شعبہ سوشل ورک
پروفیسر محمد شاہد رضا, صدرشعبۂ
EMail(s): hod[dot]socialwork[at]manuu[dot]edu[dot]in
Phone Number(s): 09958222106شعبہ سوشل ورک ایسے سماجی جہدکاروں کو تیار کرنا چاہتا ہے جوملک کے پسماندہ علاقوں میں سماج کے پچھڑے طبقات کی خدمت اور فلاح انسانی میں تعاون کرنے کا میلان رکھتے ہوں ۔ شعبہ مولانا آزاد یونیورسٹی کے بنیادی منشورکے اس حصہ کی تکمیل کرنا چاہتا ہے جس میں یہ توقع کی گئی ہے کہ ہندوستانی مشترکہ تہذیب کی مخزن، اردو زبان میں اعلیٰ تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم فراہم کی جائے۔
2009میں ایم ایس ڈبلیوکی شروعات ہوئی اور شعبہ نے حیدرآباد اور اس کے اطراف موجود مختلف غیر سرکاری تنظیموں اور سرکاری منصوبوں کے ساتھ ایک وسیع نیٹ ورک قائم کیا ہے تاکہ طلبا کو موثر اور سخت قسم کے فیلڈ ورک کی تربیت دی جاسکے ۔پابندی کے ساتھ ہونے والے ہفتہ وار انفرادی کانفرنسوں، فیلڈ ورک کے سمیناروں اور مہارتی تجربہ گاہوں نے طلبہ کی معلومات اور بنیادی مہارتوں کو مستحکم کرنے اور ان میں ترقی پسندانہ اقدار کے فروغ کے لیے شعبہ کی جدت اوراس کے عزم میں اضافہ کیا ہے۔
شعبہ سوشل ورک فی الحال اردو جاننے والے طلبا کے لیے ماسٹر آف سوشل ورک (ایم ایس ڈبلیو) چلارہا ہے ۔طلبا کی اکثریت زندگی کے چیلنجز سے جدوجہد کررہی ہے اور شعبہ سوشل ورک ان طلبا کے ساتھ کام کرنے کو ایک بڑے مو قع کے طورپر دیکھتا ہے۔ شعبہ نے تعلیمی سال 2014-15 سے پی ایچ ڈی پروگرام بھی شروع کیا ہے۔ شعبہ کے وہ اقدامات اس کے عکاس ہی جنہیں اختراعی تعلیمی مداخلت کہا جاتا ہے۔
پابندی سے ہفتہ وارانفرادی مذاکرے،فیلڈورک سیمیناروں اور تجربہ گاہوں کی مہارت سے شعبہ کے تخلیقی عزائم میں اضافہ ہو رہا ہے تاکہ طلبا کی علمی لیاقتوں کی بنیاد مضبوط ہو سکے۔بہت جلد شعبہ دستاویزی فلم اسکریننگ کے ذریعہ بصری بیانیے دکھانے کا تجربہ کرنے جا رہا ہے،اس میں اسکریننگ کے بعد مباحثہ ہوگا جو طلبا میں قائدانہ صلاحیتیں پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔یہ کوشش طلبا میں ان کے فہم وادراک کے مطابق سوالات کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کے لئے کی جا رہی ہے تاکہ ان میں انسانی اقدار کو منظم کرنے کا احساس پیدا ہو سکے۔
نصاب ، مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی ، حیدرآباد کے شعبہ سوشل ورک کی اس جدوجہد کو تقویت پہنچاتا ہے جو شعبہ ایسے پیشہ ور افراد کی تیاری کے لیے کررہا ہے جو سوسائٹی کے اندر مظلوم سماجی ڈھانچوں کو محسوس کرسکیں اور انہیں چیلنج کرسکیں ، مسائل والے میدانوں کی شناخت کرسکیں، مداخلتی منصوبے بناسکیں اور مجموعی ترقیاتی اعمال میں تعاون کرسکیں۔