عالمگیریت کو تجارت کے علاوہ فن و ادب تک پھیلانا ضروری
Hyderabad,
عالمگیریت کو تجارت کے علاوہ فن و ادب تک پھیلانا ضروری
اردو یونیورسٹی میں بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح۔ پروفیسر عین الحسن و دیگر کے خطاب
حیدرآباد، 28 اگست (پریس نوٹ) عالمگیریت (Globalisation) کو تجارت کے علاوہ فن اور ادب تک بھی پھیلانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے کیا۔ وہ آج شعبۂ انگریزی کی جانب سے منعقدہ سہ روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔”ہندوستان کی آوازیں اور اس سے آگے: نقل و حرکت، پائیداری، اور ٹیکنالوجی“ کے زیر عنوان اس کانفرنس کے انعقاد میں مانو کے شعبہ انگریزی کے علاوہ ووکسن یونیورسٹی کے سنٹر فار لینگویج اینڈ ملٹی کلچرل کمیونیکیشن اور یونیورسٹی آف حیدرآباد کے سنٹر فار اپلائیڈ لسانیات اور ترجمہ مطالعہ جات کے درمیان ایک مشترکہ کاوش تھی، اور اس میں سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف انڈین لینگویجز، انڈین کونسل آف سوشیال سائنس ریسرچ، اور یونیورسٹی آف حیدرآباد کے انسٹی ٹیوٹ آف ایمیننس نے بھی تعاون کیا۔
پروفیسر عین الحسن نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی تجارت کے ساتھ ساتھ فن، ادب اور جمالیات کو بھی عالمگیریت کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے فن اور جمالیات کے زوال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عالمگیریت کے ذریعے زندہ رکھنے کی ضرورت ہے۔فارسی شاعر سعدی شیرازی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ جمالیاتی دنیا کو دریافت کرتے ہوئے تخلیقی تحریر کے ذریعے فن کے حقیقی جوہر کو محفوظ کریں۔ انہوں نے کانفرنس کے پیغام کو دہراتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح کمیونٹیز اپنی زبانوں کے ذریعے اپنی شناخت اور تاریخ کو دوبارہ حاصل کر سکتی ہیں۔
کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کو جن ماہرین نے مخاطب کیا اُن میں مانو کے پروفیسر کے ناگیندر، یو او ایچ کے پروفیسر ایس ارول موزی، اور سی آئی آئی ایل، میسور کے پروفیسر عمرانی پپوسوامی شامل تھے۔ پروفیسر عین الحسن نے اس موقع پر کئی کتابوں کا اجراءبھی کیا، جن میں پروفیسر سید امتیاز حسنین کی کتاب ”مونوگرافز آن مولانا آزاد“ اور ڈاکٹر اسلم کنناتھیل کی دو کتابیں شامل ہیں۔ کانفرنس کا پہلا دن ادبی اور جمالیاتی محفل ”شامِ غزل“ کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، جس میں معروف غزل گائیک استاد عدنان سلیم نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
عالمگیریت کو تجارت کے علاوہ فن و ادب تک پھیلانا ضروری
Hyderabad,
عالمگیریت کو تجارت کے علاوہ فن و ادب تک پھیلانا ضروری
اردو یونیورسٹی میں بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح۔ پروفیسر عین الحسن و دیگر کے خطاب
حیدرآباد، 28 اگست (پریس نوٹ) عالمگیریت (Globalisation) کو تجارت کے علاوہ فن اور ادب تک بھی پھیلانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے کیا۔ وہ آج شعبۂ انگریزی کی جانب سے منعقدہ سہ روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔”ہندوستان کی آوازیں اور اس سے آگے: نقل و حرکت، پائیداری، اور ٹیکنالوجی“ کے زیر عنوان اس کانفرنس کے انعقاد میں مانو کے شعبہ انگریزی کے علاوہ ووکسن یونیورسٹی کے سنٹر فار لینگویج اینڈ ملٹی کلچرل کمیونیکیشن اور یونیورسٹی آف حیدرآباد کے سنٹر فار اپلائیڈ لسانیات اور ترجمہ مطالعہ جات کے درمیان ایک مشترکہ کاوش تھی، اور اس میں سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف انڈین لینگویجز، انڈین کونسل آف سوشیال سائنس ریسرچ، اور یونیورسٹی آف حیدرآباد کے انسٹی ٹیوٹ آف ایمیننس نے بھی تعاون کیا۔
پروفیسر عین الحسن نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی تجارت کے ساتھ ساتھ فن، ادب اور جمالیات کو بھی عالمگیریت کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے فن اور جمالیات کے زوال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عالمگیریت کے ذریعے زندہ رکھنے کی ضرورت ہے۔فارسی شاعر سعدی شیرازی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ جمالیاتی دنیا کو دریافت کرتے ہوئے تخلیقی تحریر کے ذریعے فن کے حقیقی جوہر کو محفوظ کریں۔ انہوں نے کانفرنس کے پیغام کو دہراتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح کمیونٹیز اپنی زبانوں کے ذریعے اپنی شناخت اور تاریخ کو دوبارہ حاصل کر سکتی ہیں۔
کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کو جن ماہرین نے مخاطب کیا اُن میں مانو کے پروفیسر کے ناگیندر، یو او ایچ کے پروفیسر ایس ارول موزی، اور سی آئی آئی ایل، میسور کے پروفیسر عمرانی پپوسوامی شامل تھے۔ پروفیسر عین الحسن نے اس موقع پر کئی کتابوں کا اجراءبھی کیا، جن میں پروفیسر سید امتیاز حسنین کی کتاب ”مونوگرافز آن مولانا آزاد“ اور ڈاکٹر اسلم کنناتھیل کی دو کتابیں شامل ہیں۔ کانفرنس کا پہلا دن ادبی اور جمالیاتی محفل ”شامِ غزل“ کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، جس میں معروف غزل گائیک استاد عدنان سلیم نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔