Submitted by MSQURESHI on Thu, 02/11/2021 - 16:54
MANUU Seminar highlights the importance of informative literature MANUU Seminar highlights the importance of informative literature معلوماتی ادب کا فروغ اردو داں طبقے کی با اختیاری کے لیے ضروری PressRelease

معلوماتی ادب کا فروغ اردو داں طبقے کی با اختیاری کے لیے ضروری


ذہن سازی و آگاہی بنیاد ی مقصد، مانو کے سیمینار میں پروفیسر شافع قدوائی اور پروفیسر شہ میری کے خطابات
حیدرآباد، 11 فروری (پریس نوٹ) ٹکنالوجی نے ہمیں با اختیار بناتے ہوئے ساری انسانیت کو مساوی کردیا ہے۔ اب ہمارا معاشرہ ایک اطلاعاتی معاشرہ بن چکا ہے اور اطلاعات و معلومات اس کی بنیادی ضرورت ہیں ۔ چنانچہ معلوماتی ادب کی تخلیق وقت کی اہم ایک ضرورت ہے ۔ ڈائرکٹوریٹ آف ٹرانسلیشن اینڈ پبلی کیشنز (ڈی ٹی پی)، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی جانب سے ”اردو میں معلوماتی ادب “پر منعقدہ دو روزہ آن لائن سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں کل آن لائن کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے ممتاز نقاد اور دانشور پروفیسر شافع قدوائی، صدر شعبہ ماس کمیونی کیشن ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے ان خیالات کا اظہا رکیا۔ انھوںنے مزید کہا کہ معلوماتی ادب دراصل اطلاع رسانی اورذہن سازی کا ایک ذریعہ ہے ۔ اس میں نصابی کتب، وضاحتی کتب اورفرہنگیں شامل ہوتی ہیں۔ اس کا مواد، اعداد و شماراور حوالے پر مبنی ہوتا ہے ۔یہ مبنی بر موضوع ہوتا ہے، اس کا ترجمہ آسان ہوتا ہے لیکن مصنف کے لیے موضوع پر عبورلازمی ہے۔ معلوماتی ادب کی زبان عام فہم ہونی چاہیے۔اصطلاح سازی کے بارے میں انھوں نے کہا کہ اصطلاح وضع کرنی چاہیے نہ کہ ترجمہ ۔ یہ سمینار قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے مالی تعاون سے کیا جارہا ہے۔ سیمینار سے بحیثیت مہمانِ خصوصی آن لائن خطاب کرتے ہوئے پروفیسر شہ میری ، وائس چانسلر عبدالحق اردو یونیورسٹی، کرنول نے تخلیقی ادب اور معلوماتی ادب کا تقابل کیا اوردوران ترجمہ اصطلاح کو جوں کا توں استعمال کرنے کی صلاح دی۔ ساتھ ہی انھوں نے اردو میڈیم طلبہ کو درپیش مسائل کا ذکر کیا اور کہا کہ ذولسانی تدریس یعنی مادری زبان کے ساتھ ساتھ انگریزی میں تدریس اس کا ایک حل ہے۔ انھوںنے یہ بھی کہا کہ اردو کا کوئی بڑا مرکز نہ ہونا اردو میڈیم کی نصابی ودیگر کتب کی عدم اشاعت کا سبب بن رہا ہے۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، وائس چانسلرانچارج، مانو نے معلوماتی ادب کو اُردو میں لازمی قراردیتے ہوئے کہا کہ اس کی ترویج اردو طبقہ کے فروغ کے لیے ضروری ہے اور اس سے اردو زبان مزید ثروت مند ہوگی تاہم اس بات کا بھی ذکر کیا کہ اردو میں معلوماتی ادب تخلیق کرنے کے اہل لوگ کم ہیں۔ انھوں نے معلوماتی ادب کی تیاری میں نظامت ترجمہ و اشاعت(ڈی ٹی پی)، مانو کی کاوشوں کو سراہا۔ پروفیسر محمدظفرالدین، ڈائرکٹر ،ڈی ٹی پی نے سیمینار کی غرض وغایت پر روشنی ڈالی اوربتایا کہ جب ڈی ٹی پی نے معلوماتی ادب کے ضمن میں نصابی کتابیں اور دیگر علمی کتب شائع کرنے کی کوشش کی تو اسے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور طے پایا کہ ان مسائل کے حل کی تلاش کے لیے مختلف ماہرین کی آراءحاصل کی جائیں اوراسی مقصد کے تحت یہ سیمینار منعقد کیا جارہا ہے۔ انھوں نے اردو میں معلوماتی ادب کے فروغ میں سائنٹفک سوسائٹی،جامعہ عثمانیہ اور دیگر اداروں کی خدمات پر مختصر روشنی ڈالی نیز ڈی ٹی پی کے قیام کے مقاصد اورمعلوماتی ادب کے فروغ میں اس کی پیش رفت سے بھی واقف کرایا۔اجلاس کا آغاز جناب شیخ دیداراللہ، کارکن، ڈی ٹی پی کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ کنوینر ،ڈاکٹر اسلم پرویز نے سیمینار کے موضوع کی اہمیت افادیت سے واقف کرایا اور افتتاحی اجلاس کی نظامت کی۔ پروفیسر محمد ظفرالدین نے شکریہ ادا کیا۔ آئی ایم سی، مانو نے سیمینار کو یوٹیوب پر نشر کرنے اور مہمانان کو آن لائن جڑنے میں اپنا بھر پور تعاون فراہم کیا۔