Submitted by MSQURESHI on Mon, 08/02/2021 - 17:48
جدید ہندی ادب نے یوروپی ادب کو پیچھے چھوڑدیا PressRelease

جدید ہندی ادب نے یوروپی ادب کو پیچھے چھوڑدیا
اُردو یونیورسٹی میں آن لائن ہندی لیکچر سیریز کا اختتام۔ پروفیسر عین الحسن و دیگر کے خطاب
حیدرآباد، 2 اگست (پریس نوٹ) جدید ہندی ادب نے یوروپی ادب کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ پروفیسر سید عین الحسن ، وائس چانسلر ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے آن لائن لیکچر سیریز ”آدھونک ہندی ساہتیہ کی دشائیں“ (عصری ہندی ادب کی سمتیں) کے اختتام کے موقع پر گذشتہ جمعہ کی دوپہر منعقدہ پروگرام میں بطور مہمان خصوصی اس خیال کا اظہار کیا۔ شعبہ ہندی نے سات روزہ لیکچرز سیریز 19 ، 23 اور 26 تا 30 جولائی 2021 کو انعقاد عمل میں لایا تھا۔
پروفیسر سید عین الحسن نے بنارس کی ناگری ناٹک منڈلی اور الہ آباد کے تھیئٹر کے بارے میں کہا کہ یہاں جو مذہبی اتحاد و ہم آہنگی ملتی ہے وہ دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ اردو یونیورسٹی میں ہندی کے تعلق سے اتنے اچھے خیالات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ یہی ہم آہنگی ہے۔ ثقافت کے تال میل کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے پنچتتوا کے متعلق بھی اظہار خیال کیا۔ انہوں نے مہابھارت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ”کرم“ (جیسی کرنی ویسی بھرنی) کا پھل ملتا ہے۔
مہمان اعزازی پروفیسر صدیقی محمد محمود ، رجسٹرار انچارج نے کہا کہ حقیقت کو سمجھنے کے لیے ہر ایک کے خیالات کو جاننا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہر کوئی اپنے حدود کا خیال رکھے تو مشکلات پیدا نہیں ہوتیں۔
مہمان مقرر، معروف ادیب اور نقاد ، پروفیسر پرتاپ سہگل نے اسٹیج ، تھیٹر اور کہانی کی اسٹیج پر پیشکش پر گفتگو کرتے ہوئے آسان طریقے سے اسٹیج پر کہانی کی پیشکش کے لیے درکار ضروریات کے متعلق معلومات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ڈرامہ دلچسپ ہو تاکہ سامعین اسے قبول کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہندی کہانی ، غیر ملکی زبانوں کی کہانیاں ، شاعری ، افسانے اور سوانح عمری بھی اسٹیج کی جا رہی ہیں۔
کنوینر ، ڈاکٹر کرن سنگھ اتوال ، صدرشعبہ ہندی، نے لیکچر کے موضوع پر اظہارِ خیال کیا اور کہا کہ ڈرامہ زندگی بھی ہے اور زندگی کی جھانکیاں بھی ہے۔ انہوں نے لیکچر سیریز کی رپورٹ بھی پیش کی۔
پروفیسر رشبھ دیو شرما نے اپنے صدارتی خطاب میں ماہرین کی جانب سے دیئے گئے لیکچرز کے موضوعات پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر بھیم سنگھ ، پروفیسر وجئے بہادر سنگھ ، محترمہ منیشا کلشریش ، پروفیسر معراج احمد ، ڈاکٹر اجے نواریہ ، ڈاکٹر وویک دوبے اور پروفیسر پرتاپ سہگل کے خیالات سے اتفاق کیا۔
ریسرچ اسکالرز ، پرینکا کماری نے کاروائی چلائی کی اور ابھیشیک رنجن نے شکریہ ادا کیا۔ شعبہ کے اساتذہ ڈاکٹر جی وی رتناکر ، ڈاکٹر ڈی سیشو بابو ، ڈاکٹر پٹھان رحیم خان اور ڈاکٹر ابو ہریرہ بھی موجود تھے۔