اُردو یونیورسٹی ڈگری کے ساتھ ملازمت کے حصول میں طلبہ کی مدد کرے گی
اولین اردو آن لائن جاب میلے اور کونسلنگ سینٹر کا پروفیسر سید عین الحسنکے ہاتھوں افتتاح
حیدرآباد، 4 فروری (پریس نوٹ)اُردو یونیورسٹی ڈگری کے ساتھ ساتھ ملازمت کے حصول میں طلبہ کی مدد کرے گی۔قومی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ مل کرجاب میلہ کا آن لائن انعقاد اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ کووڈ سے پیداصورتحال میں یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔ ایسا نہیں کہ یہ جاب میلہ صرف ایک ہی بار ہوگا بلکہ اس کام کو جاری وساری رکھا جائے گا ۔وقت کے ساتھ کام کرنا چاہیے، کرونا کی وجہ سے ہم سب ایسے وقت سے گزرے جہاں کئی بچے ڈگری کے بعد گھروں سے نہیں نکل پائے، ملازمت نہیں ڈھونڈ پائے۔ہماری کوشش ہے کہ جاب میلہ کے ذریعہ ہم انہیں ملازمت فراہم کرنے میں مدد کریں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید عین الحسن ، وائس چانسلر،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے آج مانو میں پہلے آن لائن اردو جاب میلہ اور کیریئر کونسلنگ سنٹر کے افتتاح کے موقع پر کیا۔
جاب میلے کا کیریئر کونسلنگ کمیٹی کے تحت آج سے آغاز ہوا ہے۔ زائد از ڈھائی ہزار رجسٹرڈ امیدوار وںکا 50 سے زائد کمپنیاں آن لائن انٹرویو لے رہی ہےں۔ یہ سلسلہ تقریباً ایک ماہ تک جاری رہے گا۔
پروفیسر عین الحسن نے ذمہ داران اور طلبا دونوں کو نصیحت کی کہ وہ پوری ذمہ داری سے اس جاب میلہ کے تحت ملازمت دیں اور حاصل کریں۔انہوں نے کہا کہ یہ یونیورسٹی مولانا آزاد سے موسوم ہے ،ہمیں ماں باپ کی طرح اپنے بچوں کا خیال رکھنا پڑے گا ، یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کی اچھی تعلیم اور ملازمت کے حصول کا خیال رکھیں۔ ہم تعلیم کے شعبے میں بھی مستقل اقدامات کریں گے تاکہ بچوں کوچاہے راویتی ہویا فاصلاتی طرز پر صحیح تعلیم مل سکے۔
پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، پرووائس چانسلر، مانو نے جاب میلہ اور کیرئیر سنٹر کے آغاز کو مانو کی تاریخ میں خصوصی اہمیت کا حامل قرار دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کمیٹی کی کارکردگی میں مختلف شعبوں کے اشتراک سے یہ کام جاری رہے گا ۔ مانو تعلیم کے ساتھ اردو کے ذریعہ اپنے طلبہ کو ملازمتوں کی فراہمی کا وسیلہ بنتے ہوئے نئی تاریخ بنائے گی۔
ڈاکٹر سید اصغر محمود، چیئرمین، یوتھ اڈوانسمنٹ کمیٹی و ڈائرکٹر، سیٹ ون اور رکن جاب میلہ وکیرئیر کونسلنگ کمیٹی نے وائس چانسلرکا اس پروجیکٹ کی منظوری پر شکریہ ادا کرتے ہوئے جاب میلہ کوایک بہت اہم قدم قرار دیا۔ کیرئیر کونسلنگ سنٹر کے قیام کے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فری پلیسٹمنٹ اورینٹیڈ ٹریننگ کے ذریعے طلبا کو ملازمت سے قبل تیار کیا جائے گااور اُن کی رہنمائی کی جائے گی۔اور یہ صرف تلنگانہ تک محدود نہیں ہے بلکہ ہندوستان بھر کی کمپنیاں اس سے جڑی ہےں۔150کمپنیاں جو ساری دنیا میں مشہور ہےں اردو میڈیم طلبا کو ملازمت دینے میں دلچسپی دکھا رہی ہےں۔مانوایسی پہلی یونیورسٹی ہے جو اردو ذریعہ تعلیم کے لیے اس طرح کا جاب میلہ منعقد کررہی ہے۔
پروفیسر شیخ اشتیاق احمد، رجسٹرار، مانو،ارکان کمیٹی ڈاکٹر ولی الرحمن اور جناب محمد قاسم بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اس کے علاوہ پروفیسر شکیل احمد، پروفیسر سنیم فاطمہ، پروفیسر عبدالواحد ،پروفیسر محمد فریاد، ڈاکٹر سید امتیاز حسن، ڈاکٹر ریشماں نکہت، ڈاکٹر متیالا راو ¿اور دیگر بھی موجود تھے۔
انچارج ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ سیل، ڈاکٹر محمد یوسف خان نے جو جاب میلہ کے کوآرڈنیٹر بھی ہےں، ابتدا میں خیر مقدم کرتے ہوئے بتایا کہ یوجی سی کی ہدایت کے تحت سال 2015 میں یونیورسٹی میں سیل قائم کیا گیا اور اس کے مقاصد میں طلبا کا کیرئیر گائڈنس، پلیسمنٹ کے لیے تیاری اور ملازمت کا حصول، سمینار کا انعقاد، بول چال کی صلاحیتوں کا فروغ وغیرہ شامل ہےں۔ انہوں نے کہا کہ جاب میلہ میں جملہ 2644 امیدواروں نے رجسٹریشن کیا ہے اور آن لائن ان کا انٹرویو کروانا ایک بہت بڑاچیلنچ ہے۔ ڈاکٹر یوسف خان نے آغاز پر تلاوت قرآن پاک بھی کی۔
ڈاکٹر سید صلاح الدین، ڈپٹی ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ آفیسرو ممبر کیرئیر کونسلنگ سنٹرنے شکریہ ادا کیا۔ جناب اشرف نواز، اسسٹنٹ ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ آفیسر و اسسٹنٹ پروفیسر ، ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ نے کارروائی چلائی۔
جاب میلہ میں شرکت کے خواہشمند نئے امیدوار اس لنک https://forms.gle/
سماجی سائنسدانوں کو سلگتے مسائل پر آواز اٹھانی چاہیے
مانو میں بین الاقوامی اردو سماجی علوم کانگریس کا اختتام
حیدرآباد، 4 فروری (پریس نوٹ)سماجی سائنسدانوں کو غربت، صحت، تعلیم، سماجی اور معاشی استبداد جیسے سلگتے مسائل پر آواز اٹھانی چاہیے۔ انہیں سماج میں مخصوص طبقات کو حاشیے پر رکھنے کے بڑھتے ہوئے رجحانات پر چھبتے ہوئے سوالات کرنا ہوگا۔ پروفیسر محمد طالب، مرکز اسلامیات، آکسفورڈ یونیورسٹی نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں کل بین الاقوامی سماجی علوم کانگریس کے اختتامی اجلاس میں وداعی خطبہ دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اسکول برائے فنون و سماجی علوم نے ”جنوبی ایشیامیں سماجی علوم“ کے زیر عنوان سوشیل سائنس کانگریس کا انعقاد عمل میں لایا۔
پروفیسر فریدہ صدیقی، کنوینر کانگریس کے بموجب اختتامی اجلاس کی مہمانِ خصوصی ڈاکٹر سیدہ سیدین حمید، سابق چانسلر مانو و سابق رکن منصوبہ بندی کمیشن نے اپنی تقریر میں اردو یونیورسٹی سے وابستہ اپنی یادوں کو تازہ کیا۔ انہوں نے ہندوستانی معاشرے میں بڑھتی ہوئی عدم رواداری پر تشویش ظاہر کی جو ملک کے سیکولر تانے بانے کے لیے خطرہ ہے۔
پدم شری پروفیسر اخترالواسع، ایمریٹس پروفیسر، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ ہندوستان کی سیکولر جمہوریت ساری دنیا میں مثالی ہے۔ انہوں نے سیکولر اقدار کے استحکام اور امن کے قیام کے لیے ہمہ مذہبی متنوع ہندوستانی معاشرے میں مذاکرات کے آغاز کی ضرورت پر زور دیا۔
پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، پرووائس چانسلر، مانو نے خیر مقدم کیا۔ پروفیسر فریدہ صدیقی نے کانگریس پر مخصوص رپورٹ پیش کی۔
پروفیسر مشتاق احمد کاو، ریٹائرڈ پروفیسر تاریخ، مانو مہمانِ اعزازی نے سماجی تحقیق کے شعبے میں فنڈز کی کمی پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے اسکالرس کو مشورہ دیا کہ وہ بے خوف اور معروضیت پسند رہیں۔ دیگر اداروں کے ساتھ تعلیمی اشتراک کریں۔
کانگریس کا افتتاحی اجلاس 2فروری کو پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر کی صدارت میں منعقد ہوا تھا۔2کھلے اجلاس اور 9تکنیکی سیشن کانگریس کا حصے تھے۔ کانگریس کا مقصد سماجی علوم کے موضوعات پر لکھنے والے اسکالرس اور دانشوروں کو اردو علوم کا وسیع تر پلیٹ فراہم کرنا تھا۔جملہ 89 مقالے پیش کیے گئے جس میں 34 مقالے خاتون اسکالرس نے پیش کیے۔