے آپ کو نہیں سمجھیں گے ماحول کو بھی سمجھ نہیں پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام آسمانی کتابوں میں لکھا ہے کہ ہم اپنے آپ کو اپنے ماحول سے الگ نہ سمجھیں اور دونوں (ماحول اور صحت) کی قدر کریں۔ شیخ الجامعہ نے یونیورسٹی کے ہاسٹلوں میں مقیم طلبہ کو تاکید کی کہ وہ کورونا وائرس کی نئی قسم ’امیکرون‘ کے پھیلاﺅ کے پیش نظر حد درجہ احتیاط کریں۔ انہوں نے کہا: ’ہم نے اس کیمپس کو کافی غور و خوض کے بعد طلبہ کے لیے کھولا ہے۔ ہمیں اس بات کا اندازہ تھا کہ طلبہ میں بڑی بے چینی ہے اور وہ کیمپس واپس لوٹنا چاہتے ہیں۔ اب وائرس کی ایک نئی قسم تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے۔ ہم نے طلبہ پر ہاسٹل خالی کرنے کا دباﺅ نہیں ڈالا ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا: ’ہم وقت وقت پر میٹنگیں کر کے فیصلے لیتے ہیں۔ آپ ہمیں ہاسٹل بند کروانے پر مجبور نہ کریں۔ ماسک کا لگاتار استعمال کریں اور صاف صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ یونیورسٹی ایک خاندان ہے جہاں ہمیں دوسروں کے بارے میں بھی سوچنا ہے۔
 ڈاکٹر محمد یوسف خان نے اس موقع پر کہا کہ پڑھائی کے لیے ایک طالب علم کا جسمانی طور پر صحت مند ہونا ضروری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جسمانی طور پر صحت مند ہونے کے لیے ورزش کرنا ضروری ہے اور حکومت کا یوگا جیسے پروگراموں کا انعقاد کرانے کا مقصد ہمیں صحت کے تئیں سنجیدہ بنانا ہے۔ پروفیسر محمد فریاد نے کہا کہ سوریہ نمسکار یوگا دل و دماغ کو تازہ، نظام ہاضمہ کو بہتر، پیٹ کو کم کرنے اور جسم کو لچکدار بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی یونیورسٹی میں بین الاقوامی یومِ یوگا کا بھی انعقاد کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم یہاں مستقبل قریب میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ پر پروگرام منعقد کرنے کے علاوہ طالبات کے لیے سیلف ڈیفنس کی کلاسوں کا انعقاد کرنے کا بھی منصوبہ رکھتے ہیں۔ آیوش کی وزارت نے 14 جنوری کو سوریہ نمسکار کے لیے ایک عالمی پروگرام کا اہتمام کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت عالمی سطح پر 75 لاکھ افراد سوریہ نمسکار کرنے والے تھے۔