تعارف

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی(MANUU)ایک مرکزی یونیورسٹی ہے ۔یہ پارلیمنٹ کے ایک قانون کے ذریعے جنوری 1998 میں کل ہند دائرہ کار کے ساتھ قائم کی گئی۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کا صدر دفتر اور مرکزی کیمپس گچی باولی حیدرآبادمیں واقع ہے ۔ یہ کیمپس 200 ایکڑ کے رقبے پر  پھیلا ہوا  ہے ۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ملک کے دوردراز علاقوں میں بسنے والے تعلیم سے محروم اور اردو ذریعۂ تعلیم کی پہلی نسل کے طالب علموں کے لیے روایتی و فاصلاتی طرز کے پروگراموں کے ذریعے اعلیٰ تعلیمی خدمات فراہم کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ 1998 میں یونیورسٹی نے فاصلاتی تعلیم کے پروگراموں سے اپنے تعلیمی سفر کاآغاز کیا اور 2004 میں اس نے اردو میڈیم کے ریگولر پروگراموں سے اپنی تعلیمی و تحقیقی بنیادوں کو مستحکم کیا۔

یہ جامعہ ایک بلند پایہ عالم، دانشور، بہترین ادیب  ، ایک بے مثال مقرر،عظیم مجاہد آزادی، آزاد ہندوستان کے تعلیمی نظام کے منصوبہ سازاور ملک میں جدید اور سائنسی تعلیمی اداروں کے بانی، مولانا ابوالکلام آزاد کے نام پر قائم کی گئی ہے۔

مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اس وقت موجودہ شعبوں اور مراکز کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف اصلاحی اقدامات کے ذریعےان افراد کو تعلیم سے بہرہ ور کرنے کی  کوشش میں  مصروف ہے جو اب تک اس سے محروم تھے۔ اس کے علاوہ وہ بالعموم ملک کی نوجوان نسل اور بالخصوص اردو بولنے والے طبقے کی بڑھتی ہوئی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے بھی کوشاں ہے۔یونیورسٹی نے تعلیم، تحقیق، نظم و نسق کے تمام محاذوں پر متعین وِژن، مشن اور مقاصد کے ساتھ قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔

وِژن

شمولیتی پالیسی پر کاربند رہتے ہوئے اردو کے ذریعے معیاری تعلیم تک رسائی فراہم کرنا ۔

مشن

سماجی ، معاشی، تعلیمی اور ثقافتی طور پر سماج کے پچھڑے طبقات کو بااختیار بنانا تاکہ انہیں مرکزی دھارے میں شامل کیا جاسکے اور اس طرح ملک کی سماجی و معاشی ترقی میں اپنا حصہ ادا کرنا۔

مانوایکٹ1996(نمبر 2 آف 1997)سیکشن 4کے تحت یونیورسٹی کے مقاصد درج ذیل ہیں:

  • اردو زبان کا فروغ اور اس کی ترقی

  • اردو ذریعۂتعلیم سے تکنیکی و پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت کی فراہمی

  • روایتی تدریس اور فاصلاتی نظام تعلیم کے توسط سے اردو میڈیم میں اعلیٰ تعلیم و تربیت حاصل کرنے کے خواہش مندوں کے لیے رسائی کے وسیع مواقع کی فراہمی

  • تعلیم نسواں پر خصوصی توجہ

دیگر اہداف
  • باہمی تعامل اوراختراعی تدریس و اکتساب پر خصوصی توجہ کے ساتھ ساتھ سماجی رابطے کے ذریعہ طلبا کو اردو زبان میں تعلیم کابہترین تجربہ فراہم کرانا

  • تعلیمی و تحقیقی نتائج اور رسائی کے اقدامات میں عالمی سطح کی بہترین روایات اور معیار کی پابندی 

  • قومی و بین الاقوامی بازار وں میں اہل افرادی قوت کی بڑھتی ہوئی مانگ کی تکمیل کے لیے طلبا کی استعداد میں اضافہ کرنا

  • مسلسل تعلیم، اسپانسرکردہ تحقیق اور مشاورت کے ذریعےداخلی آمدنی/وصولیابی میں توسیع و اضافہ

  • ملکی معیشت کی ترقی میں حصہ اداکرنے والی اہل افرادی قوت کی تیاری کے ذریعے لاکھوں غریب افراد کے معیار زندگی کو بہتر بنانا

  • وسائل کا مؤثر اور بھر پور استعمال کرنا اورعمل پر مبنی متعین اقدامات کے ذریعے یونیورسٹی کو ایک اسمارٹ، ڈیجیٹل اور صاف ستھر ے کیمپس میں تبدیل کرنا

:مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ایکٹ میں شامل آرڈیننس کے مطابق ذریعہ تدریس و امتحانات

  • ذریعہ تعلیم اردو ہوگا۔

  • تمام امتحانات کے سوالیہ پرچےاور ان کے جوابات اردو زبان ہی میں دیے جائیں گے، البتہ تمام زبانوں کے امتحانات کے سوالیہ پرچے اور ان کے جوابات متعلقہ زبان ہی میں دیے جائیں گے۔

ضابطہ پر مبنی مالیہ کی فراہمی کے لیے یوجی سی نے کارکردگی کے جو معیار متعین کیے ہیں، یونیورسٹی ان کی تکمیل کررہی ہے جن کااظہار تعلیم،تحقیق اور نظم و نسق کے کاموں کے حوالے سے یونیورسٹیوں کی ہمہ جہتی ترقی اور پیش رفت کو ظاہر کرنے والے قابل پیمائش اشاریوں سے ہوتا ہے۔

تعلیمات

VC Interacting With Students

ان شعبہ جات کے تحت مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں کل84 پروگرام اور کورسز(25 پی ایچ ڈی؛ 21 پوسٹ گریجویشن؛10 گریجویشن؛ 05 پی جی ڈپلوما اور 05  ڈپلوما اور2 سرٹی فیکیٹ کورسز) فراہم ہیں ۔ ان کے علاوہ پالی ٹکنک کے ذریعے (08 ڈپلوما) اورآئی ٹی آئی کے ذریعے (08 سرٹی فیکیٹ ٹریڈس)کے کورسز فراہم ہیں۔ مزید یہ کہ یونیورسٹی  انتخاب پر مبنی کریڈٹ سسٹم کے ذریعے بازار کی ضرورتوں کے مطابق ، لچک دار تعلیمی فریم ورک کے ساتھ اعلیٰ درجہ کی اختراعی اور مناسب حال معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

نظم و نسق

یونیورسٹی میں شفافیت اور جواب دہی کے لیے پہلے سے قائم تنظیمی ڈھانچوں کے ساتھ مؤثر نظم و نسق کا نظام قائم کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ یونیورسٹی اپنے داخلی دفتری عملکو درست رکھنے کے لیے ای گورننس کی جانب پیش رفت کررہی ہے۔

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی وزارت فروغ انسانی وسائل کے مشن پر مبنی ہدایات کا حصہ ہے۔ جیسے سوچھ بھارت ابھیان؛ سوچھ بھارت - سوستھ بھارت؛ سوچھتا پکھواڑہ؛ ایک بھارت- شریشٹھ بھارت؛ بیٹی بچاؤ- بیٹی پڑھاؤ؛ وٹیا ساکشرتا ابھیان اور پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا وغیرہ ۔ اس کے علاوہNKN-NME-ICT کے ڈیجیٹل انڈیاپروجیکٹ میں بھی یونیورسٹی شریک ہے جس میں کیمپس رابطہ، یوجی سی انفلب نیٹ، این ڈی ایل کلسٹر، سوایم اور بھارت وانی وغیرہ شامل ہیں۔

نئے اقدامات
  • مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے دینی مدارس کے طلبا کو تعلیم کے مرکزی دھارے میں شمولیت کا موقع فراہم کرنے اور داخلے کے مجموعی تناسب میں اضافے کے لیے ایک برج کورس کا آغاز کیا ہے۔

  • یونیورسٹی نے تمام تعلیمی پروگراموں کے لیے انتخاب پر مبنی کریڈٹ سسٹم(CBCS) اورکورس کی قدروقیمت میں اضافے کے لیے نان۔سی جی پی اےکریڈٹ کورس کے طورپرMOOCs کا نفاذ کیاہے۔

  • قومی و بین الاقوامی اداروں کے ساتھ اسٹریٹجک نیٹ ورک شراکت داری کے لیے 14یادداشتِ مفاہمت(MoUs) ترتیب دی گئیں تاکہ شراکت کے ذریعے تعلیمی، تحقیقی اور تربیتی سرگرمیوں میں وسعت دی جاسکے۔

  • یونیورسٹی کے مختلف وابستگان کی توقعات کی تکمیل اور انہیں متوازن شکل دینے کے لیے ترجیحی بنیادوں پراقدامات۔

  • مختلف اصلاحی اقدامات کے ذریعے طلبا کی ہمہ جہت ترقی پر توجہ 

  • مائنر ریسرچ اور انوو یشنپروجکٹس کے لیے مالیہ کی فراہمی کے ذریعے اساتذہ کا تعاون

  • اردو زبان میں سلطان قلی قطب شاہ کی خدمات کی یاد میں ’قلی قطب شاہ یادگاری خطبہ‘ کا اہتمام

  • منصوبہ بندی اور ترقی کا ایک صیغہ قائم کیا گیا ہے تاکہ مستقبل کے لیے یونیورسٹی کے وِژن، مشن اور مقاصد سے ہم آہنگ حکمت عملی اور منصوبۂ عمل تیار کیا جائے اور پلان اسکیموں کے لیے ایک نوڈل ایجنسی کی حیثیت سے اور مختلف تعلیمی و انتظامی اکائیوں کے ساتھ باہمی تعاون سے کام کیا جاسکے ۔

  • داخلی معیار ضمانت سیل ، مانونے یونیورسٹی کے تمام شعبہ جات، نظامتوں، مراکز، ٹیچر ایجوکیشن کالجز، بیرونی کیمپس، پالی ٹکنکس، صنعتی تربیتی اداروں (ITIs)، ماڈل اسکولوں اورانتظامی، تعلیمی  و ترقیاتی صیغوںسے داخلی معیار ضمانت سیل کے کوآرڈی نیٹرس کا تقرر کرکے حصول معیار کی حکمت عملیوں کے نفاذ کی نگرانی کا ایک نظام شروع کیا ہے۔

  • داخلی معیار ضمانت سیل نے طلبا کا ایک آن لائین فیڈ بیک تیار کیا ہے جو مانو کے ہر رجسٹرڈ طالب کے علم کے   iUMS     پر سمسٹر امتحان سے قبل دستیاب رہے گا۔فیڈ بیک کا یہ سسٹم مانو کے انفارمیشن ٹکنالوجی مرکز کی مددسے دسمبر2018 کے سمسٹر امتحانات سے نافذ کیا گیا تاکہ اس کے ذریعے مانو میں تدریس، اکتساب اور تعین قدر کے معیار کو بہتر بنایا جاسکے۔

  • داخلی معیار ضمانت سیل کی پہل کے نتیجے میں یہاں ڈین تحقیق و مشاورت اورڈین بین الاقوامی طلبا کے دفاتر قائم کیے گئے تاکہ تحقیق کو فروغ دیا جائے اور مانو کو بین الاقوامی طلبا کے لیے بھی پرکشش بنایا جاسکے۔

انفرادیت

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی(مانو)ملک کی بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ہے جہاں عمومی،تکنیکی، پیشہ ورانہ اور پیشہ جاتی تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ یونیورسٹی کو نیشنل اسسمنٹ اینڈ اکریڈیٹیشن کونسل(NAAC) نے 2016 میں ’اے‘ گریڈ عطا کیا ہے۔اس کے علاوہ یونیورسٹی اس حیثیت سے بھی منفرد ہے کہ یہاں ابتدائی سے لے کرڈاکٹریٹ تک  تعلیم کی تمام سطحوں پر اردو میڈیم سے تعلیم دی جاتی ہے۔یونیورسٹی ملک میں اعلیٰ تعلیم کے لیے ایک پسندیدہ منزل بن چکی ہے۔اس نے سماج کے سب سے زیادہ ضرورت مند طبقات کواپنی طرف متوجہ کیا اور انہیں اعلیٰ تعلیم کے مرکزی دھارے میں شامل کیا ہے۔ اعلیٰ تعلیم کی ڈگریاں عطا کرنے والے 800 اداروں کے جائزے کی بنیاد پر یونیورسٹی کونیشنل انسٹی ٹیوٹ آف رینکنگ فریم ورک NIRF - 2017 کے تحت 150-101 کے زمرے میں شامل کیا گیاہے ۔اس کے علاوہ ڈی ایس ٹی کی شائع شدہ رپورٹ کے مطابق مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کو سرکاری مالی تعاون یافتہیونیورسٹیوں میں پبلی کیشنز کے لحاظ سے 24 ویں اور حوالوں کے لحاظ سے 30 ویں مقام پر رکھا گیا ہے۔

اس وقت ملک کی 11 ریاستوں میں یونیورسٹی کے 18 سٹلائٹ اور آف کیمپسز قائم ہیں ۔اور تقریباً 6000 طلبا روایتی طرز تعلیم کے مختلف پروگراموں کے ذریعےحصولِ تعلیم  میں مصروف ہیں۔ نظامت فاصلاتی تعلیم کی جانب سے فاصلاتی طرز کے مختلف  پروگرام فراہم کیے جاتے ہیں جو اس کے 9 علاقائی مراکز، 5 ذیلی علاقائی مراکز اور تقریباً158مطالعاتی  مراکز کے ذریعے  1.5 لاکھ سے زائد طلباتک مختلف کورسز ان کے گھروں تک پہنچانے کی کوشش میں مصروف ہے۔یونیورسٹی کے تعلیمی کیمپس ملک بھر میں پھیلے ہوئے ہیں جیسے 4 صنعتی تربیتی ادارے (ITIs)بالترتیب حیدرآباد(تلنگانہ) ، بنگلور(کرناٹک)، دربھنگہ(بہار) اور کٹک(اوڈیشہ) میں ؛ 5 پالیٹیکنک کالج حیدرآباد(تلنگانہ) ، بنگلور(کرناٹک)، دربھنگہ(بہار)، کٹک(اوڈیشہ ) اور کڑپہ (آندھرا پردیش) میں قائم ہیں۔ یہ ادارے یونیورسٹی کے ایک اہم مقصد یعنی اردوذریعہ تعلیم سے تکنیکی و پیشہ ورانہ مضامین کی تعلیم کی فراہمی کی تکمیل کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی نے سری نگر(جموں و کشمیر)، دربھنگہ(بہار)، بھوپال(مدھیہ پردیش)، آسنسول(مغربی بنگال)،سنبھل(اترپردیش)، اورنگ آباد(مہاراشٹرا)،نوح(میوات، ہریانہ) اور بیدر(کرناٹک) میں تعلیم اساتذہ کے آٹھ کالج بھی قائم کیے ہیں۔ جہاں مختلف تربیتی پروگراموں کے ذریعے اساتذہ کی شخصی و ذہنی ارتقا کا کام انجام دیا جاتا ہے۔یونیورسٹی کا ایک سٹلائٹ کیمپس لکھنؤ(اترپردیش) میں قائم ہے جہاں  گریجویشن، پوسٹ گریجویشن اور تحقیق کے پروگرام فراہم ہیں۔ یونیورسٹی نے  ایک اہم مقصد یعنی خواتین کو بااختیاربنانے کے لیے بڈگام(جموں و کشمیر) میں آرٹس و سائنس کالج برائے خواتین بھی قائم کیاہے۔ اردو کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے اپنے مشن کی تکمیل اور نئی نسل میں اردو کے لیے شوق پیداکرنے کے لیے یونیورسٹی نے حیدرآباد ، دربھنگہ اور نوح میں تین  ماڈل اسکول بھی قائم کیے ہیں تاکہ اردو میڈیم میں معیاری اسکولی تعلیم فراہم کی جاسکے۔

یونیورسٹی میں کئی تعلیمی امدادی مراکز بھی قائم ہیں جیسے  مرکز برائے فروغ انسانی وسائل (HRDC)، مرکز برائے تدریسی ذرائع ابلاغ (IMC) ، انفارمیشن ٹکنالوجی مرکز (CIT)، نظامت برائے ترجمہ و اشاعت(DTP) ، نظامت داخلہ  اور ضمانتِ معیار کا داخلی سیل (IQAC) وغیرہ ،جو یونیورسٹی کی قدرو قیمت میں اضافہ کرتے ہیں۔

اردو ذریعہ تعلیم سے تدریس ، تحقیق اور تخلیق کے لیے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی کوششو ں نے  اسے ایک ایسی رجحان ساز اور رہنما یونیورسٹی میں تبدیل کردیا ہے جو ہندوستانی زبانوں کے تمام اداروں کو روشنی فراہم کررہی  ہے تاکہ وہ بھی اپنی زبانوں میں سائنس و ٹکنالوجی کی تعلیم فراہم کرنے کی اپنی اہلیت کا استعمال کریں۔

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے پاس ترقی ، توسیع اور اپنی سرگرمیوں کو بڑھانے  کا واضح تصور موجودہے جوملک کے ابھرتے ہوئے معاشی ماحول سے مطابقت رکھتا ہے اور سرگرمیوں میں بے تحاشہ اضافہ کی وجہ سے درکار افرادی قوت میں کمی کو پورا بھی کرسکتا ہے۔ یہ تصورمعیاری تعلیم، تحقیق کے فروغ، داخلی وسائل کی تخلیق، بنیادی ڈھانچے کی تیاری، طلبا مرکوز اقدامات، ای گورننس اقدامات، توسیعی اقدامات وغیرہ کے حوالے سے یوجی سی کے منصوبے اور وزارت فروغ انسانی وسائل کی ہدایات کے مطابق ہے۔ یونیورسٹی قومی ایجنڈہ برائے رسائی،مساوات اورمعیارپر بھی کاربند ہے۔یونیورسٹی میں اس بات کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے کہ یہاں سے فارغ ہونے والے تمام طلبا انگریزی زبان اور انفارمیشن ٹکنالوجی میں بھی ضروری مہارت حاصل کریں۔اس سے اردو زبان بھی مستحکم ہوگی اور اردو بولنے والے لوگ ملک کے دیگر طلبا کے ساتھ عمودی اور افقی دونوں سطحوں پر مسابقت کرسکیں گے۔

کامیابیاں

رسائی:  مجموعی داخلہ تناسب میں بتدریج اضافہ برقراررکھنا  تاکہ اس کے ذریعے پیشہ ورانہ طور پر مسابقت کرنے والی اور سماجی طور پر حساس افرادی قوت تیار کی جائے۔

مساوات: یونیورسٹی میں شمولیاتی پالیسیاں جاری ہیں اور اعلیٰ تعلیم کے مستحق اور خواہش مند تمام لوگوں کے لیے موزوں ترین ماحول میں توسیع اور بااختیار بننے کے مواقع فراہم کیے جارہے ہیں تاکہ وہ زندگی اور اس کے اقدار سے ہم آہنگ ہوسکیں اور پورے اعتماد کے ساتھ ہر قسم کی سماجی مشکلات کا سامنا کرسکیں۔

معیار: بنیادی ڈھانچے اور سہولتوں میں قابل ذکر اضافے کے ساتھ ساتھ طالب علم - استاد کے تناسب کو کم سے کم کرنے کے لیے معیاری اساتذہ جیسے ایڈجنکٹ/وزیٹنگ/گیسٹ اساتذہ میں بھی اضافہ

بہترین روایات:تعاون و مدد کے مختلف نظاموں اورارتقائی اقدامات کے ذریعے طلبا کو بااختیار بنانا؛

تعاون کے نظام:ہوسٹل کی سہولت، تعلیمی وظائف، خواتین،خصوصی  اہلیت کے حامل افراد  کے لیے عمر میں رعایت وغیرہ۔

ارتقائی اقدامات

سیول سروس امتحانات کوچنگ اکیڈمی(CSECA) اورمساوی مواقع سیل (EOC)کے تحت انتہائی عصری انتظامات کے ساتھ کوچنگ کی سہولت، تعیناتی و تربیت سیل کے زیر اہتمام شخصیت کا ارتقا،ورکشاپس کے علاوہ لینگویج و کمپیوٹر لیب کے ذریعے مہارتوں کا فروغ، مشاورت اور تربیتی نظام کے ذریعے اعتماد میں اضافہ، کھیل کود، تفریحی و ثقافتی سرگرمیوں اور این ایس ایس کے ذریعے صلاحیتوں  کی بہتر نشوونما۔