مانو ٹیم کی انٹر یونیورسٹی بیسٹ فزک چمپئن شپ کے لیے روانگی
حیدرآباد، 3 مارچ (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے طلباءکی بیسٹ فزک ٹیم آل انڈیا انٹر یونیورسٹی بیسٹ فزک چیمپئن شپ 2021-22 میں حصہ لے رہی ہے جو 8 تا 12 مارچ 2022، چندی گڑھ یونیورسٹی، موہالی، پنجاب میں منعقد ہو رہی ہے۔ ٹیم 5 مارچ کو موہالی روانہ ہوگی۔
ڈاکٹر اے کلیم اللہ، ڈپٹی ڈائرکٹر، نظامت جسمانی تعلیم و اسپورٹس کے بموجب ماسٹر آف سوشیل ورک کے طلباءمحمد ابو اسامہ اور محمد فرحان ، مقابلوں میں مانو کی نمائندگی کریں گے۔ اس سلسلے میں جناب محمد محمود، فٹنیس ٹرینر کی نگرانی میں منتخب اتھیلیٹس نے10 دن کی تربیت / کوچنگ حاصل کی۔ جناب محمد محمود اس دورے میں بحیثیت کوچ دونوں کے ہمراہ ہوں گے۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے اس موقع پر ٹیم کو اسپورٹس کٹس حوالے کیں اور کہا کہ کھلاڑیوں کو اچھی کارکردگی دکھانے کے لیے فٹنس اور تربیت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ باقی اللہ پر چھوڑ دینا چاہیے۔ اس موقع پر اسپورٹس اینڈ گیمز کمیٹی کے صدر نشین پروفیسر محمد عبدالعظیم اور اسسٹنٹ ڈائرکٹر اسپورٹس ، ڈاکٹر محمد حبیب اللہ بھی موجود تھے۔
قرة العین حیدر اردو ادب کے تخلیقی منظر نامے پر واقعتا قرة العین ہی ہیں
اردو یونیورسٹی میں توسیعی خطبہ۔ پروفیسر ارتضیٰ کریم، پروفیسر اشرف رفیع اور دیگر کی مخاطبت
حیدرآباد، 3 مارچ (پریس نوٹ) قرة العین حیدر اردو فکشن ہی نہیں بلکہ اردو ادب کے تخلیقی منظر نامے پر واقعتا اردو ادب کی 'قرة العین 'ہی ہیں۔ وہ اپنے زمانے میں بھی معتبر تھیں، آج بھی مقبول ہیں اور مستقبل میں بھی مستند حوالے کی حیثیت سے اپنا مقام بنائے رکھیں گی۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز فکشن نقاد، سابق ڈین آرٹس فیکلٹی ، سابق صدرشعبہ اردو ،دہلی یونیورسٹی اور سابق ڈائرکٹر قومی اردو کونسل پروفیسر ارتضیٰ کریم نے شعبہ اردو ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی جانب سے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ، نئی دہلی کے مالی تعاون سے منعقدہ توسیعی خطبہ بہ عنوان ”ادب کی قرة العین“ میں دوران خطاب کیا۔ اس جلسے کی صدارت پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، نائب شیخ الجامعہ نے کی۔اس میں بطورمہمان خصوصی ممتاز نقاد، محقق اور سابق صدر شعبہ اردو، جامعہ عثمانیہ پروفیسر اشرف رفیع نے شرکت کی۔
پروفیسر ارتضیٰ کریم نے اپنے توسیعی لیکچر میں قرة العین حیدر کی گوناگوں شخصیت اور ان کے تخلیقی کارناموں کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تخلیقات سے پھوٹنے والی کرنیں ہمارے ادب کو ہی نہیں، ہماری زندگی کو بھی منور کرتی ہیں۔
پروفیسر اشرف رفیع نے اس موقعے پر کہا کہ قرة العین حیدر کے ناولوں کا کینوس بے حد وسیع ہے۔ ان میں کرداروں کی ایک وسیع دنیا آباد ہے۔ انھوں نے تاریخ کے موضوعات پر ناول ضرور لکھے لیکن انھیں تاریخی ناول نہیں کہا۔ انھوں نے سفرنامے بھی بہت اچھے لکھے۔
مہمان اعزازی پروفیسر عزیز بانو، ڈین اسکول براے السنہ لسانیات و ہندوستانیات نے کہا کہ شعبہ اردو اس بات کے لیے مبارک باد کا مستحق ہے کہ اس کی جانب سے قرة العین حیدر جیسی عبقری شخصیت پر توسیعی خطبات کا آغاز کیا گیا ہے۔ پروفیسر ارتضیٰ کریم اس لیکچر کے لیے نہایت موزوں انتخاب ہیں۔
پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ نے کہا کہ اہل دانش و بینش کی نظر میں اہل قلم کہلانے کے مستحق ایسے قلم کار ہوتے ہیں جن کی انگلیاں زمانے کی نبض اور وقت کے نشیب و فراز پر ہوتی ہیں۔ قرة العین حیدر کا شمار ایسے ہی عظیم قلم کاروں میں ہوتا ہے۔
صدر شعبہ اردو پروفیسر فاروق بخشی نے توسیعی خطبے کے آغاز میں استقبالیہ کلمات پیش کیے اور شعبے کی سرگرمیوں سے واقف کرایا۔ قرة العین حیدر کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ان کا ناول آگ کا دریا میں ہندوستان کی تین ہزار برسوں کی تاریخ کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے کی کوشش ملتی ہے۔ جلسے میں شعبے کے اساتذہ پروفیسر ابوالکلام، پروفیسر شمس الہدیٰ دریابادی، ڈاکٹر ابو شہیم خان، ڈاکٹر جابر حمزہ، ڈاکٹر بدر سلطانہ کے علاوہ طلبا کی ایک بڑی تعداد آن لائن شریک تھی۔ آئی ایم سی، مانو کی جانب سے اس کا لائیو ٹیلی کاسٹ کیا گیا۔
توسیعی خطبے کا آغاز محمد سلمان، متعلم ایم اے اردو کی قرات کلام پاک سے ہوا۔ استاد شعبہ اردو پروفیسر مسرت جہاں نے پروگرام کی نظامت کی اور مہمان مقرر پروفیسر ارتضی کریم کا تعارف بھی پیش کیا۔ ڈاکٹر فیروز عالم، اسسٹنٹ پروفیسر نے اظہار تشکر کیا۔