Submitted by MSQURESHI on Wed, 03/09/2022 - 18:16
اردو یونیورسٹی میں یومِ خواتین پر سمپوزیم۔ پروفیسر پدمجا و دیگر کے خطاب۔ ڈرامہ و مونو ایکٹ کی پیشکشی PressRelease

خواتین فیصلہ سازی کے عمل میں آگے آئیں: شاہنواز قاسم
اردو یونیورسٹی میں یومِ خواتین پر سمپوزیم۔ پروفیسر پدمجا و دیگر کے خطاب۔ ڈرامہ و مونو ایکٹ کی پیشکشی
حیدرآباد، 9 مارچ (پریس نوٹ) خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک حقیقی بلکہ سماجی دین ہے۔ خواتین کو فیصلہ سازی میں آگے آنا چاہیے جس سے ان کی ترقی و بااختیاری میں بہتری آئے گی۔ معاشی ترقی کے لیے خواتین مختلف کاروباری ادارے قائم کرسکتی ہیں جس میں حکومت تلنگانہ سے ان کو مدد بھی ملے گی۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ، شعبہ ¿ تعلیم نسواں کے زیر اہتمام منعقدہ سمپوزیم بہ عنوان ”خواتین کی بااختیاری: مسائل اور حکمتِ عملیاں“ میںجناب شاہنواز قاسم ‘ آئی پی ایس و ڈائرکٹر مائناریٹی ویلفیئر‘ حکومت تلنگانہ نے کل ان خیالات کا اظہار کیا۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، پرو وائس چانسلر نے صدارت کی۔
 پروفیسر پدمجا شاہ‘ سابق صدر شعبہ ماس کمیونی کیشن اینڈ جر نلزم عثمانیہ یو نیورسٹی نے کہا کہ میڈیا ایک اہم کاروباری شعبہ ہے۔ انہوں نے میڈیا میں جاری منفی رجحانات اور اس کے تدارک پر روشنی ڈالی اور کہا کہ خواتین میڈیا میں اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے اسے مثبت سمت دے سکتی ہیں۔ انہوں نے کووڈ کے دوران میڈیا میں خواتین کی نمائندگی میں آئی کمی کو قابل افسوس قرار دیا۔
پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ نے ذہنی انقلاب پر زور دیا اور کہا کہ تعلیم اس کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہی ہمہ جہت ترقی پر گامزن کرتی ہے۔ انہوں نے جناب شاہنواز قاسم سے درخواست کی کہ وہ حکومت تلنگانہ کے ذریعہ یونیورسٹی طلبہ کو مڈ ڈے میل اور ٹرانسپورٹیشن کے ذریعہ مدد کرے تاکہ بچوں کو تعلیم جاری رکھنے میں آسانی ہو۔
کیپٹن سیدہ سلویٰ فاطمہ، فرسٹ آفیسر (کو پائلٹ)، انڈیگو ایئرلائنس نے ”اپنی کہانی اپنی زبانی“ عنوان کے تحت کہا کہ خواتین کو جدوجہد زیادہ کرنی پڑتی ہے لیکن محنت و لگن سے ہم منزل مقصود پر پہنچ جاتے ہیں۔
پروفیسر فریدہ صدیقی، ڈین اسکول آف آرٹس اینڈ سوشیل سائنسس نے لیبر مارکٹ میں صنفی امتیاز پر پاور پوائنٹ پریزنٹیشن پیش کیا۔ پروفیسر شاہدہ، ڈائرکٹر مرکز مطالعاتِ نسواں اور ڈاکٹر آمنہ تحسین، صدر شعبہ ¿ تعلیم نسواں و کوآرڈینیٹر یومِ خواتین تقاریب نے بھی خطاب کیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ ڈاکٹر شبانہ قیصر، اسسٹنٹ پروفیسر نے کاروائی چلائی۔
سمپوزیم کے بعد ڈرامہ کلب کے زیر اہتمام بین الاقوامی یومِ خواتین 2022کے سلسلے میں مانو ڈرامہ کلب کی جانب سے ڈرامہ ” عورت کے سفرِ حیات کی کہانی“ اور مونو ایکٹ ”جہیز : عورت کے سماجی وثقافتی استحصال کی علامت“ بھی پیش کیا گیا ۔
جناب معراج احمد، کلچرل کوآرڈینیٹر نے انتظامات کیے۔ ڈرامہ میں خواتین پر صدیوں سے کیے جارہے ظلم و زیادتی کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اور کہا گیا کہ عورت آج بھی اپنے وجود کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ عورتوں کے ساتھ امتیازی سلوک رحمِ مادر سے شروع ہوتا ہے اور قبر پر ختم ہوتا ہے۔ ڈرامہ میں عافیہ پروین، امامہ امن، نازیہ آرزو، محمد منہاج ، عبدالرحمن ، محمد ارشد تبریز ، مظہر سبحانی ، محمد راغب عالم، سید مظہر الدین، شاہنواز عالم، شمس تبریز نے کام کیا۔ ڈرامہ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر عدنان بسم اللہ، معاون ڈائرکٹر محمد ندیم، پروڈکشن محمد ضمیر حسن اور محمد نورعین؛ لائٹس نور مجسم اور عبدالقادر کے تھے۔
حسنیٰ پروین نے”جہیز : عورت کے سماجی وثقافتی استحصال کی علامت“ کے زیر عنوان مونو ایکٹ پیش کیا ۔ ڈرامہ اور مونو ایکٹ کو ناظرین نے کافی پسند کیا۔