مانو فاصلاتی امتحان فارم کے ادخال کی آخری تاریخ میں توسیع
PressClippings
مانو فاصلاتی امتحان فارم کے ادخال کی آخری تاریخ میں توسیع
حیدرآباد،10 جون (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی ، نظامت فاصلاتی تعلیم کے تحت بیک لاگ پرچوںکے امتحان فارم داخل کرنے کی آخری تاریخ میں 12 جون تک توسیع کی گئی ہے۔ پہلے یہ 9 جون تھی۔ یونیورسٹی یوجی، پی جی، ڈپلوما (سالانہ) اور سرٹیفکیٹ کورسز کے طلبہ کو بیک لاگ پرچوں کی امتحان فیس سے پہلے ہی استثنیٰ دیدیا گیا ہے۔
پروفیسر محمد رضاءاللہ خان، ڈائرکٹر کے بموجب2018اور 2019 کے سالانہ بیچ (یو جی، پی جی، ڈپلوما ) اور سرٹیفکیٹ کورسز کے طلبہ کو اس سال بیک لاگ فارم پُر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ ان کا ڈاٹا پورٹل پر از خود اپڈیٹ ہوجائے گا۔ 2017 اور اس سے پہلے کے بیچوں کے لیے بیک لاگ امتحان فارم پہلے سے موجودmanual طریقہ کار کے مطابق ہی بھرنا ہوگا۔ امپرومنٹ امتحان تحریر کرنے کے خواہاں طلبہ کویو جی کورسز کے لیے500 روپے فی پرچہ جبکہ پی جی کورسز کے لیے 750 روپے فی پرچہ فیس ادا کرنی ہوگی۔ مزید تفصیلات کے لیے متعلقہ ریجنل سنٹر‘ ذیلی ریجنل سنٹر اور لرنر سپورٹ سنٹر کے کوآرڈنیٹر سے رابطہ کریں۔
حیدرآباد،10 جون (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی ، نظامت فاصلاتی تعلیم کے تحت بیک لاگ پرچوںکے امتحان فارم داخل کرنے کی آخری تاریخ میں 12 جون تک توسیع کی گئی ہے۔ پہلے یہ 9 جون تھی۔ یونیورسٹی یوجی، پی جی، ڈپلوما (سالانہ) اور سرٹیفکیٹ کورسز کے طلبہ کو بیک لاگ پرچوں کی امتحان فیس سے پہلے ہی استثنیٰ دیدیا گیا ہے۔
پروفیسر محمد رضاءاللہ خان، ڈائرکٹر کے بموجب2018اور 2019 کے سالانہ بیچ (یو جی، پی جی، ڈپلوما ) اور سرٹیفکیٹ کورسز کے طلبہ کو اس سال بیک لاگ فارم پُر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ ان کا ڈاٹا پورٹل پر از خود اپڈیٹ ہوجائے گا۔ 2017 اور اس سے پہلے کے بیچوں کے لیے بیک لاگ امتحان فارم پہلے سے موجودmanual طریقہ کار کے مطابق ہی بھرنا ہوگا۔ امپرومنٹ امتحان تحریر کرنے کے خواہاں طلبہ کویو جی کورسز کے لیے500 روپے فی پرچہ جبکہ پی جی کورسز کے لیے 750 روپے فی پرچہ فیس ادا کرنی ہوگی۔ مزید تفصیلات کے لیے متعلقہ ریجنل سنٹر‘ ذیلی ریجنل سنٹر اور لرنر سپورٹ سنٹر کے کوآرڈنیٹر سے رابطہ کریں۔
اساتذہ کے لیے نئے تقاضوں سے ہم آہنگی اور اپنا محاسبہ ضروری
اردو یونیورسٹی میں تربیتی پروگرام کا انعقاد۔ پروفیسر رحمت اللہ اور پروفیسر محمود صدیقی کا خطاب
اردو یونیورسٹی میں تربیتی پروگرام کا انعقاد۔ پروفیسر رحمت اللہ اور پروفیسر محمود صدیقی کا خطاب
حیدرآباد، 10 جون (پریس نوٹ) اساتذہ کو تدریس کے نت نئے تقاضوں سے واقف رہنا چاہیے اور اپنا محاسبہ بھی کر تے رہنا چاہیے۔ ان کا مسلسل پیشہ ورانہ فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ ،نائب شیخ الجامعہ ،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے یہاں اردو میڈیم اساتذہ کے تربیتی پروگرام کے اختتامی اجلاس میں کیا۔ مر کز پیشہ ورانہ فروغ برائے اساتذہ اردو ذریعہ تعلیم (سی پی ڈی یو ایم ٹی)، مانو کے زیرِ اہتمام اردو میڈیم اسکول اساتذہ کے لیے بعنوان” اکیسویں صدی کی مہارتیں“ ایک روزہ تربیتی پروگرام کا 8 جون 2022 کو یونیورسٹی کیمپس میں ا نعقاد عمل میں لا یا گیا۔
پروفیسر رحمت اللہ نے اساتذہ کے مسلسل پیشہ ورانہ فروغ کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی۔ اس پروگرام میں اردو میڈیم اساتذہ شریک رہے اور اپنے تا ثرات کا اظہار کرتے ہوئے تربیتی پروگرام کو نہایت ہی کامیاب قرار دیا۔ نائب شیخ الجامعہ کے ہاتھوں شرکا میں اسناد کی تقسیم عمل میں آئی۔
قبل ازیں افتتاحی اجلاس میں اردو یونیورسٹی کے پروفیسر سید علیم اشرف جائسی نے اپنے خیالات کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ تبدیلی ہی ایک مستقل امر ہے۔ ہر دور کے اپنے تقاضے ہو تے ہیں ان کو پورا کر تے ہوئے کامیابی سے ہم کنار ہوا جا سکتا ہے ۔اساتذہ کو بھی بدلتے دور کے تغیرات کو قبول کرنا چاہیے۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود،ڈین،اسکول برائے تعلیم و تربیت، مانو نے اکیسویں صدی کا منظر نامہ پیش کر تے ہوئے کہا کہ اس دور میں اساتذہ کا رول اہمیت کا حامل ہے اور اساتذہ کو تدریس کے ہر تقاضے کو پورا کرتے رہنا چاہیے۔ مرکز کے ڈائرکٹر ،پروفیسر محمد عبدالسمیع صدیقی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کیے اور شرکا کا خیر مقدم کیا۔پہلے تکنیکی اجلاس میں پروفیسر صدیقی محمد محمود ،ڈین ،اسکول برائے تعلیم و تربیت نے ”سیکھنے کی مہارت: اہمیت اور حکمت عملی “ پرروشنی ڈالی۔ دوسرے تکنیکی اجلاس میں محترمہ عصمت فاطمہ، اسسٹنٹ پروفیسر، پالی ٹیکنیک نے ”ڈیجیٹل خواندگی“ کے متعلق بتایا اور مختلف ذریعوں پر تفصیل سے گفتگو کی اور ساتھ ہی تجربہ کر کے بتا یا۔ تیسرے تکنیکی اجلاس میں پروفیسر سنیم فاطمہ، ڈین تعلیمات نے ”اساتذہ کے لیے زندگی کی مہارتیں“ کے بارے میں بتا تے ہوئے کہا کہ ایک استاد کو اپنے بچوں کے لیے رول ماڈل ہو نا چا ہیے اور انھوں نے شرکا سے کچھ سلوگن (نعرے) بھی لکھوائے اور سر گرمی بھی کروائی۔ اختتامی اجلاس کی صدارت پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ نے کی۔ ڈاکٹر مصبا ح انظراور ڈاکٹر محمد اکبر،اسسٹنٹ پروفیسرس نے پروگرام کی کاروائی چلائی اور ہدیہ تشکر پیش کیا۔ پروگرام کا آغاز ڈاکٹرعبدالعلیم ،اسسٹنٹ پروفیسر، ڈی ڈی ای کی تلاوت قرآن ِ پاک سے ہوا۔
پروفیسر رحمت اللہ نے اساتذہ کے مسلسل پیشہ ورانہ فروغ کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی۔ اس پروگرام میں اردو میڈیم اساتذہ شریک رہے اور اپنے تا ثرات کا اظہار کرتے ہوئے تربیتی پروگرام کو نہایت ہی کامیاب قرار دیا۔ نائب شیخ الجامعہ کے ہاتھوں شرکا میں اسناد کی تقسیم عمل میں آئی۔
قبل ازیں افتتاحی اجلاس میں اردو یونیورسٹی کے پروفیسر سید علیم اشرف جائسی نے اپنے خیالات کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ تبدیلی ہی ایک مستقل امر ہے۔ ہر دور کے اپنے تقاضے ہو تے ہیں ان کو پورا کر تے ہوئے کامیابی سے ہم کنار ہوا جا سکتا ہے ۔اساتذہ کو بھی بدلتے دور کے تغیرات کو قبول کرنا چاہیے۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود،ڈین،اسکول برائے تعلیم و تربیت، مانو نے اکیسویں صدی کا منظر نامہ پیش کر تے ہوئے کہا کہ اس دور میں اساتذہ کا رول اہمیت کا حامل ہے اور اساتذہ کو تدریس کے ہر تقاضے کو پورا کرتے رہنا چاہیے۔ مرکز کے ڈائرکٹر ،پروفیسر محمد عبدالسمیع صدیقی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کیے اور شرکا کا خیر مقدم کیا۔پہلے تکنیکی اجلاس میں پروفیسر صدیقی محمد محمود ،ڈین ،اسکول برائے تعلیم و تربیت نے ”سیکھنے کی مہارت: اہمیت اور حکمت عملی “ پرروشنی ڈالی۔ دوسرے تکنیکی اجلاس میں محترمہ عصمت فاطمہ، اسسٹنٹ پروفیسر، پالی ٹیکنیک نے ”ڈیجیٹل خواندگی“ کے متعلق بتایا اور مختلف ذریعوں پر تفصیل سے گفتگو کی اور ساتھ ہی تجربہ کر کے بتا یا۔ تیسرے تکنیکی اجلاس میں پروفیسر سنیم فاطمہ، ڈین تعلیمات نے ”اساتذہ کے لیے زندگی کی مہارتیں“ کے بارے میں بتا تے ہوئے کہا کہ ایک استاد کو اپنے بچوں کے لیے رول ماڈل ہو نا چا ہیے اور انھوں نے شرکا سے کچھ سلوگن (نعرے) بھی لکھوائے اور سر گرمی بھی کروائی۔ اختتامی اجلاس کی صدارت پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ نے کی۔ ڈاکٹر مصبا ح انظراور ڈاکٹر محمد اکبر،اسسٹنٹ پروفیسرس نے پروگرام کی کاروائی چلائی اور ہدیہ تشکر پیش کیا۔ پروگرام کا آغاز ڈاکٹرعبدالعلیم ،اسسٹنٹ پروفیسر، ڈی ڈی ای کی تلاوت قرآن ِ پاک سے ہوا۔