Submitted by MSQURESHI on Sun, 05/23/2021 - 20:41
PRO Office Image شہد میں انسانی قوت مدافعت کو بڑھانے اور بیماریوں سے تحفظ کی صلاحیت PressRelease

شہد میں انسانی قوت مدافعت کو بڑھانے اور بیماریوں سے تحفظ کی صلاحیت
مانو میں بین الاقوامی یومِ حیاتیاتی تنوع پر ویبنار۔ جناب رویندر کمار ، پروفیسر پروین جہاں اور ڈاکٹر مقبول احمد کا خطاب
حیدرآباد، 23 مئی (پریس نوٹ) شہد نہ صرف انسانی قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے بلکہ یہ کینسر کے بشمول کئی مہلک امراض سے بچاو میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس خیال کا اظہار جناب رویندرا کمار پیڈی ، ڈائرکٹر ایپی کلچر ٹکنالوجی سنٹر، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف رورل ڈیولپمنٹ (این آئی آر ڈی) ، حیدرآباد نے کل مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے اسکول آف سائنسز کے نباتیات سیکشن کے زیر اہتما م منعقدہ ویبنار میں کیا۔ بین الاقوامی یومِ حیاتیاتی تنوع کے موقع اردو یونیورسٹی میں ”قدرتی ماحول میں شہد کی مکھی“ کے زیر عنوان ویبنار منعقد کیا گیا۔ سال 2021 کا موضوع ”ہم قدرتی ماحول کے حل کا حصہ ہیں“ ہے۔
لیکچر کے دوران جناب رویندر کمار نے شہد کی مکھی کی مختلف اقسام اور شہد سے حاصل ہونے والی متنوع مصنوعات کا ذکر کیا۔ انہوں نے شہد کی مکھیوں کی افزائش کی تکنیک کے بارے میں بھی بتایا۔انہوں نے این آئی آر ڈی کے پانچ روزہ تربیتی پروگراموں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ شہد کی مکھی کی افزائش خاص طور پر خواتین کے لیے ایک بہتر کاروبار ہے اور انہیں با اختیار بنانے کے لیے ایک بہترین ذریعہ ہے۔
ڈین اسکول آف سائنسز پروفیسر پروین جہاں نے حیاتیاتی تنوع کے عالمی دن پر اس موضوع کو منتخب کرنے پر نباتیات سیکشن کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے اس دنیا سے معدوم ہو رہے جانوروں کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی صلاحیت کے مطابق ماحولیات کے تحفظ میں حصہ ادا کرے۔ انہوں نے سورہ النحل کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شہد کی ایک خاص اہمیت ہے کیونکہ قرآن پاک میں اسے انسان کے لئے شفا قرار دیا گیا ہے۔
نباتیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ویبینار کے کنوینر ، ڈاکٹر ایس مقبول احمد نے ابتدا میں ویبنار کی غرض و غایت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ شہد کی مکھی پودوں میں زیرگی کے عمل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے خوراک اور خوراک کی حفاظت ، ماحول دوست زراعت اور حیاتیاتی تنوع میں شہد کی مکھیوں کے ذریعہ فصل کی پیداوار میں اہم کردار پر معلومات فراہم کیں۔ انہوں نے ڈین اسکول آف سائنسس سے شہد کی مکھیوں کی افزائش پر پیشہ ورانہ سرٹیفکیٹ یا ڈپلوما کورس شروع کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ یہ کورس روزگار پر مبنی ہو اور اس میں شہد سے جڑی اشیاءکی مارکٹنگ کا بھی احاطہ کیا جائے، جس سے کورس کرنے والوں کو روزگار فراہم ہوسکے۔
ویبینار کے آخر میں سوال و جواب کا سیشن بھی منعقد کیا گیا جس میں اردو یونیورسٹی کے علاوہ عثمانیہ یونیورسٹی، نظام کالج، ونیتا مہاودیالیہ کے اسکالرس و طلبہ نے حصہ لیا۔ نباتیات کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اِرا خان نے مہمان مقرر کا تعارف کرایا اور آخر میں ڈاکٹر معراج الاسلام رباب، اسسٹنٹ پروفیسر نے شکریہ ادا کیا۔