شمولیتی حمایتپروگرام، اشتمالی سماج کی تیاری میں معاون

Hyderabad,


شمولیتی حمایتپروگرام، اشتمالی سماج کی تیاری میں معاون

 

اردو یونیورسٹی کے البیرونی مرکز نے آلور گاﺅں کو اختیار کرلیا۔ عوام میں شعور بیداری پروگرام
حیدرآباد، 10 مارچ (پریس نوٹ) شمولیتی حمایت پروگرام، اشتمالی سماج کی تیاری میں دور رس ثابت ہو گا ۔ البیرونی مرکز برائے مطالعاتِ سماجی علیحدگی و اشتمالی پالیسی، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے آلور گاﺅں کے متعلق مواد جمع کرنا شروع کردیا ہے تاکہ ایک منصوبے کا مسودہ تیار کیا جاسکے جس کے تحت گاﺅں والوں کو سرکاری اسکیمات سے مکمل فائدہ ہو اور یہ ہندوستان میں ایک ماڈل گاﺅں بن کر سامنے آئے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر افروز عالم، ڈائرکٹر ، البیرونی مرکز برائے مطالعہ برائے سماجی اخراج و اشتمالی پالیسی ( ACSSEIP) ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے مرکز کے شمولیتی حمایت پروگرام کے ایک حصے کے طور پر تلنگانہ میں ضلع رنگا ریڈی کے چیوڑلہ منڈل میں الور گاو ¿ں کو اختیار کرنے کے پروگرام کے تعلق سے کیا۔
 دسمبر 2020 میں ابتدائی مطالعہ کے بعد مرکز کی جانب سے8 اور 9 مارچ 2021 کو گاو ¿ں میں باضابطہ طور پر دو دن کا کیمپ لگایا گیا۔ اس سلسلے میں ACSSEIP کی ٹیم نے ایک گورنمنٹ پرائمری اسکول (تلگو میڈیم) اور ایک گورنمنٹ ہائی اسکول (اردو میڈیم) کا دورہ کیا اور اساتذہ اور طلبہ میں اشتمالی تعلیم کی ضرورت کے متعلق شعور بیدار کیا۔ ٹیم نے گرام پنچایت افسران، وارڈ ممبرس، پنچایت سکریٹری اور گاﺅں کے سرپنچ کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کرتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی متعدد پہل اور اسکیمات سے گاﺅں والوں آگاہ کرنے کے لیے عملی تعاون حاصل کیا۔ اس ٹیم نے گاو ¿ں کے 100 غریب باشندوں سے جن میں دلت اور مسلمان شامل تھے، ملاقات کی۔ ملاقات کے ذریعہ لوگوں کو نظراندازہ کردہ طبقات بشمول ایس سی، ایس ٹی، دیگر پسماندہ ذاتوں اور اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے چلائی جارہی اسکیمات جیسے شادی مبارک کلیانہ لکشمی، بیرون ملک تعلیم کے لیے اسکالر شپ اسکیم، پری و پوسٹ میٹرک اسکالرشپ، خود روزگار پروگرام جس میں مالیہ کے ذریعہ مدد یا پیشہ ورانہ تربیت شامل ہے، کے لیے شعور بیداری کی۔ اس موقع پر گاﺅں والوں نے مختلف سرکاری اسکیموں بالخصوص نوجوانوں کے متعلق اسکیمات کے حصول میں ہو رہی دشواریوں کی شکایت کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے اسکولوں کی خستہ حالت، انفراسٹرکچر کی کمی، اساتذہ کی عدم دستیابی اور آن لائن کلاسیس میں ہو رہی دشواریوں کا ذکر کیا۔ گاﺅں والوں نے بتایا کہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ سہولتوں کے فقدان کے باعث وہ حکومتی اسکیمات کے حصول کے لیے فارم داخل کرنے سے تک قاصر ہیں ۔
ڈاکٹر ایس عبدالطٰہٰ، اسسٹنٹ پروفیسر ACSSEIP ، شمولیتی حمایت پروگرام کے کوآرڈینیٹر ہیں۔ ڈاکٹر کے ایم ضیاءالدین، اسسٹنٹ پروفیسر سماجیات، ڈاکٹر محاسنہ انجم انصاری، ریسرچ اسسٹنٹ اور کئی ریسرچ اسکالرس نے گاﺅں کے پروگرام میں سرگرم حصہ لیا۔

شمولیتی حمایتپروگرام، اشتمالی سماج کی تیاری میں معاون

Hyderabad,


شمولیتی حمایتپروگرام، اشتمالی سماج کی تیاری میں معاون

 

اردو یونیورسٹی کے البیرونی مرکز نے آلور گاﺅں کو اختیار کرلیا۔ عوام میں شعور بیداری پروگرام
حیدرآباد، 10 مارچ (پریس نوٹ) شمولیتی حمایت پروگرام، اشتمالی سماج کی تیاری میں دور رس ثابت ہو گا ۔ البیرونی مرکز برائے مطالعاتِ سماجی علیحدگی و اشتمالی پالیسی، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے آلور گاﺅں کے متعلق مواد جمع کرنا شروع کردیا ہے تاکہ ایک منصوبے کا مسودہ تیار کیا جاسکے جس کے تحت گاﺅں والوں کو سرکاری اسکیمات سے مکمل فائدہ ہو اور یہ ہندوستان میں ایک ماڈل گاﺅں بن کر سامنے آئے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر افروز عالم، ڈائرکٹر ، البیرونی مرکز برائے مطالعہ برائے سماجی اخراج و اشتمالی پالیسی ( ACSSEIP) ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے مرکز کے شمولیتی حمایت پروگرام کے ایک حصے کے طور پر تلنگانہ میں ضلع رنگا ریڈی کے چیوڑلہ منڈل میں الور گاو ¿ں کو اختیار کرنے کے پروگرام کے تعلق سے کیا۔
 دسمبر 2020 میں ابتدائی مطالعہ کے بعد مرکز کی جانب سے8 اور 9 مارچ 2021 کو گاو ¿ں میں باضابطہ طور پر دو دن کا کیمپ لگایا گیا۔ اس سلسلے میں ACSSEIP کی ٹیم نے ایک گورنمنٹ پرائمری اسکول (تلگو میڈیم) اور ایک گورنمنٹ ہائی اسکول (اردو میڈیم) کا دورہ کیا اور اساتذہ اور طلبہ میں اشتمالی تعلیم کی ضرورت کے متعلق شعور بیدار کیا۔ ٹیم نے گرام پنچایت افسران، وارڈ ممبرس، پنچایت سکریٹری اور گاﺅں کے سرپنچ کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کرتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی متعدد پہل اور اسکیمات سے گاﺅں والوں آگاہ کرنے کے لیے عملی تعاون حاصل کیا۔ اس ٹیم نے گاو ¿ں کے 100 غریب باشندوں سے جن میں دلت اور مسلمان شامل تھے، ملاقات کی۔ ملاقات کے ذریعہ لوگوں کو نظراندازہ کردہ طبقات بشمول ایس سی، ایس ٹی، دیگر پسماندہ ذاتوں اور اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے چلائی جارہی اسکیمات جیسے شادی مبارک کلیانہ لکشمی، بیرون ملک تعلیم کے لیے اسکالر شپ اسکیم، پری و پوسٹ میٹرک اسکالرشپ، خود روزگار پروگرام جس میں مالیہ کے ذریعہ مدد یا پیشہ ورانہ تربیت شامل ہے، کے لیے شعور بیداری کی۔ اس موقع پر گاﺅں والوں نے مختلف سرکاری اسکیموں بالخصوص نوجوانوں کے متعلق اسکیمات کے حصول میں ہو رہی دشواریوں کی شکایت کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے اسکولوں کی خستہ حالت، انفراسٹرکچر کی کمی، اساتذہ کی عدم دستیابی اور آن لائن کلاسیس میں ہو رہی دشواریوں کا ذکر کیا۔ گاﺅں والوں نے بتایا کہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ سہولتوں کے فقدان کے باعث وہ حکومتی اسکیمات کے حصول کے لیے فارم داخل کرنے سے تک قاصر ہیں ۔
ڈاکٹر ایس عبدالطٰہٰ، اسسٹنٹ پروفیسر ACSSEIP ، شمولیتی حمایت پروگرام کے کوآرڈینیٹر ہیں۔ ڈاکٹر کے ایم ضیاءالدین، اسسٹنٹ پروفیسر سماجیات، ڈاکٹر محاسنہ انجم انصاری، ریسرچ اسسٹنٹ اور کئی ریسرچ اسکالرس نے گاﺅں کے پروگرام میں سرگرم حصہ لیا۔