Submitted by MSQURESHI on Fri, 10/18/2024 - 11:22
PRO Office Image مانو میں فاصلاتی طرز پر بی ایڈ میں داخلوں کا آغاز PressRelease

مانو میں فاصلاتی طرز پر بی ایڈ میں داخلوں کا آغاز
حیدرآباد، 17 اکتوبر (پریس نوٹ) مرکز برائے فاصلاتی و آن لائن تعلیم، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے تحت بی ایڈ(فاصلاتی طرز)میں تعلیمی سال 2024-25 کے لیے داخلوں کا آغاز ہوگیا ہے۔ برسرکار اساتذہ اور روایتی طرز پر ڈی ایل ایڈ کامیاب طلبہ اس میں داخلے کے اہل ہیں۔ ای پراسپکٹس اور آن لائن درخواست فارم ویب سائٹ manuu.edu.in/dde اور داخلہ پورٹل https://manuuadmission.samarth.edu.in/24 پر دستیاب ہیں۔درخواست فارم رجسٹریشن فیس کے ساتھ آن لائن جمع کرنا ہوگا۔ امیدواروں کاانتخاب اہلیتی امتحان(ET)کی بنیادپرہوگا۔آن لائن درخواست فارم داخل کرنے کی آخری تاریخ 30اکتوبر 2024 ہے۔ تفصیلات ویب سائٹ manuu.edu.in/dde موجود ای پراسپیکٹس دیکھی جاسکتی ہیں۔
مزید تفصیلات کے لیے طلبہ ہیلپ لائن نمبر040-23008463 یا 040-23120600 ڈائل کر کے ایکسٹینشن نمبر 2207 یا 2208     پرصبح9:30بجے سے شام 5:30 بجے تک رابطہ کرسکتے ہیں۔

 

 

 

مانو، شعبہ ترجمہ کی جانب سے "ترجمہ میں عالمی اقدار کی نمائندگی" اور "ترجمہ اور اصطلاحات کی نمونہ سازی" پر لیکچر

Photo belongs to this News.

حیدرآباد، 17 اکتوبر (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبہ ترجمہ نے ”ترجمہ میں عالمی اقدار کی نمائندگی“ اور ”ترجمہ اور اصطلاحات کی نمونہ سازی“ کے موضوعات پر خصوصی توسیعی لیکچر کا انعقاد کیا۔ اس لیکچر کا مقصد طلباءاور اساتذہ کو ترجمے کی دنیا میں عالمی اقدار کے اہم کردار اور اصطلاحات کی تشکیل و نمونہ سازی کے بارے میں آگاہ کرنا تھا۔
توسیعی لیکچر کے پہلے حصے میں پنجاب یونیورسٹی سے آئے پروفیسر گروپال سنگھ نے” ترجمہ کے عالمگیر اقدار کی نمائندگی “ پر اپنے منفرد انداز میں اظہار خیال کیا۔انہوں نے کہا” خیالات کا اظہار ہی دراصل زبان ہے اور زبان کا اپنا ایک خود مختار نظام ہے۔ترجمہ کاری میں کائناتی عنصر، زبان کے خصوصی لسانیاتی عمل کا حصہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترجمہ میں جب انسانی معاشرے کو پیش کیا جائے تو اس معاشرے کی باریکیوں کا بھی خاص خیال رکھا جائے اور ساتھ ہی ساتھ معاشرتی اقدار، علاقائی روایات کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ان کے مطابق ترجمہ میں سیاسی حکمت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مختلف مثالوں سے اپنے موقف کی تشریح کرتے ہوئے کہا، انسانی خیالوں کی نوعیت کی حساسیت کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔انسانی فکر اور اس کے اظہار میں کسی زبان کے معنوں کے کائناتی نقطہ نظر پر بھی دھیان دینا چاہیے۔اس کے علاوہ وہ مزید کہتے ہیں ہر تخلیق پر ثقافتی اثرات ضرور اثرانداز ہوتے ہیں، انسان اور کائنات کے ادبی اثرات کو آپ کی تحریروں میں ضرور دخل دینا چاہیے۔
لیکچر کے دوسرے حصے میں ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو سے ریٹائرڈ ہیں” ترجمہ اور اصطلاحات کی نمونہ سازی “پر اظہار خیال کیا۔اپنے انتہائی علمی لیکچر کے دوران انہوں نے کہا کہ ترجمہ دراصل ترسیل کا ہی حصہ اور مترجم ترسیل کارہے۔جب ہم بولتے ہیں تو کوئی اصطلاح کا استعمال نہیں کرتے لیکن ہم ترکیبوں کا استعمال کرتے ہیں۔مخصوص امتیازی خصوصیت کی بناءپر ہم اسماءاور الفاظ کا تجزیہ کر پاتے ہیں۔اصطلاحات میں آسان طلبی کے مکتبہ فکر دراصل زبان سے ناانصافی ہے۔ اصطلاح جب تدوین ہوتی ہے تو ابتدا میں بڑی کھردری ہوتی ہے لیکن جب کان ان اصطلاحات سے مانوس ہوں گے تو اس میں مشکل باقی نہیں رہتی۔اسی طرح اصطلاحات اپنا مفہوم قائم کرتی ہیں۔ اصطلاحات میں نمونہ سازی پر اپنی بے شمار مثالیں پیش کرتے ہوئے اردو زبان سابقہ اور لاحقہ کی تراکیب کے استعمال پر زور دیا ہے۔انگریزی تراکیب اور اس کے اردو متبادلات کو مثالوں سے سمجھایا۔یہ توسیعی لیکچر کامیاب رہا اور طلباءو اساتذہ نے ترجمے کے میدان میں نئے خیالات اور اصطلاحات کی تشکیل کے حوالے سے گراں قدر علم حاصل کیا۔ پروگرام کے اختتام پر شرکاءنے ترجمے کی عملی دنیا میں اہم نکات پر غور کرنے اور ان کو اپنی تحریری و علمی کاموں میں شامل کرنے کا عزم کیا۔
آخر میں شعبہ ترجمہ مانو کے ہیڈ آف دا ڈپارٹمنٹ جناب محمود کاظمی صاحب نے صدارتی خطاب فرمایا۔ اسسٹنٹ پروفیسر محترمہ کہکشاں لطیف نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔پروفیسر خالد مبشر الظفر بھی شہہ نشین پر موجود تھے۔