وائس چانسلر کے قلم سے

 

عزیز دوستو!

آپ کی رفاقت مسرت آگیں ہے۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حقیقی معنوں میں ایک منفرد ادارہ ہے جسے اردو میڈیم کے ذریعہ تشنگانِ علم کی پیاس بجھانے کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔ حالیہ برسوں میں یونیورسٹی میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں۔

اس وقت یونیورسٹی کیمپس میں مختلف مقامات پر نئی‘ خوبصورت اور بہترین عمارتیں وجود میں آگئی ہیں جن میں کئی نئے شعبے، مراکز اور سیول سروسز امتحانات کوچنگ اکیڈمی وغیرہ قائم ہیں۔طلبا اور طالبات کے لیے نئی اقامت گاہوں کے علاوہ تمام سہولتوں سے آراستہ ایک انڈور اسٹیڈیم بھی تعمیر ہوچکا ہے۔

اب ہمیں یہاں سے پیش رفت کرتے ہوئے ان افراد تک پہنچنا ہے جہاں اب تک رسائی نہیں ہوپائی؛جو کچھ بن چکا ہے اسے مستحکم کرنا ہے؛کیمپس کے باہر بھی بہترین بنیادی سہولتیں فراہم کرنی ہیں؛معیارِتعلیم کو بلند کرنا ہے؛اردو میں علم کی بنیادوں کو وسیع کرنا ہے اور معیاری تحقیق کے لیے سازگار ماحول تشکیل دینا ہے۔

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ایک منفرد ادارہ ہے جہاں ذریعہ تعلیم اردو ہے۔یونیورسٹی کی اس منفرد خصوصیت کے باعث ہم کو عظیم چیلنجز کا سامنا بھی ہے۔

یونیورسٹی نے 1998 ءمیں جب اپنے کام کا آغاز کیا تو اس کا اولین راستہ فاصلاتی طرز پر تعلیم کی فراہمی تھا۔ اگلے چند برسوں تک یہی صورت حال رہی اور یونیورسٹی میں درج رجسٹر طلبا کی تعدا د ایک مرحلے پر تقریباً ایک لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔لیکن بعد میں کسی وجہ سے فاصلاتی تعلیم پر توجہ کم ہوتی گئی۔

اردو یونیورسٹی نے حالیہ دنوں یہ فیصلہ کیا کہ فاصلاتی طرز تعلیم پر سنجیدگی سے کام کیا جائے اور اس کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور ہوں۔

اس وقت بھی فاصلاتی طرز تعلیم میں ہزاروں طلبہ کا اندراج ہے جن میں نصف تعداد خواتین کی ہے۔یہ فیصلہ کیا گیاکہ اس نظام کی خامیوں کو دور کیا جائے اور جدید ترین ٹکنالوجی کی مدد سے تمام 160 مطالعاتی مراکز، 9 علاقائی مراکز اور 5 ذیلی علاقائی مراکز میںنگرانی کے نظام کو مضبوط کیا جائے۔ آن لائین داخلے کا نظام شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔مشاورتی کلاسز، امتحانات لکھنے اورڈگری، ڈپلوما و سرٹی فیکیٹ حاصل کرنے میں طلبا کو جو دشواریاں پیش آتی ہیں انہیں دور کیا جائے گا۔یہ اور ایسے ہی دیگر اقدامات سے توقع ہے کہ اس طرز تعلیم میں طلبا کی تعداد کئی گنا بڑھ جائے گی۔

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں دوسری بات یہ طے کی گئی ہے کہ طلبا کی خوداعتمادی میں اضافہ کیا جائے۔انہیں انگریزی میں مہارت حاصل کرنے کے لیے سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ ان کے لیے حصول روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوجائے۔جب وہ کیمپس چھوڑیں تو حصول ملازمت کی مسابقت میں وہ اپنے آپ کوکسی دوسری یونیورسٹی یا ادارے کے طلبا سے کم تر محسوس نہ کریں۔

ایک اور پہلو جس پر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے کام کا آغاز کیا ہے وہ اردو زبان میں مختلف مضامین کی کتابوں کی تیاری اور ترجمہ کے ذریعے علمی مواد کی فراہمی ہے۔

ان تمام اقدامات کے نتائج بہت جلد سامنے آنے شروع ہوجائیں گے۔

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی جغرافیائی وسعت ہندوستان کی کئی یونیورسٹیوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ساتھ ہی ساتھ یہ بات بھی سامنے آئی کہ لوگوں میں اردو سیکھنے اور اس زبان میں تعلیم حاصل کرنے کی خواہش کافی بڑھ گئی ہے۔ آپ کے گراں قدر تعاون کے ذریعے ان تمام لوگوں کی خدمت کرکے یونیورسٹی کو حقیقی مسرت حاصل ہوگی۔

ڈاکٹر محمد اسلم پرویز
وائس چانسلر
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی