اردو یونیورسٹی میں راجہ دھنراج گیر توسیعی خطبہ کا انعقاد۔ پروفیسر عزیز الدین حسین، پروفیسر عین الحسن کے خطاب
حیدرآباد، 16 مارچ (پریس نوٹ) تجارتی اعتبار سے جو مقام ممبئی کو حاصل ہے وہی مقام علمی اعتبار سے دکن کو حاصل ہے۔ یہ سرزمین ہمیشہ شدت پسندی سے پاک رہی ہے۔ رواداری، باہمی یکجہتی اور خدمت خلق کا سرچشمہ یہاں موجود ہے۔ یہ سب صوفیاءکرام کا مرہون منت ہے۔ ممتاز تاریخ داں پروفیسر ایس ایم عزیز الدین حسین، سابق ڈائرکٹر رضا لائبریری، رامپور اور سابق ڈین ہیومنٹیز و سابق صدر شعبہ تاریخ ، جا معہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی نے شعبہ ¿ فارسی ،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے زیر اہتمام اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ، نئی دہلی کے اشتراک سے دکن کی مشہور و معروف شخصیت راجہ دھن راجگیر سے موسوم دوسرے یادگاری توسیعی خطبے میں ان خیالات کا کیا۔ خطبہ کا عنوان ”علوم وباہمی یکجہتی کے فروغ میں صوفیائے دکن کا حصہ: فارسی ماخذ کے حوالے سے“ تھا۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے صدارت کی۔
پروفیسر عزیز الدین نے کہا کہ تاریخ یہ کہتی ہے کہ محمد بن تغلق نے دارالخلافہ کو دلی سے دولت آباد منتقل کیا تھا جبکہ مستند ذرائع اور معتبر ماخذ اس بات کے شاہد ہیں کہ دہلی سے علماء، ادبائ، فضلاءاور صوفیاءکرام کی ایک بڑی جماعت نے بھی ہجرت کی تھی تاکہ اس سر زمین کو علوم و فنون، تہذیب و ثقافت اور شریعت و طریقت کا گہوارہ بنایا جاسکے اور یہ وہ اس تحریک میں پوری طرح کامیاب رہے۔ یہی وجہ ہے کہ دکن کی یہ سرزمین آج بھی مساوات کا درس دے رہی ہے اور بے شمار خانقاہیں اس میں پیش پیش ہیں۔
پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے اپنے صدارتی خطاب میں دکن کے چکی نامے، چرخے نامے، سہاگن نامے، لوری نامے کا حوالہ دیا اور کہا کہ یہ عوامی دبستان کی حیثیت رکھتا تھا جس نے عوام ہی خدمت خلق، دنیا کی بے ثباتی اور عظمت آدم کو فروغ دیا۔
پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار اور ڈائرکٹر عقیل احمد، ڈائرکٹر این سی پی یو ایل نے توسیعی لیکچر کے عنوان اور مقرر کے انتخاب کی ستائش کی اور شعبہ فارسی کو مبارکباد پیش کی۔ ڈاکٹر عقیل احمد نے شعبہ فارسی کو آئندہ بھی قومی کونسل کی جانب سے تعاون کا تیقن دیا۔
ڈاکٹر سید عصمت جہاں نے استقبالیہ پیش کرتے ہوئے اس میموریل لیکچر کے اغراض و مقاصد پیش کیے۔ پروفیسر عزیز بانو، ڈین اسکول برائے السنہ، لسانیات و ہندوستانیات و کنوینر لیکچر نے شکریہ ادا کیا۔
پروفیسر شاہد نوخیز اعظمی، صدر شعبہ ¿ فارسی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ اس موقع پر پروفیسر شیخ اشتیاق احمد، رجسٹرار اور پروفیسر شاہد نوخیز اعظمی کی مشترکہ مرتبہ کتاب ”کلیاتِ فارسی چندو لعل شادان“ اور پروفیسر شاہد نوخیز اعظمی کی کتاب ”فارسی دیوانِ ملا وجہی“ کی رسم رونمائی پروفیسر سید عین الحسن کے ہاتھوں عمل میں آئی۔ یہ دونوں تصانیف برسوں سے مخطوطہ ہی کی شکل میں موجود تھیں اور اپنے موضوع کے لحاظ سے بے حد اہمیت کی حامل ہیں۔ راجکماری دھنراج گیر کی علم دوستی کی مثال ہے کہ انہوں نے اس کے لیے مالی تعاون اور سرپرستی کی۔
انجینئرنگ کی جامع فرہنگ کی تیاری پرمانو میں سی ایس ٹی ٹی کا7 روزہ ورکشاپ
حیدرآباد، 16 مارچ (پریس نوٹ) کمیشن برائے سائنسی وتکنیکی اصطلاحات (CSTT)، وزارتِ تعلیم (محکمہ اعلیٰ تعلیم)، نئی دہلی کی جانب سے "انجینئرنگ کی جامع لغت (انگریزی-ہندی-تلگو)" پر سات روزہ ورکشاپ کا انعقاد 9 تا 15 مارچ 2022 مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹر سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ، اسکول آف ٹکنالوجی میں عمل میں آیا۔
پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، پرو وائس چانسلر نے جے ایس راوت، اسسٹنٹ سائنسی آفیسر، کمیشن برائے سائنسی اور تکنیکی اصطلاحات،محکمہ اعلیٰ تعلیم، پروفیسرشیخ اشتیاق احمد، رجسٹرار، مانو، پروفیسر عبدالواحد، ڈین اسکول اور ڈاکٹر سید امتیاز حسن، صدر شعبہ کی موجودگی میں ورکشاپ کا افتتاح کیا۔
اجلاس کے دوران ریٹائرڈ ماہرین تعلیم کے علاوہ مختلف ریاستی/مرکزی یونیورسٹیوں، انجینئرنگ کالجوں، دیگر تعلیمی اداروں سے مدعو کیے گئے 32 ماہرینِ مضامین /لسانیات کی ماہرانہ مشاورتی کمیٹی نے غوروخوص کے ذریعے تقریباً 14000 انجینئرنگ اصطلاحات کے لیے مطلوبہ تلگو الفاظ وضع کیے ۔ تیار کردہ تلگو اصطلاحات کا جائزہ لینے کے لیے ماہرین کی ایک اور میٹنگ کا 23 تا 28 مارچ مانو میں منعقد ہوں گی۔
قبل ازیں، ڈاکٹر پی این شکلا، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، کمیشن، جناب جے ایس راوت اور ڈاکٹر بونتھو کوٹیا، اسسٹنٹ پروفیسر، سی ایس اینڈ آئی ٹی ،مانو نے ماہرین کا خیرمقدم کیا۔ ڈاکٹر پی این شکلا نے انجینئرنگ کی جامع لغت کی تیاری کے طریقہ ¿ کار پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر بونتھو کوٹیا اس ورکشاپ کے کوآرڈینیٹر اور سبجیکٹ ایکسپرٹ تھے۔
شمس الرحمن کی تنقید کی زبان وضاحت و صراحت کی بہترین مثال
مانو میں شمس الرحمن فاروقی پر قومی سمینار کا دوسرا دن۔ پروفیسر عتیق اللہ، پروفیسر زماں آزردہ و دیگر کے خطاب
حیدرآباد، 16 مارچ (پریس نوٹ) شعبہ ¿ اردو، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے زیراہتمام سہ روزہ قومی سمینار بعنوان ”شمس الرحمن فاروقی: شخص اور عکس“ کے دوسرے دن کے پہلے اجلاس کی صدارت کی۔ عصرحاضر کے ممتاز نقاد پروفیسر عتیق اللہ نے کی۔ انہوں نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ فاروقی صاحب کی تنقید کی زبان وضاحت و صراحت کی بہترین مثال ہے۔ ان کا خیال تھا کہ تنقید کرتے وقت تخلیق کے محرکات کو پسِ پشت رکھ کرصرف تحریر کو ملحوظ رکھنا چاہیے۔ شمس الرحمن فاروقی صاحب نے اپنی صحت کا خیال کیے بغیر اردو زبان و ادب کی گراں قدر خدمت کی۔
دوسری نشست کے صدارتی خطبہ میں پروفیسر زماں آزردہ نے کہا کہ اکثر ہم اپنی نظر مغربی علوم پر رکھتے ہیں اور ان سے روشنی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں حالاں کہ ہماری زبان کا سرمایہ بھی نہایت وسیع ہے۔
پہلی نشست میں چار مقالے پیش کیے گئے۔ پروفیسر مسعود سراج نے شمس الرحمٰن فاروقی کی تاریخ گوئی، ڈاکٹرراہی فدائی نے شمس الرحمن فاروقی : دیدہ و شنیدہ، ڈاکٹر اسد ثنائی نے شمس الرحمٰن فاروقی شخصیت روابط اور تعلقات کے آئینے میں اور ریسرچ اسکالر شعبہ اردو مانو عبدالقیوم نے شمس الرحمٰن فاروقی افسانوی مجموعے سوار اور دوسرے افسانے کا تنقیدی جائزہ پیش کیا۔ جب کہ دوسری نشست میں تین مقالے پیش کیے گئے جس میں ڈاکٹربی بی رضاخاتون نے شمس الرحمٰن فاروقی : خطوط کے آئینے میں ، پروفیسر مجید بیدار نے شمس الرحمٰن فاروقی کے اظہاریہ میں بیانیہ اور وضاحت کا امتزاج اور پروفیسر احمد محفوظ نے شمس الرحمٰن فاروقی کی شعریات اورفاروقی پر اپنا مقالہ پڑھا۔
مقالہ نگاروں کے علاوہ مختلف جامعات سے اہم شخصیات نے اجلاس کو زینت بخشی، پہلی نشست اور دوسری نشست کی نظامت ڈاکٹر ابو شہیم خان، کوآرڈینیٹر نے کی اور اجلاس کے سبھی شرکا کا شکریہ ادا کیا۔ پروفیسر فاروق بخشی ، سمینار کے ڈائرکٹر ہیں۔ کل کے افتتاحی اجلاس میں ڈاکٹر محمد جابر حمزہ،گیسٹ فیکلٹی و شریک کوآرڈینیٹر سمینار کی مرتبہ کتاب ”نذر سجاد حیدر کے افسانے“ کا اجرا بھی پروفیسر عتیق اللہ اور پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ و دیگر کے ہاتھوں عمل میں آیا۔
اُردو یونیورسٹی میں فاصلاتی تعلیم طلبہ کے لیے جاب میلہ
حیدرآباد، 16 مارچ (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ، تربیت و تعیناتی سیل کے زیر اہتمام نظامت فاصلاتی تعلیم (ڈسٹنس ایجوکیشن) کے سالِ آخر اور کامیاب طلبہ کے لیے جاب میلہ (آن لائن و آف لائن) کا 29 اور 30 مارچ 2022 کو سی ایس ای اکیڈیمی بلڈنگ میں انعقاد عمل میں آرہا ہے۔ ڈاکٹر محمد یوسف خان، انچارج تربیت و تعیناتی کے بموجب فاصلاتی تعلیم کے سال آخر اور کامیاب طلبہ 27 مارچ تک رجسٹریشن کرواسکتے ہیں۔ خواہش مند امیدوار لنک https://forms.gle/