پروفیسر عین الحسن سے مانو المنائی اسوسئیشن کی نمائندگی
PressRelease
حیدرآباد میں یونانی اور ڈگری کالج کے آغاز کی اپیل
پروفیسر عین الحسن سے مانو المنائی اسوسئیشن کی نمائندگی
پروفیسر عین الحسن سے مانو المنائی اسوسئیشن کی نمائندگی
حیدرآباد، 23 جون (پریس نوٹ)مانو المونی اسوسی ایشن کے ایک نمائندہ وفد نے آج شیح الجامعہ‘ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی پروفیسر سید عین الحسن سے ملاقات کی اور یونیورسٹی کے انجمن طلبائے قدیم کی جانب سے ترتیب دی جانے والی کتاب ”شاہین اردو“ کے لیے پیش لفظ کی درخواست کی۔ صدر انجمن طلبائے قدیم، اعجاز علی قریشی کی زیر قیادت مانو المونی اسوسی ایشن کے وفد میں ایوب خان، جوائنٹ سکریٹری بھی شامل تھے۔
وفد نے شیخ الجامعہ سے شہر حیدرآباد میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے ڈگری اور یونانی کالج کے قیام کی بھی درخواست کی اور یونیورسٹی انتظامیہ سے اس ضمن میں بنیادی رپورٹ تیار کرنے کی اپیل کی۔
وفد نے شیخ الجامعہ سے شہر حیدرآباد میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے ڈگری اور یونانی کالج کے قیام کی بھی درخواست کی اور یونیورسٹی انتظامیہ سے اس ضمن میں بنیادی رپورٹ تیار کرنے کی اپیل کی۔
------------------------------ ------------------------------ --------------------
فن خطابت میں مہارت زبان کا کلیدی کردار: پروفیسر سیدعین الحسن
تعلیم وتربیت، مانو میں آرٹ آف پریزنٹیشن پر سمینار و ورکشاپ
تعلیم وتربیت، مانو میں آرٹ آف پریزنٹیشن پر سمینار و ورکشاپ
حیدرآباد، 23 جون (پریس نوٹ) انسان کی شخصیت سازی میں ترسیلی مہارتوں کی غیر معمولی اہمیت ہے اور ترسیل بالخصوص فن خطابت میں مہارت حاصل کرنے کی لیے ضروری ہے کہ ہم متعلقہ زبان پر عبور حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید عین الحسن‘ وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے کل اسکول آف ایجوکیشن کے زیراہتمام منعقد ہ ایک روزہ سمینار و ورکشاپ بعنوان '' The Art of Presentation'' سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔پروفیسر اشتیاق احمد،رجسٹرارنے بحیثیت مہمان اعزازی شرکت کی۔
پروفیسر صدیقی محمد محمود‘ڈین اسکول آف ایجوکیشن نے کلیدی خطاب پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ فطری طور پر ہر انسان ترسیلی صلاحیت کا حامل ہوتا ہے۔ صلاحیت کو پہچاننے اور نکھارنے کے لئے منظم کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ پروفیسر مشتاق احمد آئی پٹیل‘ پرووسٹ بائز ہاسٹل نے پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کی تیاری اور اس کے موثر استعمال کے متعلق تفصیلی رہنمائی کی ۔مہمان مقرر اسمیتا رانے نے لفظی ترسیل مہارت کے بارے میں مختلف سرگرمیوں کے ذریعے بہترین وضاحت کی۔
سمینارکے ماہرین بالخصوص اسمیتا رانے اور ڈاکٹر طیبہ نازلی نے شرکاءکی تفصیلی رہنمائی کی۔ ڈاکٹر پروین کمار،اسسٹنٹ پروفیسر، ریسرچ سکالرس شبنم پر وین، محمد سعود،عظمی پروین اور عاکف حیدر نے مختلف تعلیمی موضوعات پر اپنی تقریری صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔
اختتام پر پروفیسر سید عین الحسن صاحب،پروفیسر اشتیاق احمد‘ پروفیسر عبدالسمیع صدیقی اور دیگر مہمانوں کے ہاتھوں اسناد کی تقسیم عمل میں آئی پروگرام کے انعقاد میں انتظامی کمیٹی کے ارکان، ڈا کٹر طیبہ نازلی، ڈاکٹر اختر پروین، ڈاکٹر جرار احمد، جناب محمد غفران برکاتی، ڈاکٹر پروینی پنڈ اگلے، ڈاکٹر محسنہ انجم اے انصاری نے سرگرم کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر پروینی پنڈ اگلے نے ڈاکٹر محسنہ انجم انصاری کا پروگرام کی نظامت کے لیے اور ور ڈاکٹر محسنہ بانو کا اس پروگرام کو اسپانسرکرنے پر شکریہ ادا کیا۔ پروگرام کا آغاز عتیق الرحمن، متعلم ایم ایڈ کی تلاوت پاک سے ہوا۔
پروفیسر صدیقی محمد محمود‘ڈین اسکول آف ایجوکیشن نے کلیدی خطاب پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ فطری طور پر ہر انسان ترسیلی صلاحیت کا حامل ہوتا ہے۔ صلاحیت کو پہچاننے اور نکھارنے کے لئے منظم کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ پروفیسر مشتاق احمد آئی پٹیل‘ پرووسٹ بائز ہاسٹل نے پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کی تیاری اور اس کے موثر استعمال کے متعلق تفصیلی رہنمائی کی ۔مہمان مقرر اسمیتا رانے نے لفظی ترسیل مہارت کے بارے میں مختلف سرگرمیوں کے ذریعے بہترین وضاحت کی۔
سمینارکے ماہرین بالخصوص اسمیتا رانے اور ڈاکٹر طیبہ نازلی نے شرکاءکی تفصیلی رہنمائی کی۔ ڈاکٹر پروین کمار،اسسٹنٹ پروفیسر، ریسرچ سکالرس شبنم پر وین، محمد سعود،عظمی پروین اور عاکف حیدر نے مختلف تعلیمی موضوعات پر اپنی تقریری صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔
اختتام پر پروفیسر سید عین الحسن صاحب،پروفیسر اشتیاق احمد‘ پروفیسر عبدالسمیع صدیقی اور دیگر مہمانوں کے ہاتھوں اسناد کی تقسیم عمل میں آئی پروگرام کے انعقاد میں انتظامی کمیٹی کے ارکان، ڈا کٹر طیبہ نازلی، ڈاکٹر اختر پروین، ڈاکٹر جرار احمد، جناب محمد غفران برکاتی، ڈاکٹر پروینی پنڈ اگلے، ڈاکٹر محسنہ انجم اے انصاری نے سرگرم کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر پروینی پنڈ اگلے نے ڈاکٹر محسنہ انجم انصاری کا پروگرام کی نظامت کے لیے اور ور ڈاکٹر محسنہ بانو کا اس پروگرام کو اسپانسرکرنے پر شکریہ ادا کیا۔ پروگرام کا آغاز عتیق الرحمن، متعلم ایم ایڈ کی تلاوت پاک سے ہوا۔
------------------------------ ------------------------------ --------------------
اردو یونیورسٹی میں لٹریری کلب و فلم کلب کے انعامات کی تقسیم
حیدرآباد، 23 جون (پریس نوٹ)مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، ڈین بہبودی طلبہ کی زیر سرپرستی، یونیورسٹی لٹریری کلب اور یونیورسٹی فلم کلب کی جانب سے G20 یونیورسٹی کنیکٹ پروگرام کے تحت آج شام ثقافتی سرگرمی مرکز میں ایک ”جلسہ تقسیم انعامات“ کا انعقاد کیا گیا۔
گزشتہ 9 مئی 2023 کو یونیورسٹی لٹریری کلب کی جانب سے ایک مضمون نویسی مقابلہ منعقد ہوا تھا جس کا عنوان ”جی-20 کی ہندوستانی قیادت اور ماحولیاتی تبدیلی کی دشو
اریاں“ تھا۔ اس مقابلے میں حصہ لینے والے اردو، انگریزی اور ہندی زبانوں میں پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن کے لیے ڈین بہبودی طلبہ پروفیسر سید علیم اشرف جائسی اور جوائنٹ ڈین پروفیسر عبد السمیع صدیقی کے ہاتھوں فاتحین کو سند اور انعامات تقسیم کیے گئے۔
اردو میں عبدالعظیم کو پہلا، محمد عبداللہ کو دوسرا اور مظہر سبحانی کو تیسرا انعام حاصل ہوا۔ انگریزی میں شاہانہ شیرین کو پہلا، فہد خلیق کو دوسرا اور محمد یوسف کو تیسرا انعام دیا گیا جب کہ ہندی میں بشریٰ فاطمہ کو پہلا، طلحہ منان کو دوسرا اور ضیاءانصاری کو تیسرا انعام ملا۔
یونیورسٹی فلم کلب کی جانب سے 24 مئی کو ہندی سنیما پر ایک کوئز مقابلہ کا انعقاد کیا گیا تھا، جس کے انعامات بھی اس پروگرام میں تقسیم کیے گئے۔
اس موقع پر پروفیسر سید علیم اشرف جائسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کی جانب سے طلبہ کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے ثقافتی سرگرمی مرکز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اس طرح کی مختلف سرگرمیوں کے ذریعے ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے طلبہ کی استعداد میں اضافہ ہو اور ان کے سیکھنے کا عمل کلاس روم تک محدود نہ رہے۔ جوائنٹ ڈین بہبودیِ طلبہ پروفیسر عبد السمیع صدیقی نے بھی طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر فیروز عالم، صدر لٹریری کلب نے کارروائی چلائی۔ ڈاکٹر معراج احمد مبارکی، صدر فلم کلب نے شکریہ ادا کیا۔ لٹریری کلب کے سکریٹری عبدالمقیت، جوائنٹ سکریٹری طلحہ منان، فلم کلب کے سکریٹری محمد ساکم، نے انتظامات میں حصہ لیا۔
MANUU Pr 23-06-2023.pdf
گزشتہ 9 مئی 2023 کو یونیورسٹی لٹریری کلب کی جانب سے ایک مضمون نویسی مقابلہ منعقد ہوا تھا جس کا عنوان ”جی-20 کی ہندوستانی قیادت اور ماحولیاتی تبدیلی کی دشو
اریاں“ تھا۔ اس مقابلے میں حصہ لینے والے اردو، انگریزی اور ہندی زبانوں میں پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن کے لیے ڈین بہبودی طلبہ پروفیسر سید علیم اشرف جائسی اور جوائنٹ ڈین پروفیسر عبد السمیع صدیقی کے ہاتھوں فاتحین کو سند اور انعامات تقسیم کیے گئے۔
اردو میں عبدالعظیم کو پہلا، محمد عبداللہ کو دوسرا اور مظہر سبحانی کو تیسرا انعام حاصل ہوا۔ انگریزی میں شاہانہ شیرین کو پہلا، فہد خلیق کو دوسرا اور محمد یوسف کو تیسرا انعام دیا گیا جب کہ ہندی میں بشریٰ فاطمہ کو پہلا، طلحہ منان کو دوسرا اور ضیاءانصاری کو تیسرا انعام ملا۔
یونیورسٹی فلم کلب کی جانب سے 24 مئی کو ہندی سنیما پر ایک کوئز مقابلہ کا انعقاد کیا گیا تھا، جس کے انعامات بھی اس پروگرام میں تقسیم کیے گئے۔
اس موقع پر پروفیسر سید علیم اشرف جائسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کی جانب سے طلبہ کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے ثقافتی سرگرمی مرکز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اس طرح کی مختلف سرگرمیوں کے ذریعے ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے طلبہ کی استعداد میں اضافہ ہو اور ان کے سیکھنے کا عمل کلاس روم تک محدود نہ رہے۔ جوائنٹ ڈین بہبودیِ طلبہ پروفیسر عبد السمیع صدیقی نے بھی طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر فیروز عالم، صدر لٹریری کلب نے کارروائی چلائی۔ ڈاکٹر معراج احمد مبارکی، صدر فلم کلب نے شکریہ ادا کیا۔ لٹریری کلب کے سکریٹری عبدالمقیت، جوائنٹ سکریٹری طلحہ منان، فلم کلب کے سکریٹری محمد ساکم، نے انتظامات میں حصہ لیا۔