اردو یونیورسٹی میں بلڈ ڈونر ڈے کا انعقاد
حیدرآباد، 14 جون (پریس نوٹ) اس خیال کو ختم کرنے کی ضرورت ہے کہ 200 ملی لیٹر خون کے عطیہ سے کوئی کمزوری ہوتی ہے، کیونکہ عطیہ کے 24 گھنٹے کے اندر انسانی جسم میں خون کی یہ مقدار دوبارہ پیدا ہو جاتی ہے۔ ڈاکٹر محمد قطب الدین انصاری، انچارج ہیلتھ سنٹر، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے آج ہیلتھ سنٹر میں منعقدہ یومِ خون عطیہ دہندہ (بلڈ ڈونر ڈے) کے موقع پر شعور بیداری پروگرام کو مخاطب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر شرکاء کو خون کا عطیہ دینے کا عہد بھی دلایا گیا۔
ڈاکٹر انصاری نے مزید کہا کہ انسانی جسم میں 4.8 لیٹر خون ہوتا ہے اور مختلف گروپس میں سے O-ve بطور یونیورسل ڈونر(عطیہ دہندہ) اور AB+ve یونیورسل ریسیپینٹ (وصول کنندہ) ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ذیابیطس اور تھائرائیڈ کے عارضے میں مبتلا افراد خون کا عطیہ کرسکتے ہیں لیکن کینسر اور ہیپی ٹائٹس میں مبتلا افراد خون کا عطیہ نہ کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خون کا عطیہ دینے سے پہلے بلڈ گروپنگ اور کراس میچنگ ضروری ہے۔
پروفیسر محمد فریاد، صدر شعبہ ایم سی جے و این ایس ایس پروگرام کوآرڈینیٹرنے اس موقع پر کہا کہ خون کے عطیہ کی مدد سے سینکڑوں جانیں بچائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ دوسروں کی زندگی بچانے کے مقصد سے خون کا عطیہ کریں۔ انہوں نے بلڈ ڈونر ڈے کے اغراض و مقاصد بھی بتائے۔
خون کے عطیہ کے حوالے سے سوال جواب کا سیشن بھی منعقد کیا گیا۔ ہیلتھ سنٹر نے اس موقع پر طالب علموں کو ان کے بلڈ گروپس جاننے کی سہولت فراہم کی۔
پروفیسر محمد فریاد، بلڈ ڈونر ڈے پروگرام کمیٹی کے صدر نشین تھے جبکہ پروفیسر تحسین بلگرامی، ڈائرکٹر یو جی سی- ایچ آر ڈی سی اور ڈاکٹر جرار احمد، اسسٹنٹ پروفیسر ایجوکیشن کمیٹی کے اراکین تھے۔ ڈاکٹر شکیل احمد، اسسٹنٹ پروفیسر اسلامک اسٹڈیز، ڈاکٹر محمد شکیل، اسسٹنٹ پروفیسر، ایجوکیشن، جناب معراج احمد، اسسٹنٹ پروفیسر ایم سی جے اور جناب عبدالرشید شیخ، اسسٹنٹ رجسٹرار، ایچ آر ڈی سی کے علاوہ ہیلتھ سنٹر کا عملہ، ریسرچ اسکالرس اور طلبہ بھی موجود تھے۔
اردو یونیورسٹی میں بلڈ ڈونر ڈے کا انعقاد
PressRelease