Submitted by MSQURESHI on Wed, 02/07/2024 - 10:49
اردو یونیورسٹی میں قومی سمینار میں پروفیسر رومکی باسو کا خطاب ۔ پروفیسر عین الحسن کی بھی مخاطبت PressRelease

ہندوستان کا کامیاب نظم و نسق، جمہوری ملکوں کے لیے ایک مثال
اردو یونیورسٹی میں قومی سمینار میں پروفیسر رومکی باسو کا خطاب ۔ پروفیسر عین الحسن کی بھی مخاطبت

 

 

حیدرآباد، 6 فروری (پریس نوٹ) ہندوستان کا کامیاب انتظامی نظم و نسق ، ملک کی جمہوری روایات میں مخفی ہے اور یہ نظم دنیا بھر کے جمہوری ملکوں کے لیے ایک بہترین مثال پیش کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر رومکی باسو نے کیا۔ جو شعبہ ¿ نظم و نسق عامہ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ دو روزہ قومی سمینار کے افتتاحی اجلاس کلیدی خطبہ پیش کر رہی تھیں۔ وہ مرکز برائے عوامی پالیسی و حکمرانی، نئی دہلی کی صدر ہیں۔ ”ہندوستان میں نظم و نسق اور ترقیاتی محرکات“ کے موضوع پر منعقدہ اس سمینار میں کلیدی خطبہ کے دوران پروفیسر رومکی نے مزید کہا کہ ہندوستان کا 75 سالہ انتظامی نظم و نسق کا سفر ملک کی معاشی، سائنسی اور تکنیکی ترقی کے ساتھ پسماندہ طبقات کے مفادات کو مربوط کرنے اور قومی تعمیر میں عوامی شمولیت کو یقینی بنانے کا چیلنج رہا۔
مہمانِ خصوصی ڈاکٹر وسیم الرحمن، اسسٹنٹ کمشنر انکم ٹیکس آئی آر ایس نے بھی افتتاحی اجلاس کو مخاطب کیا اور اس بات کی وکالت کی کہ بہتر عوامی پالیسیوں کی تشکیل کے لیے عوامی منتظمین کو مثبت بنیادی کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔ شیخ الجامعہ پروفیسر سید عین الحسن نے اس سمینار کے افتتاحی اجلاس کی صدارت کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں انہوں نے واضح کیا کہ تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ ہمارے ملک ہندوستان نے ہر صدی میں ایک بڑے چیلنج کا سامنا کیا ہے۔ 1747 میں بنگال کا بدترین قحط پڑا۔ 1857 ءمیں انگریزوں کے خلاف آزادی کی پہلی لڑائی لڑی گئی اور 1947 میں ہم نے اپنے ملک کی آزادی کے خواب کو شرمندہ ¿ تعبیر کیا۔ پروفیسر عین الحسن کے مطابق اب ضرورت ہے کہ ہم اپنے ملک کو اگلی صدی کے چیلنج کے لیے تیار کریں۔ دوستی کی راہیں ہموار کریں۔ مساویانہ ترقی کو یقینی بناتے ہوئے ایک ساتھ آگے بڑھیں۔
اسکول آف آرٹس اینڈ سوشیل سائنس کی ڈین پروفیسر فریدہ صدیقی نے بھی شعبہ ¿ نظم و نسق عامہ کی اس کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کو مخاطب کیا اور کہا کہ سماج میں امیر اور غریب، شہری اور دیہاتی اور صنفی خلیج کا بڑھنا ایک تشویشناک عمل ہے، جس کا حل نکالا جانا ضروری ہے۔ ان کے مطابق دیہی علاقوں میں صرف 37 فیصدی خواتین انٹرنیٹ کا استعمال کرتی ہیں اور ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے لیے اس خلاءکو پُر کرنے کی ضرورت ہے۔ قبل ازیں افتتاحی تقریب کے آغاز میں شعبہ ¿ نظم و نسق عامہ کے صدر اور سمینار کے کنوینر ڈاکٹر سید نجی اللہ نے سمینار کے اغراض و مقاصد بیان کیے اور کہا کہ اس دو روزہ سمینار کے انعقاد کا مقصد ملک بھر سے ماہرین تعلیم، منتظمین اور پالیسی سازوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا ہے تاکہ وہ نظم و نسق عامہ کے نظریہ اور اس کی بہتر عمل آوری کے حصول کی سمت پیش رفت جائزہ لیں اور تجاویز پیش کریں۔ سمینار کے کو آرڈینیٹر ڈاکٹر احمد رضا نے سبھی مندوبین کا خیر مقدم کیا۔ شیخ الجامعہ نے اس موقع پر سمینار کے موضوع پر طبع شدہ سووینئر کا رسم اجراءانجام دیا۔ ڈاکٹر سدھانشو چندرا، اسسٹنٹ پروفیسر، لیگل اسٹڈیز نے شکریہ کے فرائض انجام دیئے۔

 

مانو میں آڈیو ویژول آرکائیونگ پر سہ روزہ ورکشاپ
حیدرآباد، 6 فروری (پریس نوٹ) انسٹرکشنل میڈیا سینٹر (آئی ایم سی)، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں 21تا 23 فروری 2024 آڈیو ویژول آرکائیونگ کے مختلف پہلوو ¿ں پر سہ روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ اس کے انعقاد میں نیشنل کلچرل آڈیو ویژول آرکائیوز (NCCA)، اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار دی آرٹس (IGNCA)، وزارت ثقافت، حکومت ہند، اردو یونیورسٹی کا تعاون کر رہے ہیں۔ ورکشاپ کا مقصد صوتی و بصری مواد کے ذخیرے کو محفوظ کرنے کے لیے متنوع ذرائع تلاش کرنا ہے۔ شرکت کے خواہشمند 50 افراد پہلے آئیں پہلے پائیں کی بنیاد پر اس لنک https://docs.google.com/forms/d/1SwKSv43n9voSlR_5LlnmKwGsE7XSVcuYo5wdyA5cpvY/editپر اپنے ناموں کا اندراج کرواسکتے ہیں۔
رضوان احمد، ڈائرکٹر، آئی ایم سی نے بتایا کہ پروفیسر پرتاپ آنند جھا، ڈائرکٹر کلچرل انفارمیٹکس این سی اے اے اور عرفان زبیری، پراجیکٹ کوآرڈینیٹر ورکشاپ کے ریسورس پرسنس ہوں گے۔ ان کے مطابق آڈیو ویژول میڈیا کے ذریعے ثقافتی ورثے کا تحفظ صرف ایک ضرورت نہیں بلکہ ذمہ داری ہے۔ یہ ورکشاپ پیشہ ور اور شوقین افراد کے لیے ڈیجیٹل دور میں آرکائیونگ کی باریکیوں کے بارے میں بصیرت حاصل کرنے کا ایک منفرد موقع ہے۔NCCA، IGNCA کے ساتھ ہمارا تعاون اس پہل کی اہمیت میں اضافہ کرتا ہے اور اس موضوع کی جامع تفہیم کو یقینی بناتا ہے۔
ورکشاپ کے دوران مختلف موضوعات آڈیو ویژول فارمیٹس، اسٹوریج کے آلات، طویل مدتی رسائی کو یقینی بنانے کے اقدامات، اور خطرے سے دوچار ریکارڈز اور آرکائیوز کے تحفظ، ڈیجیٹائزیشن، اور منتقلی میں درپیش چیلنجز کا احاطہ کیا جائے گا۔ مزید تفصیلات کے لیے شکیل احمد، ورکشاپ کوآرڈینیٹر سے موبائل نمبر 9959065695 پر رابطہ کریں۔