Submitted by MSQURESHI on Thu, 02/22/2024 - 11:27
Studying women’s exclusion and discrimination is need of the hour - Prof. Ishtiaque Ahmed  Hyderabad: "Studying women’s exclusion and discrimination is need of the hour. Women need support for their inclusion into mainstream development for any society’s growth" said Prof. Ishtiaque Ahmed, Registrar, Maulana Azad National Urdu University (MANUU) while delivering presidential remarks in the inaugural session of a Two-Day National Seminar “Exploring Dynamics of Women’s Marginalisation in India: Challenges and معاشرے کی ترقی کے لیے خواتین کا ترقی کرنا ضروری PressRelease

معاشرے کی ترقی کے لیے خواتین کا ترقی کرنا ضروری
مانو میں خواتین کی پسماندگی کے محرکات کی تلاش کے موضوع پر قومی سمینار۔ پروفیسر اشتیاق احمد کا خطاب
حیدرآباد، 21 فروری (پریس نوٹ) خواتین کے سماجی اخراج اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کا مطالعہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لیے خواتین کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کے لیے ان کی مدد کرنا ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ، البیرونی مرکز برائے سماجی اخراج و شمولیتی پالیسی اور شعبۂ تاریخ کے اشتراک سے منعقدہ دو روزہ قومی سمینار میں کیا۔ ”ہندوستان میں خواتین کی پسماندگی کے محرکات کی تلاش: چیالنجس و امکانات“ کے زیر عنوان قومی سمینار کا انعقاد عمل آیا۔ پروفیسر پرویز ناظر، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی مہمانِ خصوصی اور پروفیسر ریکھا پانڈے، سابق پروفیسر یونیورسٹی آف حیدرآباد مہمانِ اعزازی تھے۔
پروفیسر وائی چنا راﺅ، جے این یو ، نئی دہلی نے اپنے کلیدی خطبہ میں واضح کیا کہ 1920 کے دہے میں رابرٹ پارک نے سماجی حاشیہ بردار کے تصور کو متعارف کیا جسے بعد میں تعلیمی حلقوں میں مقبولیت حاصل ہوئی۔ تانیثی اسکالرس نے مطالعاتِ نسواں کے سلسلے میں خواتین کی حاشیہ برداری اور منظم طریقے سے اخراج بطور خاص دلت اور دیگر مظلوم طبقات کے خواتین کے مطالعہ کے لیے بین موضوعاتی مطالعہ پر توجہ دی۔
پروفیسر پرویز ناظر اور پروفیسر ریکھا پانڈے نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر رفیع اللہ اعظمی، ڈائرکٹر مرکز نے سمینار کے موضوع کا تعارف کروایا۔ پروفیسر دانش معین، ڈاکٹر پرویز احمد، ڈاکٹر عبدالطٰہٰ و دیگر اساتذہ اور طلبہ و اسکالرس کی کثیر تعداد موجود تھی۔ سمینار کے دوران 25 تحقیقی مقالے پیش کیے گئے۔