یونیورسٹی نے مختلف میدانوں میں ترقی کے لیے سائنسی تعلیم کی اہمیت کے پیش نظر 2006 میں اسکول برائے سائنسی علوم قائم کیا تاکہ انسانیمرکوز مضامین(فنون و سماجی علوم) سے الگ منفرد قسم کے پروگراموں کا آغاز کیا جاسکے ۔ تاہم سائنسی شعبہ ہائے علم ہی کوکروڑوں انسانوں کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے میں ٹکنالوجی کی ترقی کے لیے انسانوں کو بنیادی محرکہ فراہم کرنے والا کہا جاتا ہے۔ سائنس کے عناصر میں تجربات کے ذریعے نئے تصورات کی دریافت، عملی مشاہدات کی سہولت فراہم کرنا، علم کے ماخذات کے ذریعے کسی نظریے کی تشکیل کے لیے مفروضے اخذ کرنا اور تعبیرات پیش کرنا وغیرہ شامل ہیں۔
سائنسی مضامین کے پروگراموں کا بنیادی مقصد نئی معلومات کے حصول کے لیے انسان کی فطری جستجو کو اس طرح ابھارناکہ سائنس کا مطالعہ ان کے لیے اسی طرح پرکشش ہوجائے جس طرح سماج کی ضرورتوں کے مطابق مختلف مسائل کے حل کی تلاش پر کشش ہوتی ہے۔حتمی طور پر سماج پر سائنسی افکار اور اس کے
مصنوعات کی کارفرمائی ہوتی ہے اور انسانی زندگی کے تمام شعبوں پر سائنس کے اثرات مسلسل بڑھتے جاتے ہیں۔
اسکول میں اس وقت درج ذیل پانچ شعبے قائم ہیں: ریاضی ، طبعیات، کیمیا، نباتیات اور حیوانیات۔ اس کے علاوہ حیدرآباد، بنگلورو، دربھنگہ، کڈپہ اور کٹک میں قائم پالی ٹکنکس بھی اس اسکول میں شامل ہیں۔طلبا میں پیشوں کی بنیاد پر عملی مہارتوں کے فروغ کے لیےاس اسکول کے تحت حیدرآباد، بنگلورواور دربھنگہ میں تین صنعتی تربیتی ادارے(ITI) بھی قائم کیے گئے ہیں۔۔ اس وقت اسکول کے تحت مدارس کے طلبہ کے لیے برج کورس اور تین میدانوں میں بی ایس سی کے پروگرام یعنی بی ایس سی(طبیعی علوم- ایم پی سی)، بی ایس سی(طبیعی علوم- ایم پی سی ایس) اور بی ایس سی (حیاتی علوم) فراہم ہیں۔