دنیا کو بہتر جگہ بنانے کے لیے پانی کا تحفظ ضروری: پروفیسر عین الحسن
اُردو یونیورسٹی میں عالمی یومِ آب پر واک اور سائنٹفک سیشن کا انعقاد
حیدرآباد، 22 مارچ (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں آج عالمی یومِ آب کے موقع پر پانی کے تحفظ کے متعلق شعور بیداری کے لیے ایک خصوصی واک کا اہتمام کیا گیا اور ایک سائنسی سیشن بھی منعقد کیا جہاں نامور سائنسدانوں اور اساتذہ نے پانی جیسی انمول نعمت کے کفایتی استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔ وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے ابتداءمیں واک کو جھنڈی دکھاتے ہوئے طلبہ اور عوام سے اپیل کی کہ وہ آنے والی نسلوں کے لیے پانی کی بچت کریں۔واک کا آغاز صبح 7.30 بجے "باب علم" (مین گیٹ) سے ہوا۔ 300 سے زائد طلبہ، اساتذہ، افسران اور غیر تدریسی عملہ کے ارکان نے بائیو ڈائیورسٹی پارک تک واک کیا جہاں ماہرین نے عالمی یومِ آب کی اہمیت کے بارے میں شرکاءکو واقف کروایا۔واک میں پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، پرو وائس چانسلر؛ ڈاکٹر محمد زائر حسین، انچارج رجسٹرار، افسران کے ساتھ مانو ماڈل اسکول کے طلبہ نے بھی شرکت کی۔ پروفیسر شکیل احمد، کنسلٹنٹ، اسکول برائے سائنسس کوآرڈینیٹر تھے۔ پراکٹوریل ٹیم نے پروفیسر محمد عبدالعظیم، پراکٹر کی نگرانی میں واک کے انتظامات میں مقامی پولیس کے ساتھ تعاون کیا۔جناب معراج احمد کلچرل کوآرڈینیٹر کی زیر قیادت مانو ڈرامہ کلب کے طلبہ نے مستقبل میں پانی کی قلت کے بارے میں اپنے ”نکڑ ناٹک“ کے ذریعے ایک فکر انگیز پیغام پیش کیا۔ واک کے شرکاءپلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر اس سرگرمی کی اہمیت کو اجاگر کرنے والے نعرے ”بارش کے پانی کو محفوظ کریں“، ”آپ کی بکٹ میں پانی چھلکتا ہے تو دوسرے کی بکٹ خالی رہ جاتی ہے“ اور ”جیسے جسم کو متوازن غذا ضروری ہے، ایسے ہی ملک کو متوازن زیر زمین پانی کی ضرورت ہے“ درج تھے۔
اسکول برائے سائنسس اور ہارون خان شیروانی مرکز برائے مطالعاتِ دکن نے مشترکہ طور پر واک کا اہتمام کیا تھا۔ بعد میں نظامت فاصلاتی تعلیم کے آغا حشر کاشمیری آڈیٹوریم میں سائنٹفک پروگرام ”زمینی پانی: قلت سے کثرت تک“ کا انعقاد کیا گیا۔
پروفیسر سید عین الحسن نے صدارتی خطاب میں کہا کہ پانی زندگی کے لیے نہایت ضروری ہے۔ ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ اس کا کس طرح تحفظ کریں۔ پانی بچا کر ہم دنیا کو بہتر جگہ بناسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی قلت کے باعث بڑے مسائل پیدا ہوں گے۔ مہمان خصوصی، ڈاکٹر وی ایم تیواری، ڈائرکٹر، نیشنل جیو فزیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کیمیکل ٹیکنالوجی نے ”ہیلی بورن جیو فزیکل امیجنگ آف ایکویفرز فار سسٹین ایبل گراو ¿نڈ واٹر مینجمنٹ“ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روزگار کا سب سے بڑا شعبہ زراعت جس سے 16 فیصد جی ڈی پی حاصل ہوتی 91 فیصد زمینی پانی استعمال کرتا ہے۔ سب سے بڑا چیلنج مستقبل میں کاشتکاری کے لیے پانی کی فراہمی ہے۔ اپنے پریزنٹیشن کے ذریعے انہوں نے پانی کے بحران، اس کے انتظام، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات وغیرہ کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔
مہمان اعزازی ڈاکٹر وی گووندن کُٹی، اسسٹنٹ پروفیسر گورنمنٹ کالج چتور نے پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کے ذریعے "دکنی قناط: عہد وسطیٰ کے ہندوستان کا تاریخی آبرسانی نظام" پر اپنا لیکچر پیش کیا اور قناط کی تکنیکوں کے بارے میں تفصیل سے بتایا جو زیر زمین پانی کی فراہمی کی سرنگیں ہوتی ہیں جسے کاریز بھی کہا جاتا ہے۔
مہمان اعزازی جناب ایم ویدکمار، صدر نشین، دکن ہیریٹیج اکیڈیمی نے ”حیدرآباد شہر میں تاریخی آبی ذخائر کے تحفظ“ پر اظہار خیال کرتے ہوئے دکن میں پانی کے نظام، حیدرآباد کے شہری پھیلاو ¿ اور آبی ذخائر کے خاتمے پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ یوٹروفیکیشن، سیلاب اور صنعتی آلودگی وغیرہ شہری آبی ذخائر سے وابستہ مسائل ہیں۔
پروفیسر سید نجم الحسن، شعبہ ریاضی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ پروفیسر محمد فریاد، صدر شعبہ ¿ ایم سی جے نے کاروائی چلائی۔ پروفیسر سلمیٰ احمد فاروقی، ڈائرکٹر، مرکز برائے مطالعاتِ دکن نے شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر ارا خان، اسکول آف سائنسس نے پروگرام اور عالمی یومِ آب کے متعلق معلومات فراہم کیں۔ ڈاکٹر سبھاش نے مہمانوں کا تعارف کروایا اور پروفیسر شکیل احمد نے لیکچرز کا خلاصہ پیش کیا۔ آئی ایم سی کی ٹیم نے یوٹیوب چینل پر پروگرام کا راست ٹیلی کاسٹ کیا۔ پانی کے تحفظ پر اے پی جے عبدالکلام کی لکھی ہوئی فلم کی اسکریننگ کا بھی اہتمام کیا گیا۔
اُردو یونیورسٹی میں عالمی یومِ آب پر واک اور سائنٹفک سیشن کا انعقاد
PressRelease