مانو کا 25 واں یومِ تاسیس ۔ پروفیسر سکھدیو تھوراٹ مہمانِ خصوصی

Hyderabad,


مانو کا 25 واں یومِ تاسیس ۔ پروفیسر سکھدیو تھوراٹ مہمانِ خصوصی
حیدرآباد، 6 جنوری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کا 25 واں یومِ تاسیس کا 9 جنوری کو صبح 11 بجے آن لائن اہتمام کیا جارہا ہے۔ پروفیسر سکھدیو تھوراٹ، پروفیسر ایمیرٹس، جواہر لال نہرو یونیورسٹی و سابق صدر نشین یونیورسٹی گرانٹس کمیشن مہمانِ خصوصی ہوں گے اور یومِ تاسیس خطبہ دیں گے۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر، صدارت کریں گے۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، پرووائس چانسلر خیر مقدمی خطاب اور مہمان مقرر کا تعارف پیش کریں گے ۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچاج شکریہ ادا کریں گے۔ پروفیسر سنیم فاطمہ، ڈین تعلیمات یونیورسٹی کاتعارف پیش کریں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

مانو میں بین الاقومی اُردو سماجی علوم کانگریس ۔ تلخیص جمع کرنے کی آخری تاریخ میں توسیع
حیدرآباد، 6 جنوری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے اسکول برائے فنون و سماجی علوم کے زیر اہتمام بین الاقوامی اردو سماجی علوم کانگریس 2022  کا 2 اور 3 فروری کو آن لائن اہتمام کیا جارہا ہے۔ کانگریس کا موضوع ”جنوبی ایشیاءمیں سماجی علوم“ رکھا گیاہے۔
پروفیسرفریدہ صدیقی، ڈین، اسکول برائے فنون و سماجی علوم و کنوینر کانگریس کے بموجب مقالہ کی تلخیص داخل کرنے کی آخری تاریخ میں 20 جنوری تک توسیع کردی گئی ہے۔ کانگریس کے انعقاد میں اردو یونیورسٹی میں سماجی علوم کے آٹھ شعبہ جات کے علاوہ تین سنٹرز، البیرونی مرکز برائے سماجی اخراجیت و اشتمالی پالیسی، ہارون خان شیروانی مرکز برائے مطالعاتِ دکن اور مرکز برائے مطالعاتِ نسواں حصہ لے رہے ہیں۔ کانگریس کے ذیلی عنوانات میں ،جنوبی ایشیا میں تانیثیتنئی تحدیدات اور مذاکرات، جنوبی ایشیا میںنظم و نسقِ عامہ، ما بعد کو رونا کے پس منظر میں سوشل ورک کو در پیش چیلنجز اور امکانات ،جنوبی ایشیا میں اسلامک اسٹڈیز: رجحانات اور امکانات ، جنوبی ایشیا میںتاریخی تحقیق میں ہونے والی نئی تبدیلیاں،جنوبی ایشیا میں وبا ءاور سیاست، جنوبی ایشیا میں اقتصادی ترقی: کووڈ وباءکے تناظر میں، جنوبی ایشیا میں نقلِ مکانی اور ثقافتی تبادلہ جنوبی ایشیاءمیں دکنی تہذیب وثقافت کا مطالعہ: اہمیت و ضرورت، جنوبی ایشیاءمیں سماجی اخراجیت اور شمولیاتی پالیسی کے ایشوز‘ جیسے موضوعات شامل ہیں۔
ڈاکٹر کنیز زہرا، کو کنوینر کانگریس، کے بموجب مقالے صرف اردو زبان میں ہی پیش کیے جا سکتے ہیں ۔ مقالہ کی تلخیص (ان پیج یا یونی کوڈ لیگویج) بذریعے میل nusscmanuu@gmail.com پر 20 جنوری تک بھیجے جاسکتے ہیں۔ داخل کردہ مقالوں کی تلخیص کے انتخاب کے متعلق معلومات 22جنوری تک دے دی جائے گی۔مکمل مقالہ داخل کرنے کی آخری تاریخ 25 جنوری رکھی گئی ہے۔ مقالے کے ساتھ مقالہ نگار اپنا مکمل نام، پتہ اور رابطہ کی تمام تفصیلات فراہم کریں۔ آن لائن رجسٹریشن فارم یونیورسٹی ویب سائٹ manuu.edu.in پر دستیاب رہے گا۔ کانگریس کا لنک رجسٹرڈ شدہ شرکاءکو ہی فراہم کیا جائے گا۔ مزید تفصیلات فون نمبرات 9848248946 یا ای میل nusscmanuu@gmail.com سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔

حیدرآباد، 6 جنوری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، شعبہ کمپیوٹر سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی میں سائبر جاگرُک تا دیوس (یومِ سائبر شعور بیداری) کے سلسلہ میں کل ایک ویبنار کا اہتمام کیا گیا۔ ”سائبر سیکوریٹی، مواد اور معلومات کی صیانت کا سہ ستونی نقطہ ¿ نظر“ کے زیر عنوان ”انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سنٹر (14C) “ اسکیم کے تحت اس پروگرام کا اہتمام کیاگیا۔ وزارت داخلہ نے سائبر جرائم سے تحفظ سے متعلق طلبہ میں شعور بیداری کے لیے اس اسکیم کا آغاز کیا ہے۔ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں سائبر جاگرُک تا دیوس کے تحت ہر مہینے کے پہلے چہارشنبہ کو ویبنار، ورکشاپ، تبادلہ خیال، پوسٹر سازی اور دیگر سرگرمیوں کا اہتمام کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے سائبر جرائم کو سنگین ترین مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ سائبر مجرمین کو پکڑنے کے کئی طریقے ہیں۔ اس مسئلہ کے حل کے لیے ماہرین مسلسل محنت کر رہے ہیں۔ لیکن اس تیزی فروغ پذیر نظام میں کئی چینلجس کا سامنا بھی ہے۔
مہمان مقرر محترمہ سنجنا بھانو، انفارمیشن سیکوریٹی اناسلٹ، سمیتسو متسوئی بینکنگ کارپوریشن، نئی دہلی نے اپنے لیکچر میں پاسورڈس کی وقفہ وقفہ سے تبدیلی ، او ٹی پی کی حفاظت و غیرہ جیسے مفید مشورے دیئے۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، پرو وائس چانسلر نے ایسے پروگرام کو تسلسل کے ساتھ منعقد کرتے رہنے کی ترغیب دی۔ ڈاکٹر امتیاز حسن، صدر شعبہ نے سائبر جاگرُک تا دیوس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر پردیپ کمار نے سائبر جرائم کے خلاف طلبہ کو احتیاطی اقدامات اختیار کرنے کا مشورہ دیا۔ شعبہ کے اساتذہ محترمہ خالدہ افروز نے شکریہ ادا کیا، محترمہ تنگا اروندھتی نے کاروائی چلائی۔ ان اساتذہ کے ہمراہ محمد اسلام، محمد رفیق اور محمد راشد نے پروگرام کے انتظامات کیے۔