مانو میں بین الاقوامی ویبنار کا انعقاد۔ پروفیسر عین الحسن، ڈاکٹر محمد علی ربانی و دیگر کے خطاب
حیدرآباد، 23 مارچ (پریس نوٹ) ہندوستان کے قدیم روایتی ادبیاتی نظام میں پنچ تنتر کو کافی اہمیت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ ہند- ایران تعلقات نے بھی ہندوستانی ادبیات کے فروغ میں تعاون کیا۔ پنچ تنتر کی کہانیوں میں موجود نصیحتوں نے ادبیات عالم کو منور کیا۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر مانو نے آج مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، اسکول برائے السنہ، لسانیا و ہندوستانیات کے زیر اہتمام ایک روزہ بین الاقوامی ویبنار بعنوان ”ادبیات عالم میں ہندوستانیات اور علم ہند کا انعکاس“ کے افتتاحی اجلاس میں کیا۔
ڈاکٹر محمد علی ربانی نے ہندوایران کی تہذیب وثقافت مماثلت کی نشاندہی کی۔ جبکہ ڈاکٹر محمد کاظم کھدومی نے ہند کے مختلف علوم وفنون،غذا ، لباس، رہن وسہن اور علم کی بہتری وبرتری پر روشنی ڈالی۔ خاص طور پر ہندوستان کی قدیم کتابوں کے حوالہ سے۔
ڈاکٹر آقائی محمد علی ربانی، کلچرل کونسل ایران کلچر ہاو ¿ز، نئی دہلی بہ حیثیت مہمانِ خصوصی اور ڈاکٹر آقائی محمد کاظم کھدومی استاد روانی و ادبیات فارسی دانشگاہ یذد، ایران اور پروفیسر آمنہ کشور، سابق ڈین اسکول برائے السنہ، لسنانیات و ہندوستانیات، مانو مہمانانِ اعزازی کی حیثیت سے شرکت کی۔
پروفیسر آمنہ کشور نے مہابھارت ، رامائن اپنشد اور دیگر مذہبی کتب کا حوالہ دیتے ہوئے ہندوستان کے عظیم اور قدیم ہونے پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہاں کا علم باہمی یکجہتی، رواداری اور مساوات کو بڑھاوا دیتا ہے۔ یہی اس کی سب سے بڑی خوبی ہے۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاس سے ہوا۔
پروگرام کی ڈائرکٹر، پروفیسر عزیز بانو نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا، پروفیسر شاہد نوخیز اعظمی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ پروفیسر شگفتہ شاہین نے شکریہ ادا کیا۔
چھوٹے اجناس، چاول و گیہوں سے زیادہ غذائیت کے حا مل
اردو یونیورسٹی میں ”ملٹس“ پر بین الاقوامی ویبنار ۔ ڈاکٹر ولاس اے ٹوناپی کا خطاب
حیدرآباد، 23 مارچ (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، اسکول آف سائنسز کے نباتیات سیکشن میں آزادی کا امرت مہوتسو اور یونیورسٹی کے قیام کے 25 سالہ جشن کے سلسلے میں ”ہیلتھ ٹاک“ پر حال ہی میں ایک بین الاقوامی ویبینار کا انعقاد عمل میں آیا۔
ڈاکٹر ولاس اے ٹوناپی، ڈائرکٹر، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ملٹس (آئی سی اے آر)، حیدرآباد نے ہمارے روزمرہ کی غذا میں باجرہ جیسے چھوٹے اجناس (ملٹس) کی اہمیت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ”اجناس برائے عالمی خوراک اور غذائی تحفظ“ پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ جوار، باجرہ، راگی اور کنگنی غذائیت کے معاملے چاول اور گندم سے زیادہ بہتر ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری خوراک کے چارٹ میں روزانہ کم از کم 100 گرام چھوٹے اجناس کو شامل کرنا شروع کر دینا چاہیے تاکہ ماڈرن طرز زندگی کی بیماریوں کو روکا جا سکے۔ پروفیسر ایس مقبول احمد، ہیڈ لائف سائنسز نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 2023ءکو بین الاقوامی سال برائے ”ملٹس“ قرار دینا طئے کیا گیا ہے۔ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے بھی تمام تعلیمی اداروں کو ان بھولی ہوئی اجناس پر پروگرام منعقد کرنے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے مستقبل میں مانو اور آئی آئی ایم آر، حیدرآباد کے اشتراک سے فوڈ فیسٹول کے اہتمام کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس موقع پر پروفیسر نجم الحسن، انچارج ڈین، اسکول آف سائنسز نے بھی خطاب کیا۔ڈاکٹر معراج الاسلام روباب، اسسٹنٹ پروفیسر (نباتیات) نے مہمان کا تعارف کرایا اور خیر مقدم کیا۔ ڈاکٹر محمد فیضان، گیسٹ فیکلٹی نے شکریہ ادا کیا اور محترمہ عروسہ فیاض، ریسرچ اسکالر نے نظامت کی۔