مانو اور ڈاکٹر عبدالحق اردو یونیورسٹی کے درمیان یادداشت مفاہمت

Hyderabad,


مانو اور ڈاکٹر عبدالحق اردو یونیورسٹی کے درمیان یادداشت مفاہمت


مختلف تعلیمی شعبوں میں تعاون اور تبادلہ سے اتفاق۔ پروفیسر رحمت اللہ، پروفیسر مظفر شہہ میری کے خطاب
حیدرآباد، 24 فروری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد کے قومی سطح پر اردو ذریعہ تعلیم کے فروغ میں قائدانہ رول کی توثیق کے طور پر آج ڈاکٹر عبدالحق اردو یونیورسٹی،کرنول نے تحقیق، مختلف شعبوں میں عمومی تعاون اور اساتذہ و طلبہ کے تبادلہ کے لیے یونیورسٹی کے ساتھ ایک یادداشت مفاہمت پر دستخط کیے۔ دونوں جامعات نے ہیومانٹیز، ثقافت، اردو، عربی زبان و ادب؛ مینجمنٹ و اسلامک اسٹڈیز، ایجوکیشن اور ٹکنالوجی جیسے شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا ہے۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج ، مانو اور پروفیسر بی سرینواسلو، رجسٹرار، عبدالحق یونیورسٹی نے یادداشت مفاہمت پر دستخط کیے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، وائس چانسلر انچارج، مانو نے کہا کہ یادداشت مفاہمت کی اہم وجہ دونوں یونیورسٹیوں کا اردو سے تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ عثمانیہ کے اردو موقف کے اختتام کے بعد واجپائی دور حکومت میں مانو کا قیام اردو عوام کی لسانی اور تعلیمی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے عمل میں آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یادداشت مفاہمت تو ہوجاتی ہے لیکن اس پر عمل آوری کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے۔ اس کے لیے یادداشت کمیٹی ہی وقت نکال کر اس پر عمل آوری پر توجہ دے۔
پروفیسر مظفر شہہ میری، وائس چانسلر، عبدالحق یونیورسٹی نے کہا کہ مانو کی حیثیت اردو کے گھرانے کے بڑے بھائی کی سی ہے۔ اگر وہ دستِ تعاون دراز کرے تو عبدالحق یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہے اردو طلبہ کو بڑا فائدہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کے طلبہ کا دور درازدیہاتوں سے تعلق ہے۔ زیادہ تر لڑکیوں کو گھر سے دور جانے کی اجازت نہیں ہوتی ایسے میں مانو کے تعاون سے انہیں یہاں کے کیمپس کا دورہ کروایا جائے تو وہ اس سے ان کی حوصلہ افزائی ہوگی اور وہ آگے بڑھیں گی۔
پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج، مانو نے کہا کہ اس یادداشت کا مقصد دونوں یونیورسٹیوں کو ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہوئے ترقی کی جانب آگے بڑھنا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر لسانی یونیورسٹیاں بھی آگے بڑھیں اس کے لیے بھی اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ پروفیسر بی سرینواسلو، رجسٹرار عبدالحق یونیورسٹی نے یونیورسٹی نے اپنی جامعہ کی کارکردگی پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ 4 سال قبل یونیورسٹی نے 60 طلبہ سے آغاز کیا تھا اب اس میں 400 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ اس میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ جناب ایم جی گناسیکھرن، فینانس آفیسر مانو؛ ڈاکٹر پارا برہمیا، سابق فینانس آفیسر، عبدالحق یونیورسٹی؛ پروفیسر حسیب الدین قادری، صدر نشین یادداشت مفاہمت کمیٹی، مانو نے بھی اظہار خیال کیا۔ پروفیسر نسیم الدین فریس، ڈین اسکول برائے لسانیات نے کاروائی چلائی۔ پروفیسر سنیم فاطمہ، کنوینر ایم او یو کمیٹی و ڈین تعلیمات نے خیر مقدم کیا اور شکریہ ادا کیا۔ دونوں یونیورسٹیوں کے کنٹرولر امتحانات جناب فرحت اللہ بیگ، مانو اور ڈاکٹر شفیع اخلاص کے علاوہ پروفیسر پروین جہاں ، ڈین سائنسس، پروفیسر شگفتہ شاہین، مانو اور جناب محمد عرفان، انچارج پرنسپال ، عبدالحق یونیورسٹی بھی موجود تھے۔