طلبہ کو سماج کا اثاثہ بنانا ان کی تعلیم و تربیت کا مقصد
پروفیسر عین الحسن کی اسکول برائے تعلیم و تربیت کے ورکشاپ سے مخاطبت
حیدرآباد، 30 اگست (پریس نوٹ) طلبہ کی تعلیم و تربیت کا مقصد انہیں سماج کا اثاثہ بنانا مقصود ہوتا ہے اور اردو یونیورسٹی کا اسکول برائے تعلیم و تربیت اسی مقصد کے حصول کے لیے گامزن ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے کیا۔ وہ آج اسکول برائے تعلیم و تربیت کے زیر اہتمام منعقدہ دو روزہ قومی ورکشاپ کے اختتامی اجلاس سے مخاطب تھے۔
پروفیسر پنکج اروڑہ، نیشنل کونسل فار ٹیچر ایجوکیشن کے صدر نشین ، دو روزہ ورکشاپ کے دوسرے دن مہمانِ خصوصی تھے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں قومی مشن برائے رہنمائی (این ایم ایم) اور قومی پیشہ وارانہ معیارات برائے اساتذہ (این پی ایس ٹی) سے متعلق دو اہم ماڈیولز پیش کیے، جس میں پرجوش، حوصلہ افزائ، اعلیٰ تعلیم یافتہ، اور پیشہ ورانہ و تربیت یافتہ اساتذہ کو فروغ دینے کے لیے نئی قومی تعلیمی پالیسی کو بروئے کار لانے کی وکالت کی گئی۔
پروفیسر ایم ونجا، ڈین، اسکول برائے تعلیم و تربیت نے ورکشاپ کے دوسرے دن خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور کہا کہ اسکول کی جانب سے اس طرح کے قومی اہمیت کے حامل موضوع پر ورکشاپ کے انعقاد کے لیے این سی ٹی ای کی سرپرستی مانو کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے۔ این آئی ای پی اے کی وائس چانسلر پروفیسر ششی کلا ونجاری نے ورکشاپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ پیشۂ تدریس کو نہ صرف ایک فن بلکہ سائنس کے طور پر سمجھا جانا چاہیے۔ انہوں نے اساتذہ برادری پر زور دیا کہ وہ بجائے دوسروں سے موازنہ کرنے کے اپنی صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کریں۔ تاکہ طلبہ میں جذبۂ تجسس، آزادی اور اعتماد پیدا کیا جاسکے۔ انہوں نے طلبہ کی ناکامی کا احتساب اساتذہ کو ہی کرنے کی وکالت کی اور کہا کہ اساتذہ اپنے معیار میں اسی طرح سے بہتری لاسکتے ہیں۔
ورکشاپ میں پروفیسر اندو پرساد، وائس چانسلر عظیم پریم جی یونیورسٹی، پروفیسر سدھاکر، ایفلو، شری ڈی کے چترویدی، کنوینر آئی ٹی ای پی، شری ابھیمنیو یادو، کنوینر این ایم ایم؛ پروفیسر وندنا سکسینہ، سی آئی ای، دہلی یونیورسٹی؛ پروفیسر وائی سری کانت، پرنسپل، آر آئی ای، میسور؛ پروفیسر صدیقی محمد محمود کے علاوہ پروفیسر شاہین الطاف شیخ، صدر شعبۂ تعلیم و تربیت نے بھی مخاطب کیا۔