پروفیسر فاطمہ بیگم انچارج وی سی مانو کی وداعی تقریب
پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ اردو یونیورسٹی کے نئے کاگذار شیخ الجامعہ
حیدرآباد، 31 جولائی (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں شعبہ ¿ تعلیم و تربیت کے زیر اہتمام آج پروفیسر فاطمہ بیگم، وائس چانسلر کی وداعی تقریب منعقد ہوئی۔ وہ 2006ءسے یونیورسٹی سے وابستہ تھیں۔ حال ہی میں پروفیسر ایوب خان، انچارج وائس چانسلر کے یونیورسٹی سے رخصت ہونے کے بعد وہ وائس چانسلر کے عہدہ پر فائز ہوئی تھیں۔انھیں یونیورسٹی کی اولین خاتون کارگذار وائس چانسلر کے طور پر کام کرنے کا اعزار حاصل ہوا۔ شعبہ کے علاوہ مانو آفیسرس اسوسئیشن کی جانب سے بھی تہنیت پیش کی گئی۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے انہیں یادگاری تحفہ دیا گیا اور شال پوشی کی گئی۔ جناب ایم جی گناشیکھرن، فینانس آفیسر نے انہیں گریچویٹی کا چیک حوالے کیا۔ اس موقع پر پروفیسر فاطمہ بیگم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زندگی میں اچھے کردار کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے انہوں نے اپنی زندگی گذاری ہے۔ جب وہ یونیورسٹی میں آئیں تو شعبہ میں اس وقت تمام لوگ ان سے جونیئر تھے۔ اس لیے وہ سب سے شفقت سے پیش آتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اردو یونیورسٹی کے سبھی لوگ اچھے ہیں۔ اس لیے اس موقع پر ان کے اپنے بہتر خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی والدہ کے انتقال کا وقت یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تمام ساتھیوں نے باہر سے آنے والوں کا خیال کیا اور اس مشکل گھڑی میں ہماری مدد کی۔ انہوں نے تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ اپنے مختلف عہدوں جس میں ڈین، رجسٹرار و فینانس آفیسر کے عہدے شامل ہیں کے دیرینہ تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انچارج وائس چانسلر کے طور پر مانو کو آگے لے جائیں گے اور مانو سے مزید بہتر لوگ جڑیں گے جو یونیورسٹی کو اونچائیوں تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے تمام ساتھیوں سے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ نے کہا کہ پروفیسر فاطمہ بیگم ایک اچھی انسان ہیں، وہ ایک بہترین ٹیچر و اسکالر ہیں اور انہوں نے انتظامی عہدوں جن میں صدر شعبہ، ڈین اور وائس چانسلر انچارج کے عہدے شامل ہیں پر نہایت تندہی سے خدمات انجام دیں۔ انہوں نے پروفیسر فاطمہ بیگم سے گذارش کی کہ وہ آئندہ بھی ضرورت پڑنے پر یونیورسٹی کو اپنے تجربے اور خدمات سے استفادہ کا موقع دیں۔
پروفیسر صدیقی محمد محمود نے کارروائی چلائی اور پروفیسر فاطمہ بیگم پر لکھا گیا خاکہ سنایا۔ اس میں انہوں نے کہا کہ لوگوں کو فخر ہوگا کہ وہ پروفیسر فاطمہ بیگم کے عہد میں مانو میں تھے۔ جناب محمد مجاہد علی، صدر آفیسرس اسوسی ایشن نے کہا کہ پروفیسر فاطمہ بیگم اگر کچھ اور وقفے کے لیے یونیورسٹی میں ہوتی تو ان کے تجربوں سے یونیورسٹی مزید استفادہ کرتی کیونکہ انہوں نے کافی کم عرصے میں یونیورسٹی کے لیے بہترین خدمات انجام دی ہیں۔ اس موقع پرموجود تدریسی و غیر تدریسی عملے کے اراکین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر فاطمہ بیگم نے اسٹاف کے اہم ترین مسائل مختصر وقت میں حل کردیئے۔ اس کے لیے انہوں نے شکریہ ادا کیا۔ اور دعا کی کہ وہ اپنی آنے والی زندگی میں خوش و خرم رہیں اور اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھیں۔ پروفیسر علیم اشرف جائسی، پروفیسر شاہد رضا، ڈاکٹر کفیل احمد، ڈاکٹر محمد کامل، ڈاکٹر وقار النساء، ڈاکٹر فیروز عالم، ڈاکٹر محمد جمال الدین خان، ڈاکٹر خواجہ ضیاءالدین، ڈاکٹر امتیاز عالم، ڈاکٹر مظہر قادری، جناب زاہد شیخ نے اظہار خیال کیا۔ پروفیسر شاہدہ، ڈاکٹر منور حسین، جناب ہاشم علی ساجد و دیگر موجود تھے۔ کویڈ 19 وباءکے پیش نظر تمام احتیاطی اقدامات کیے گئے اور سماجی دوری کا خیال رکھا گیا۔