Submitted by MSQURESHI on Fri, 03/12/2021 - 20:57
Extension lecture on Women’s status & rights held at MANUU Hyderabad: Internal Complaints Committee (ICC) of Maulana Azad National Urdu University has organized an online extension lecture "Status and Rights of Women"yesterday in connection with International Women’s Day.  Dr. Ismat Mehdi, English and Foreign Language University (EFLU) delivered the lecture and Prof. S M Rahmatullah, Vice-Chancellor I/c, presided over. In her lecture Dr. Mehdi while tracing the history of extraordinary services rendered by Press Release : Extension lecture on Women’s status & rights held at MANUU and MANUU launches “Mahotsav of Freedom” Webinar on role of Media in Freedom Struggle held today PressRelease

اسلام میں خواتین کے حقوق انسانی تاریخ و تہذیب کے ارتقاءمیں سنگ میل
مانو میں یوم خواتین کے سلسلہ میں توسیعی لیکچر۔ ڈاکٹر عصمت مہدی، پروفیسر رحمت اللہ کے خطاب

حیدرآباد، 12 مارچ (پریس نوٹ) اسلام میں خواتین کو دیئے گئے حقوق انسانی تاریخ و تہذیب کے ارتقاءمیں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ سرزمین دکن نے کئی مایہ ناز خواتین کو جنم دیا جنہوں نے اپنے اپنے میدانوں میں ایسے کارنامے انجام دیئے جو آنے والی نسلوں کے لیے بھی مشعل راہ بنیں گی۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عصمت مہدی، انگلش اینڈ فارن لینگویج یونیورسٹی نے کل مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، داخلی شکایات کمیٹی (آئی سی سی) کے زیر اہتمام عالمی یومِ خواتین کے سلسلہ میں منعقدہ ”خواتین کی حیثیت اور حقوق“ کے موضوع پر آن لائن توسیعی لیکچر میں کیا۔ اجلاس کی صدارت پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، وائس چانسلر انچارج نے کی۔ ڈاکٹر مہدی نے ہندوستان میں خواتین کی خدمات کا تاریخی پس منظر پیش کرتے ہوئے دورِ حاضر میں خواتین کے کارناموں کا احاطہ بھی کیا۔ انہوں نے اردو ادب میں پہلی صاحب دیوان شاعرہ ماہ لقا بائی چندا بی بی، بلبل ہند سروجنی نائیڈو، صغراء ہمایوں مرزا اور زینت ساجدہ کی ادبی خدمات پر روشنی ڈالی۔ دیگر شعبہ ہائے حیات میں معصومہ بیگم سے لے کر ثانیہ مرزا تک کے کارناموں کا تجزیہ کے طور پر بیان کرتے ہوئے انہوں نے خراجِ تحسین پیش کیا۔
پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، وائس چانسلر انچارج نے صدارتی خطاب میں کہا کہ دنیا کے تمام مذاہب خواتین کا احترام کرنا سکھاتے ہیں۔ اس علم کو عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔ عمل کے بغیر علم بے فیض ہے۔ ہمارے معاشرے میں قول و فعل کا تضاد پایا جاتا ہے۔ اس تضاد کو ختم کرنے کی ضرورت ہے اور خواتین کے حقوق کو تسلیم کر کے انہیں فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ تبھی سماج میں وسیع النظری اور روشن خیالی آئے گی ملک و قوم ترقی کریں گے۔ خواتین کی شمولیت کے بغیر کسی قوم و ملک کی ترقی ناممکن ہے۔ اردو یونیورسٹی تعلیم کے ذریعہ خواتین کو بااختیار بنانے کی راہ پر گامزن ہے۔
پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج نے کہا کہ زندگی کے ہر معاملے میں توازن کی ضرورت ہے۔ شدت پسندی انسان کو بھٹکا دیتی ہے۔ اسی طرح فرائض اور حقوق کے معاملے میں توازن ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرد اور عورت کا موازنہ ہمیں غلط راہ پر لے جاتا ہے۔ دونوں کی اپنی اپنی انفرادیت اور اہمیت ہے جس کو تسلیم کر کے ان انفرادی خوبیوں کو پنپنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ تبھی ایک بہتر معاشرہ تشکیل پاسکے گا۔
آئی سی سی، مانو کی صدر نشین پروفیسر شگفتہ شاہین، نے عالمی یومِ خواتین منانے کی تاریخ پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مہمان مقرر ڈاکٹر عصمت مہدی کا تعارف پیش کیا اور آئی سی سی کی کارکردگی پر کی مختصر رپورٹ پیش کی۔
ڈاکٹر بی بی رضا خاتون، رکن کمیٹی نے کاروائی چلائی اور ابتداءمیں آئی سی سی کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔ ڈاکٹر شمس الدین انصاری، رکن آئی سی سی نے شکریہ ادا کیا۔ یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبہ کی بڑی تعداد نے آن لائن شرکت کی۔
اردو یونیورسٹی میں اساتذہ کے لئے آن لائن ورکشاپ
حیدرآباد، 12 مارچ (پریس نوٹ) مرکز پیشہ ورانہ فروغ برائے اساتذہ اردو ذریعہ ¿ تعلیم (سی پی ڈی یو ایم ٹی)،مولانا آز اد نیشنل اردو یونیورسٹی کی جانب سے اساتذہ کے لئے Reflective Practices for Teachers پرآ ن لائن ورکشاپ کا انعقاد عمل میں لا یا جا رہا ہے۔ جس میں اردو ذریعہ تعلیم سے منسلک اسکولوں اور دینی مدارس کے اساتذہ شامل ہو سکتے ہیں۔ورکشاپ 16 تا18مارچ 2021کو منعقد ہو گا۔ جس کا افتتاح شیخ الجامعہ،پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ کریں گے اور مہمان اعزازی کے طور پر پروفیسر صدیقی محمد محمود ،انچارج رجسٹرار شامل ہوں گے ۔ اس ورکشاپ میں مختلف ماہرین اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔اردو میڈیم اساتذہ  https://forms.gle/sDjBctdKEkXVGouFA لنک پر مفت رجسٹریشن کرا سکتے ہیں۔ شرکا کو ای۔سر ٹیفیکٹ دیا جائے گا۔ دیگر شائقین آئی ایم سی ،مانو کے یو ٹیوب (IMC MANUU Youtube) چینل پر 3 بجے تا 5 بجے شام ورکشاپ کے رواں اجلاسوں مشاہدہ کرسکتے ہیں۔ورکشاپ سے متعلق دیگر تفصیلات کے لئے مصبا ح انظر (9948412484) اور ڈاکٹر محمد اکبر (8373984391)سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
آزادی کے لیے لوگوں نے بلا لحاظ مذہب و ملت قربانیاں دیں
اردو یونیورسٹی میں آزادی ”امرت مہوتسو“ کا آغاز۔ پروفیسر رحمت اللہ و دیگر کے خطاب
حیدرآباد، 12 مارچ (پریس نوٹ) آزادی کی افادیت اور اہمیت سے سب بخوبی واقف ہیں اور سب اس بات کو تسلیم کریں گے کہ آزادی ہے تو سب کچھ ہے۔ آزادی ہے تو شخصی تعمیر عمل میں آتی ہے اور شخصیت سازی بھی ہوتی ہے۔ فرد کی ترقی بھی واقع ہوتی ہے اور آزادی کی بدولت سماج اور ملک بھی ترقی کرتا ہے۔آزادی کے لیے بلا لحاظ مذہب و ملت، نسل ،زبان و علاقہ مختلف لوگوں نے کئی قربانیاں دی ہےں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، وائس چانسلر انچارج نے آج ”آزادی امرت مہوتسو“ پروگرام کے آغاز پر کیا۔ اس کے تحت آج جناب نریندر مودی، وزیر اعظم نے گجرات میں سابرمتی آشرم سے جھنڈی دکھاکر دانڈی مارچ کا آغاز کرتے ہوئے گاندھی جی کی یاد تازہ کی۔ امرت مہوتسو75 ہفتوں تک جاری رہے گا اور ملک کی 75 ویں یومِ آزادی یعنی 15 اگست 2022ءکو تک جاری رہے گا۔ شعبہ ¿ صحافت و ترسیل عامہ نے اس پروگرام کا آغاز پر ایک سمینار بعنوان ”حصول آزادی میں میڈیا کا رول“ کا اہتمام کیا۔
پروفیسر رحمت اللہ نے کہا کہ میں کئی ایسے گمنام افراد بھی گزرے ہیں جنہوں نے جنگ آزادی جان و مال قربان کیا ۔ وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ ہم ان کی قربانیوں کو لوگوں کے سامنے لائیں۔
پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج نے کہا کہ آزادی کی جدوجہد اپنی ایک طویل کہانی رکھتی ہے۔ جس وقت ملک غلام ہوا، کیسے ہوا تاریخ کے لمحات میں درج نہیں کیا گیا ہوگا۔ غلامی کا دور داستان ہے ظلم و زیادتی کی ، تعصب اور ناانصافی کی اور جب کبھی بھی ظلم اپنی انتہا کو پہنچتا ہے تو ظالم کتنا بھی مضبوط ہو وہ مظلومین کو ایک پلیٹ فارم پر آنے سے نہیں روک سکتا۔جب ظلم حد سے بڑھ جاتا ہے تو صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہوجاتا ہے نتیجہ میں بغاوت پیدا ہوجاتی ہے۔ یہی بغاوت بہادر شاہ ظفر کی قیادت میں بلا لحاظ مذہب و ملت، ذات پات1958 میں ہوئی جسے انگریزوں نے پوری شدت کے ساتھ کچلا اور کئی مجاہدین آزادی نے جن کا نام تک ہم نہیں جانتے اپنی جانیں قربان کردیں۔ ہمیں انہیں یاد کرنا چاہیے۔
پروفیسر محمد فریاد، صدر شعبہ ¿ ترسیل عامہ و صحافت نے کاروائی چلاتے ہوئے جنگ آزادی میں ندوة العلماءکی قربانیوں کا ذکر کیا۔ جنہیں انگریزوں نے جنگ آزادی کے خلاف فتویٰ دینے کے لیے گرم سلاخوں سے داغا لیکن پھر بھی انہوں نے مجاہدین ہی کا ساتھ دیا۔
پروفیسر سنیم فاطمہ، ڈین تعلیمات، ڈاکٹر محمد یوسف خان، پرنسپل پالی ٹیکنیک، ڈاکٹر جرار احمد، اسسٹنٹ پروفیسر تعلیم و تربیت نے بھی خطاب کیا۔ جناب امتیاز عالم، ریسرچ آفیسر نے مقالہ پیش کیا اور شکریہ ادا کیا۔ انسٹرکشنل میڈیا سنٹر کی ٹیم نے جناب رضوان احمد کی نگرانی میں پروگرام کو آئی ایم سی یو ٹیوب چیانل پر راست نشر کیا۔