Submitted by MSQURESHI on Fri, 11/10/2023 - 11:30
اردو یونیورسٹی کے اساتذہ کے ساتھ مرکزی وزیر کا اجلاس PressRelease

اردو یونیورسٹی کے اساتذہ کے ساتھ مرکزی وزیر کا اجلاس

 

حیدرآباد، 9 نومبر، (پریس نوٹ) اردو یونیورسٹی میں جس طرح سے نئی قومی پالیسی 2020 کا نفاذ کیا گیا ہے یہ بڑی خوش آئند بات ہے۔ کیونکہ اس نئی تعلیمی پالیسی کا مقصد ملک کی ہمہ جہت ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی مملکتی وزیرِ تعلیم، ڈاکٹر سبھاش سرکار نے کیا۔ وہ آج شام مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کے ساتھ منعقدہ اجلاس کو مخاطب کر رہے تھے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کی بدولت ملک کا تعلیمی منظرنامہ آئندہ دس برسوں میں یکسر تبدیل ہوجائے گا اور طلبہ کے لیے حصول تعلیم آسان ہونے کے ساتھ انہیں ہنرمند بناکر ان کے لیے روزگار کا حصول آسان ہو جائے گا۔ قبل ازیں مرکزی وزیر کی اردو یونیورسٹی آمد کے موقع پر وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن اور رجسٹرار پروفیسر اشتیاق احمد نے ان کا خیر مقدم کیا۔
اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اس موقع پر مملکتی وزیر تعلیم کو مانو کا مختصراً تعارف پیش کیا اور انہیں اردو یونیورسٹی میں قومی تعلیمی پالیسی کے بتدریج نفاذ اور اس سمت کی جانے والی کوششوں سے واقف کروایا۔ پروفیسر عین الحسن نے بتلایا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت رواں برس انڈر گریجویٹ چار سالہ کورس کا بھی مختلف مضامین کے ساتھ آغاز کردیا گیا۔ مرکزی وزیر نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے تحت اردو یونیورسٹی میں ٓان لائن تعلیم اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعہ بھی طلبہ کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اردو یونیورسٹی میں این ای پی کے نفاذ سے ملک کے اردو داں طبقے کو اردو زبان میں اعلیٰ اور عصری تعلیم حاصل کرنا آسان ہوجائے گا۔کیونکہ نئی تعلیمی پالیسی میں پانچویں جماعت تک لازمی طور پر اور آٹھویں جماعت تک اختیاری طور پر مادری زبان میں تعلیم کی بات کہی گئی ہے۔ اس پس منظر میں اردو یونیورسٹی کے لیے نئی قومی تعلیمی پالیسی بڑی مددگار ثابت ہوگی۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے انسٹرکشنل میڈیا سنٹر کے احاطہ میں منعقدہ اس نشست میں مختلف شعبوں کے صدور، ڈین اور دیگر اعلیٰ عہدیداران موجود تھے۔ آخر میں رجسٹرار پروفیسر اشتیاق احمد نے شکریہ کے فرائض انجام دیئے۔

 


آزاد میموریل لیکچر میں مرکزی وزیر ڈاکٹر سبھاش سرکار کی شرکت
حیدرآباد، 9 نومبر، (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں یومِ آزاد تقاریب کے سلسلے میں 10 نومبر کو صبح 9 بجے ، ڈی ڈی ای آڈیٹوریم میں مولانا آزاد یادگاری خطبہ کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر سبھاش سرکار، عزت مآب مرکزی مملکتی وزیرِ تعلیم، حکومت ہند، مہمانِ خصوصی ہوں گے۔ پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار کے بموجب پروفیسر سلیل مسرا، پروفیسر بی آر امبیڈکر یونیورسٹی، دہلی یادگاری خطبہ دیں گے۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر صدارت کریں گے۔

 

 یوم آزاد تقاریب کے تحت مانو میں مختلف پروگرام

 

حیدرآباد، 9 نومبر(پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں یوم آزاد تقاریب کے تحت آج پالی ٹیکنیک میں آزاد ٹیک فیسٹ کا انعقاد عمل میں آیا۔ ٹیک فیسٹ میں 400 سے زائد شرکاءنے حصہ لیا۔ اس موقع پر 50 جدید پراجیکٹس کی نمائش کی گئی جس میں مختلف سماجی چیلنجوں سے نمٹنے اور معیار زندگی کو بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا تھا۔ پروفیسر عین الحسن، وائس چانسلر نے اس کا افتتاح کیا۔ آزاد ٹیک فیسٹ میں پیش کیے گئے پروجیکٹس مختلف النوع موضوعات، ان میں آٹومیشن اور روبوٹکس، الیکٹریکل اور پائیدار انرجی، بائیو ٹیکنالوجی اور انرجی سلوشنز، اور پانی اور ماحولیاتی ٹیکنالوجیز اور ویب ڈیولپمنٹ پروجیکٹس شامل تھے۔
یومِ آزاد تقاریب کے تیسرے دن منعقدہ پروگرامس میں مولانا ابوالکلام آزاد کی میراث کو یاد کرتے ہوئے فکری گفتگو، فنی اظہار اور ادبی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ ماحول اور پائیدار ترقی" کے موضوع پر ایک فکر انگیز پینل مباحثہ سید حامد لائبریری آڈیٹوریم میں منعقد کیا گیا۔ اس میں مختلف شعبوں کے ماہرین نے تبادلہ خیال کیا۔ جس میں ماحولیاتی بیداری کے اہم کردار اور ایک صحت مند اور زیادہ ہم آہنگ دنیا کی تشکیل میں پائیدار طریقوں پر روشنی ڈالی گئی۔ ماہر ماحولیات پروفیسر پرشوتم ریڈی نے ماحولیاتی خواندگی اور تعلیم کی اہمیت پر زور دیا۔ پروفیسر عامر اللہ خان، سابق آئی اے ایس افسر و ماہر اقتصادیات، نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا، جس میں حکومتی اقدامات، عوامی شراکت اور تکنیکی ترقی شامل ہیں۔ پروفیسر اسیم پرکاش، ممتاز اسکالر و ڈپٹی ڈائرکٹر، ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز نے ماحولیاتی آلودگی اور درجہ حرارت میں خطرناک حد تک اضافے کی طرف توجہ مبذول کرائی اور اس کی وجہ بڑھتی ہوئی آبادی اور غیر پائیدار کھپت کے نمونوں کو قرار دیا۔ اس فکر انگیز مباحثہ کے ماڈریٹر پروفیسر صدیقی محمد محمود تھے۔ ڈاکٹر فیروز عالم نے پروگرام کو آرڈینیٹ کیا۔ ڈاکٹر محمد اختر نظامت کی اور ڈاکٹر قدسی رضوی نے شکریہ ادا کیا۔کلچرل کوآرڈینیٹر معراج احمد اور ان کے والینٹرس نے تمام انتظامات کی ذمہ داری سنبھالی۔
آزاد ادبی میلہ ایک دلکش فلمی نمائش کے ساتھ منعقد ہوا، جس نے مولانا ابوالکلام آزاد کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ یونیورسٹی فلم کلب کے تعاون سے پیش کی گئی اس فلم میں آزاد کو بطور اسکالر، آزادی پسند رہنما، اور بصیرت والے رہنما کے کردار کو دکھایا گیا، جس نے سامعین کو تعلیم، سماجی ترقی اور قومی یکجہتی کے لیے ان کی غیر متزلزل وابستگی سے متاثر کیا۔
یوم آزاد تقاریب کے سلسلہ میں اوپن مائک پروگرام ،ایمفی تھیٹر میں منعقد کیا گیا۔ اس کا مقصد طلبہ کو اپنی ادبی صلاحیتوں کو پیش کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔ مختلف شعبوں اور مضامین کے طلبہ نے اپنے اصلی فن پاروں سے سامعین کو مسحور کیا، جن میں نثر اور شاعری سے لے کر طنز، مونو ایکٹس اور اسٹینڈ اپ کامیڈی شامل ہیں۔ جناب عامر بدر (پروگرام کوآرڈینیٹر)اور ڈاکٹر افتخار احمد نے اس تقریب کی نظامت کی۔
یوم آزاد تقاریب کے سلسلہ میں "آزاد واک" کا اہتمام کیا گیا۔ ڈاکٹر جرار احمد اور ان کی ٹیم نے انتظامات کیے۔ شرکاءنے یونیورسٹی کے مرکز صحت سے باب علم تک واک کیا۔
مزید برآں، فائن آرٹس کلب نے ایک دلکش خطاطی کے مقابلے کا انعقاد کیا، جس میں طلبہ کو اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کی دعوت دی گئی۔ یہ مقابلہ کلچرل اسٹڈیز سنٹر میں منعقد ہوا۔ مختلف قسم کے شرکاءکو اپنی طرف متوجہ کیا جنہوں نے اس پیچیدہ آرٹ فارم میں اپنی مہارت کا مظاہرہ کیا۔ تقریب کی نظامت محترمہ عصمت فاطمہ نے کی۔