مانو آئی ٹی آئی حیدرآباد میں داخلے ۔ 12 اگست کو کونسلنگ
PressRelease
مانو آئی ٹی آئی حیدرآباد میں داخلے ۔ 12 اگست کو کونسلنگ
اعلیٰ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت
مانو آئی ٹی آئی حیدرآباد میں داخلے ۔ 12 اگست کو کونسلنگ
حیدرآباد، 10 اگست (پریس نوٹ) انڈسٹریل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (آئی ٹی آئی)، حیدرآباد، مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں داخلوں کے لیے کونسلنگ کا 12 اگست کو 9 بجے صبح آئی ٹی آئی، مانو کیمپس، گچی باﺅلی، حیدرآباد میں اہتمام کیا جارہا ہے۔
ڈاکٹر عرشیہ اعظم، پرنسپل نے بتایا کہ کونسلنگ کے دن طلبہ نوٹس بورڈ پر اپنا میرٹ نمبر دیکھ سکیں گے۔ حکومت ہند کے قواعد کے تحت ریزرویشن پالیسی پر عمل کیا جائے گا۔ اس موقع پر امیدواروں کو 10 ویں / ایس ایس سی یا مساوی بورڈ امتحان کے مارکس میمو، جس اسکول/ کالج میں بھی آخری مرتبہ داخلہ تھا کا ٹرانسفر سرٹیفکیٹ و بونافائیڈ؛ طبقہ / زمرہ کا سرٹیفکیٹ (اطلاق کی صورت میں)، آدھار کارڈ اصل دستاویز اور ان کے 2 عدد فوٹو کاپیز، امیدوار کے 4 عدد تازہ رنگین فوٹو کے علاوہ والدین یا سرپرست کی بھی ایک فوٹو کونسلنگ کے وقت تیار رکھنی ہوگی۔ منتخبہ امیدواروں کو قابل واپسی احتیاطی رقم 60 جمع کرانے ہوں گے۔ مزید تفصیلات http://manuu.edu.in سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
اعلیٰ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت
مانو، بھوپال کالج آف ٹیچر ایجوکیشن میں پروفیسر محمد مزمل حسن کا خصوصی لیکچر
بھوپال ،10اگست (پریس نوٹ) ہندوستان کا اعلیٰ تعلیمی نظام انتہائی وسیع ہے جو تقریباً1043یونیورسٹیوں اور تقریباً 42,000کالجز پر مشتمل ہے۔ ملک کی ترقی کے لیے اپنے اعلیٰ تعلیم کے معیارکو مزید بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ،کالج آف ٹیچر ایجوکیشن، بھوپال کے زیر اہتمام قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے ایک سال کی تکمیل پر کل منعقدہ خصوصی لیکچر میں معروف ماہر تعلیم پروفیسر محمد مزمل حسن، سابق وائس چانسلر ڈاکٹر بی آر امبیڈکر یونیورسٹی، آگرہ وایم پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی، بریلی نے کیا۔ وہ "قومی تعلیمی پالیسی 2020:معیاری تعلیم ، اعتراف معیار اور اساتذہ کی ترقی " کے زیر عنوان خصوصی لیکچر دے رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کافی مواقع ہیں کہ ہم اپنی اعلیٰ تعلیم کی مختلف جہات؛ طلبہ، اساتذہ،ساخت اور سہولیات کی معیار کاری کی جانب توجہ دیں۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی میں ان امور پر واضح رہنمائی کے ساتھ ساتھ واضح لائحہ عمل کی جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے۔ اساتذہ کی اہلیت اور استعداد میں اضافہ کرنے اور انہیں متحرک و توانا بنانے کے لیے پالیسی میں کافی زور دیا گیا ہے۔ اساتذہ کو یہ سمجھنا چاہئے کہ تدیس اور اکتساب میں فرق ہوتا ہے۔ تدریس کا مطلب پہنچانا اور اکتساب کا مطلب وصول کرنا ہے۔ اس لیے تدریس اس مہارت سے کی جانی چاہیے کہ جو بھی علم، مہارت اور نظریہ پہنچانا چاہتے ہیں، طلبہ اسے وصول کر سکیں۔ عالمی ترقی رپورٹ 2018کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کو ثمر آور بنانے کے لیے معیاری آموزش بہت اہم ہے۔ اپنے کلیدی خطبہ کے آخر میں پروفیسر مزمل نے کہا کہ معیار کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم میں مساوات اور شمولیت کے پہلو پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ان تمام امور میں معیار کے ارتقاءکے لیے قومی تعلیمی پالیسی میں ہدایات موجود ہیں ، ہمیں اسے نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔
انسٹرکشنل میڈیا سنٹر نے اس پروگرام کا یوٹیوب چیانل اور دیگر سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس پر راست ٹیلی کاسٹ کیا۔ ڈاکٹر خان شہناز بانو، اسو سئیٹ پروفیسرنے مہمان کے لیکچر کا خلاصہ پیش کیا۔ پروفیسر نوشاد حسین، پرنسپل سی ٹی ای بھوپال نے شکریہ ادا کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر تلمیذ فاطمہ نقوی، اسوسیئٹ پروفیسر نے کاروائی چلائی۔