Submitted by MSQURESHI on Sat, 08/15/2020 - 15:00
s a اخبارات کے لیے خبریں : Aug 15, 2020 PressRelease

ہندوستان کی ترقی اتحاد میں مضمر

اردو یونیورسٹی میں پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ کا یوم آزادی پیام

حیدرآباد، 15اگست (پریس نوٹ) ہمارے ملک ہندوستان کی ترقی اتحاد میں مضمرہے۔ مولانا ابوالکلام آزاد جو صف اوّل کے مجاہد آزادی رہے ہیں نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ اگر آسمان سے کوئی فرشتہ آکر کہے کہ تمہیں 24گھنٹے میں آزادی مل سکتی ہے اگر تم ہندو-مسلم اتحاد سے دستبردار ہوجاﺅ تو میں آزادی سے دستبردار ہوجاﺅں گا۔ یہ اتحاد ہی ہے کہ گذشتہ 70 برسوں میں ہندوستان مسلسل ترقی کی راہوں پر گامزن ہے۔ اتحاد سے ہی نئے ہندوستان کی تعمیر ہوگی۔مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر انچارج پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ نے آج ترنگاہ لہرانے کے بعد یومِ آزادی پیام دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ وزارت برائے صحت و خاندانی بہبود کی کویڈ 19 کے پیش نظر دی گئی ہدایات کو ملحوظ رکھتے ہوئے تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
پروفیسر رحمت اللہ نے کہا کہ کسی بھی زبان کی ترقی کے لیے حکومت کی سرپرستی اور خود اہل زبان کا تعاون ضروری ہے۔ آزادی کے بعد کچھ وجوہات کی بناءپر اردو زبان پچھڑ رہی تھی۔ ایسے میں حکومت نے اردو یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں داخلہ کے لیے ضروری ہے کہ طلبہ کسی نہ کسی سطح پر اردو پڑھے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں اگر ہم کوئی ایسا کورس شروع کریں جس کی تکمیل کے بعد طلبہ کو یہاں کے دیگر کورسز میں داخلہ دیا جاسکے تو یونیورسٹی کی مزید توسیع ہوگی۔
پروفیسر رحمت اللہ نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں تعلیم و تحقیق پر زور، فنڈس کی فراہمی اور تعلیمی اداروں کی تنقیح جیسے اہم عوامل کا احاطہ کیا گیا ہے۔ پالیسی میں خصوصی طور پر تحقیق پر توجہ دی گئی ہے جو کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے لازمی عمل ہے۔ انہوں نئی تعلیمی پالیسی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ملک کی ترقی کی ضامن قرار دیا۔
انہوں نے مولانا ابوالکلام کی خدمات کو خراج پیش کرتے ہوئے کہاکہ مولانا نے جہاں مسلمانوں کو تحریک آزادی کے لیے آمادہ کیا وہیں ملک کے دیگر بڑے رہنماﺅں کو خلافت تحریک کے لیے ہمنوا بنایا اور ان دونوں تحریکوں کو ایک ہی پلیٹ فارم پر لے آئے۔ پروفیسر رحمت اللہ نے مولانا آزاد کے جذبہ ¿ آزادی اور قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ جیل میں تھے اس وقت ان کی اہلیہ کا انتقال ہوگیا۔ اس وقت جیلر نے اشارہ دیا کہ اگر وہ برطانوی حکومت سے درخواست کرتے ہیں تو انہیں اپنی بیوی کے آخری دیدار کی اجازت دی جاسکتی۔ لیکن وہ برطانوی حکومت سے درخواست کرنے تیار نہیں ہوئے۔ اس سے ہمارے ان رہنماﺅں کے اقدار کا پتہ چلتا ہے۔
ڈاکٹر کرن سنگھ اتوال، صدر شعبہ ¿ ہندی اور ڈاکٹر مظفر حسین خان، سینئر اسسٹنٹ پروفیسر تعلیم و تربیت نے قومی ترانہ پڑھا۔ اس موقع پر پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج اور پروفیسر ابوالکلام، پراکٹر، ایم جی گناسیکھرن، فینانس آفیسر، جناب مرزا فرحت اللہ بیگ، کنٹرولر امتحانات، پروفیسر علیم اشرف جائسی، ڈین بہبودی ¿ طلبہ موجودتھے۔ صبح سے ہورہی مسلسل بارش کے باوجود قابل لحاظ تعداد میں اساتذہ، عہدیدار اور اراکین اسٹاف نے شرکت کی۔