مانو میں بین الاقوامی اردو سماجی علوم کانگریس کا افتتاح۔ محترمہ زلیخا ، پروفیسر عین الحسن و دیگر کے خطاب
حیدرآباد2 فروری (پریس نوٹ) ہمیں نیچرل سائنس کے علاوہ سماجی علوم میں مہارت کی جانب توجہ دینی چاہیے۔ سماجی علوم کے تحت ہم گزری نسلوں کی زندگی کا تجزیہ کرتے ہوئے اپنے حالات کا جائزہ لے سکتے ہیں اور اسے مزید بہتر بنانے کی تجاویز پیش کرسکتے ہیں۔ استاد اور شاگرد کو ایک ساتھ مل کر ایسا علم دریافت کرنا ہوگا جو عملی زندگی میں کارآمد اور مو ¿ثر ہو۔ان خیالات کا اظہار محترمہ زلیخا رفیق، صلاح کاربرائے نسواں افغانستان، اقوامِ متحدہ نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں منعقدہ آن لائن بین الاقوامی اردو سماجی علوم کانگریس کے افتتاحی اجلاس کے دوران اپنے کلیدی خطبہ میں کیا۔ اسکول برائے سماجی علوم کے زیر اہتمام منعقدہ کانگریس کا عنوان ”جنوبی ایشیاءمیں سماجی علوم“ ہے۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر، مانو نے صدارت کی۔ پروفیسر محمد مزمل، سابق وائس چانسلر، ڈاکٹر بی آر امبیڈکر یونیورسٹی، آگرہ اور ایم جے پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی، بریلی مہمانِ خصوصی تھے۔ محترمہ لیخا رفیق نے اپنے تجربات کی روشنی میں خواتین کو درپیش چیلنجز کا احاطہ کیا۔
پرفیسر سیدعین الحسن صاحب ، شیخ الجامعہ ، مانونے صدارتی خطاب میں یورپ سے مستعار لی جانے والی علمی تحریکات کا مختصر محاکمہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان تحریکات کا اثر جہاں آزادی کے بیانیہ پر پڑا وہیں بہت سے اور محاذوں پر بھی ان کے اثرات نے قدیم جنوبی ایشیائی تحریکات کو پیچھے ڈال دیا۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، نائب شیخ الجامعہ نے اپنے استقبالہ کلمات میں یونیورسٹی اور اسکول برائے فنون و سماجی علوم کی کارکردگی کا مختصر تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ انسان نے بادشاہی سے جمہوریت، سامان کے لین دین کے نظام سے لے کر موجودہ سکہ کا نظام اور مختلف نظاموں میں ترقی کی ہے یہ سماجی علوم کے فروغ کا ہی نتیجہ ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اردو میں منعقد ہونے والی اس کانگریس کی معنویت پر روشنی ڈالی۔ اسکول برائے فنون و سماجی علوم کی ڈین پروفیسر فریدہ صدیقی، کنوینر کانگریس نے کانگریس کی غرض و غایت اور اس کے عنوان’جنوبی ایشیا میں سماجی علوم‘ کاجامع مگر مختصر تعارف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ”عرصہ دراز سے سماجی علوم کے مذاکروں اور تحقیقات میں مغرب کے بیانیہ کا غلبہ رہا ہے ، لیکن بیسویں صدی کے آغاز سے اس مغربی بیانیوں کے بالمقابل جنوبی ایشیائی نقطہ ¿ نظر پر مشتمل مباحث اور بیانیوں کی تشکیلِ جدید شروع ہوئی اورجنوبی ایشیاءکی قدیم علمی و تحقیقی روایات اور ان کے نقاطِ نظر کی وضاحت کی۔“
ان کے علاوہ دیگر مقررین میں پروفیسر شادان زیب خان، سیکریٹری سنٹرل وقف کونسل نئی دہلی نے بھی خطاب کیا۔ افتتاحی پروگرام کے مہمانِ خصوصی پروفیسر محمد مزمل ، سابق وائس چانسلر ، ڈاکٹر بی آر امبیڈکر یونیورسٹی آگرہ نے اپنے قیمتی کلمات سے نوازا۔ پروفیسر ایس کے اشتیاق احمد ، رجسٹرار ، مانو نے اپنی شرکت سے پروگرام کو زینت بخشی۔ ڈاکٹر آمنہ تحسین، صدر شعبہ ¿ تعلیمات نسواں و کوآرڈینیٹر کانگریس نے کاروائی چلائی اور شکریہ ادا کیا۔ جناب عاطف عمران کی قرا ¿ت کلام پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ کل (3 فروری) کو کانگریس کا اختتامی اجلاس منعقد ہوگا۔ پروفیسر محمد طالب، مرکز برائے اسلامی مطالعات، یونیورسٹی آف آکسفورڈ، برطانیہ اختتامی خطبہ دیں گے۔ ڈاکٹر سیدہ سیدین حمید، سابق چانسلر مانو و سابق رکن منصوبہ بندی کمیشن مہمانِ خصوصی ہوں گی جبکہ پروفیسر مشتاق احمد کاو، ریٹائرڈ پروفیسر تاریخ، مانو مہمانِ اعزازی ہوں گے۔ پروفیسر سید عین الحسن صدارت کریں گے۔
اُردو یونیورسٹی میں محمد شفیع الزماں و امرتا رجنی کی وداعی تقریب
حیدرآباد2 فروری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے دو غیر تدریسی اراکین جناب شفیع الزماں، انسٹرکٹر سیول اور محترمہ وی امرُتا رجنی، پرسنل اسسٹنٹ کی وداعی تقریب پیر کو کانفرنس ہال میں منعقد کی گئی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے سبکدوش ہورہے دونوں اراکین کو یونیورسٹی سے اپنی وابستگی کی یادوں کو کتاب کی شکل دینے کا مشورہ دیا۔ وائس چانسلر نے اُن کی مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ جناب شفیع الزماں اور محترمہ رجنی نے یونیورسٹی کے ذمہ داران، مانو ایمپلائز ویلفیئر ایسوسی ایشن (میوا) کے اراکین اور اپنے ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا۔ میوا کی جانب سے دونوں اراکین کو وائس چانسلر کے ہاتھوں تحائف پیش کیے گئے۔
پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، پرو وائس چانسلر؛ پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج ؛ پروفیسر پی فضل الرحمن، ڈائرکٹر ایچ آر ڈی سی؛ ڈاکٹر یوسف خان، پرنسپل پالی ٹیکنیک؛ میوا کی جانب سے جناب شاہنواز علی قریشی، جنرل سکریٹری اور جناب یوسف رضوی، آرگنائزنگ سکریٹری نے بھی اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر میوا کے دیگر عہدیدار جناب شیخ نوید، صدر ؛ جناب بداوت بکشاپتی، نائب صدر؛ جناب رزاق شریف، جوائنٹ سکریٹری؛ جناب محمد عارف، سکریٹری؛ جناب محمد فرحت اللہ، خازن اور اراکین میں جناب سید غوث، جناب محمد جاوید، ایم اے قیوم بابا موجود تھے۔ ان کے علاوہ غیر تدریسی عملہ کے اراکین نے شرکت کی۔ کووڈ 19 پروٹوکول کے تحت ماسک کے استعمال اور سماجی دوری کا خیال رکھا گیا تھا۔
سیدہ خواجہ محسنہ بانو کو ایجوکیشن میں پی ایچ ڈی
حیدرآباد، 2 فروری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی نے شعبہ ¿ تعلیم و تربیت کی اسکالر سیدہ خواجہ محسنہ بانو دختر جناب سید خواجہ معین الدین کو پی ایچ ڈی کا اہل قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنا مقالہ ”طلباءکے تصور خودی، اکتسابی حکمت عملی اور ریاضی کی تعلیمی تحصیل پر تعمیری تدریسی طرزِ رسائی کی اثر آفرینی“ ، پروفیسر صدیقی محمد محمود، ڈین اسکول برائے تعلیم و تربیت کی زیر نگرانی مکمل کیا۔ ان کا وائیوا 22 دسمبر 2021ءکو منعقد ہوا تھا۔