Submitted by MSQURESHI on Wed, 08/25/2021 - 17:30
PRO Office Image مانو میں قومی سوشل ورک ہفتہ کا انعقاد PressRelease

مانو میں قومی سوشل ورک ہفتہ کا انعقاد
اساتذہ، پیشہ ور ماہرین، سابقہ طلبہ کا اظہار خیال
حیدرآباد، 25 اگست (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبہ سوشل ورک نے نیشنل اسوسی ایشن آف پروفیشنل سوشل ورکرز اِن انڈیا کے اشتراک سے15اگست تا 21اگست دوسرے قومی سوشل ورک ہفتہ کا اہتمام کیا۔ ہندوستان میں سوشل ورک کو پیشہ ورانہ مقام دلانے کے لیے ان دنوں سرگرمیاں تیز ہورہی ہیں۔ دیگر پیشوں کی طرح سوشل ورک کی بھی ایک قومی کونسل کی ضرورت ہے جس کے لیے ایک طویل عرصے سے تگ و دو ہورہی ہے۔ اس ہفتے کا مقصد یہی ہے کہ سوشل ورک کے ادارے ، پیشہ وران اورمعلمین اس مہم سے وابستہ ہوں جس میں قومی اسوسئیشن مرکزی کردار ادا کررہی ہے ۔اسی مہم کے تحت شعبے نے بھی اس ہفتے میں مختلف قسم کے آن لائن پروگرام منعقد کیے۔ پروگرام میں چار عناوین -معلمین کے تاثرات، پیشہ وران کے تاثرات، شعبے سے فارغ پیشہ وران کے تاثرات اور پسماندہ طبقات پر بحث و مباحثے ہوئے۔ ان نشستوں میں مختلف تنظیموں اور اداروں سے وابستہ ماہرین نے حصہ لیا۔
پروگرام کے دوران پسماندہ طبقات میں خواتین ،قبائل، مسلمانوں اور دلتوں کے مسائل پر اہم مباحث ہوئے۔اس میں ملک کے سوشل ورک کے اداروں سے ماہرین نے شرکت کی۔ ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز سے پروفیسربپن جوجو اور پروفیسر پی کے شاجہاں،دہلی یونیورسٹی سے پروفیسر نینا پانڈے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ڈاکٹر سنجے اِنگولے نے پسماندگی کے حوالے سے ان کی ترقی اور فروغ کے مسائل کو اجاگر کیا۔اسی طرح معلمین کے تاثراتی سیشن میں ریٹائرڈ پروفیسر ڈی کے لال داس، دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر سیما شرما اور یونیورسٹی آف کشمیر سے ڈاکٹر فرخ فہیم نے اپنے تدریسی تجربات پیش کیے اور مستقبل کے پیشہ وروں کے لیے اہم اقدار اور پیشہ ورانہ ضروریات کی نشاندہی کی۔
پیشہ ورانہ زندگی کے تجربات اور چیلنجز پر اہم باتیں اور خصوصی نکات سامنے آئے۔اس نشست میں پروجیکٹ ”کنسرن انٹرنیشنل“ سے اشرف پرویز اور پردان سے مسرور احمد نے نمائندگی کی اور اپنی پیشہ ورانہ جد وجہد کے مختلف پہلوو ¿ں کو بیان کیا۔ملک کی اہم تنظیموں میں کاربند شعبے کے فارغین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اس سلسلے میں توقیر حیدر، سیدہ صبا قادری، محمد اسجد اور وکیل احمد نے اپنے تعلیمی سفراور پیشہ ورانہ زندگی کے اتار چڑھاو ¿ پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ کس طرح اردو میں سوشیل ورک کی تعلیم نے عملی میدان میں ان کی مدد کی۔
پروفیسر محمد شاہد نے اختتامیہ کلمات میں پسماندہ طبقات کی منفرد شناخت کو تسلیم کیے جانے اور اسے برقرار رکھنے پر زور دیا۔ پروفیسر محمد شاہد رضا، صدر شعبہ ¿ سوشیل ورک نے صدارتی کلمات ادا کیے اور ڈاکٹر محمد آفتاب عالم، اسسٹنٹ پروفیسر نے شعبے کے دیگر اساتذہ کے ہمراہ اس ہفت روزہ پروگرام کے انتظامات کیے۔ پروگرام میں یونیورسٹی اور بیرون یونیورسٹی سے روزانہ تقریباً پچاس طلبہ، اساتذہ اور پیشہ وران نے شرکت کی۔