اردو میں نصابی کتب کی تیاری ‘ مانو کی ایک تاریخی پیش رفت : پروفیسر بی جے راؤ
بھارتیہ بھاشا سمیتی کے تحت مصنفین کے دو روزہ ورکشاپ کا افتتاح
حیدرآباد، 15 اکتوبر (پریس نوٹ)۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، آل انڈیا کونسل آف ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) کے لیے اردو میں انجینئرنگ کی کتابوں کی تیاری کے ذریعے ہندوستان میں ایک تاریخ رقم کررہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر بی جے راؤ، وائس چانسلر، حیدرآباد، سنٹرل یونیورسٹی نے کیا۔وہ آج اردو یونیورسٹی میں یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی شروع کردہ بھارتیہ بھاشا سمیتی ‘(بی بی ایس) کے تحت اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں اردو نصابی کتب کی تیاری کے لیے مصنفین کے دو روزہ ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس میں بحیثیت مہمانِ خصوصی موجود تھے۔ جبکہ اس پروگرام کی صدارت پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر، اردو یونیورسٹی نے کی۔ پروفیسر سلیمان صدیقی، سابق وائس چانسلر، عثمانیہ یونیورسٹی اور پروفیسر سید امتیاز حسنین ( اے ایم یو) نے مہمانانِ اعزازی کی حیثیت سے شرکت کی۔ پروفیسر محمد خالد مبشر الظفر ‘ ڈائرکٹر ‘ نظامت ترجمہ‘ مطالعات ِ ترجمہ‘ لغت نویسی و اشاعت نے جو بی بی ایس کے اردو کوآرڈی نیٹر بھی ہیں ‘ مہمانوں کا استقبال کیا۔ یو جی سی نے بی بی ایس کے تحت اردو نصابی کتب کی تیاری کے لیے مانو کو نوڈل یونیورسٹی مقرر کیا ہے‘ پروفیسر سید عین الحسن اس پراجیکٹ کے نوڈل آفیسر ہیں۔
پروفیسر راؤ جو کہ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے علاوہ بھارتیہ بھاشا سمیتی کے رکن بھی ہیں نے سلسلہ تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نصابی کتابوں کی تیاری آسان کام نہیں ہے لیکن یہ مصنف کی ذمہ داری ہے کہ وہ کتابوں میں طالب علم کی دلچسپی پیدا کرے۔ انہوں نے کہا کہ روایتی سائنسی علوم کی کتابوں کی تیاری کے ذریعہ اردو یونیورسٹی، اقلیتی طلبہ کے لیے ایک کارِ خیر انجام دے سکتی ہے۔ کیونکہ یہ طلبہ صدیوں سے ان علوم سے محروم رہے ہیں۔ انگریزی زبان میں طلبہ کی ذہن سازی مشکل ہے، کیونکہ مادرِ رحم میں انسانی فکر کا آغاز مادری زبان ہی میں ہوتا ہے۔ پروفیسر عین الحسن نے اپنی صدارتی تقریر میں مصنفین کو مشورہ دیا کہ وہ راست طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے پیچیدگی سے گریز کریں۔ کتاب پڑھنے والے کو یہ محسوس ہو کہ کتاب اسی کے لیے لکھی گئی ہے۔ علم کی منتقلی ناگزیر امر ہے۔پروفیسر عین الحسن نے جو ایک کہنہ مشق شاعر بھی ہیں ‘ اس موقع کی مناسبت سے چند شعر بھی سامعین کی نذر کیے جنہیں کافی پسند کیا گیا۔
قلم میں اپنے رنگ ِ شباب رکھتے ہیں
سوال آنے سے پہلے جواب رکھتے ہیں
مگر وہ لوگ جو مکتب میں دیر سے پہنچے
گھڑی کلائی کی اب تک خراب رکھتے ہیں
بتارہی ہے یہ تہذیب شیروانی کی
جہاں پہ دل ہے وہی پہ گلاب رکھتے ہیں
قبل ازیں مانو کے اولین رجسٹرار پروفیسر سلیمان صدیقی نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اکتسابی مواد کی تیاری کے لیے اردو یونیورسٹی میں کیے گئے ابتدائی تجربات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے نصابی کتابوں کی تیاری کے لیے اساتذہ کے ناموں کی فہرست تیار کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ انگریزی، اردو اور متعلقہ مضمون میں مہارت کا ایک ساتھ ملنا مشکل ہے۔ پروفیسر سلیمان صدیقی نے کہا کہ کتابوں میں طالب علم کی دلچسپی کو برقرار رکھنے کے لیے حقیقی مواد کا اعلیٰ معیار اور عمدہ اسلوب ضروری ہے۔ پروفیسر امتیاز حسنین (شعبہ لسانیات‘ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) نے نشاندہی کی کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے نئی قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے تحت بی بی ایس کا قیام عمل میں لاتے ہوئے 22 ہندوستانی زبانوں میں اعلیٰ تعلیمی مواد کی تیاری کا کام شروع کیا ہے۔ اس پالیسی کے ذریعہ ہندوستان کی ہمہ لسانیت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے مصنفین کو مشورہ دیا کہ مواد کی تیاری ترجمہ کی بنیاد پر نہیں بلکہ مشاہدہ اور تجربہ کی بنیاد پر کریں۔ پروفیسر خالد مبشرالظفر نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں اردو کو علمی زبان بنانے حکومت ہند کے اقدام کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ تعلیمی دنیا میں اردو کے لیے یہ ایک نئی پہل ہے۔ ڈی ٹی ٹی ایل پی کے ڈاکٹر محمد اسلم پرویز(مترجم) نے کارروائی چلائی اور ڈاکٹر ظفر گلزار (سیکشن آفیسر) نے شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر صالح امین کی تلاوت سے افتتاحی اجلاس کا آغاز ہوا۔ دو روزہ ورکشاپ میں ملک کے مختلف حصوں سے تقریباً 60 مصنفین شریک ہیں۔ اس موقع پر یونیورسٹی میگزین الکلام کے خصوصی شمارہ کا رسم اجرا بھی عمل میں آیا۔ ڈاکٹر محمد مصطفی علی سروری‘پی آر او و اسوسی ایٹ پروفیسر ایم سی جے و مدیر الکلام نے خصوصی شمارے کے بارے میں اظہار ِ خیال کیا۔ افتتاحی اجلاس کے دوران ڈی ٹی ٹی ایل پی کی کارکردگی اور کامیابیوں پر مشتمل ایک مختصر ویڈیو کی بھی نمائش کی گئی۔ بعد ازاں پروفیسر بی جے راؤ نے پروفیسر عین الحسن کے ہمراہ ہارون خان شیروانی مرکز مطالعات ِ دکن کی پہلی منزل پر واقع ڈی ٹی ٹی ایل پی کے احاطہ میں بی بی ایس (اردو)کے دفتر کا افتتاح انجام دیا۔