مانو میں کلچرل نائٹ کے ساتھ جشنِ بہاراں کا رنگارنگ اختتام
فوڈ فیسٹ، یوتھ پارلیمنٹ اور دیگر پروگرامس کا کامیاب انعقاد
حیدرآباد، 29 جون (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے سالانہ ثقافتی، ادبی اور کھیل کود کے پروگرام ”جشنِ بہاراں 2022“ کا شاندار پیمانے پر انعقاد عمل میں آیا۔ کل شام اوپن ائیر آڈیٹوریم میں منعقد ہونے والا ثقافتی پروگرام ”کلچرل نائٹ“ پُرجوش تقاریب کے کامیاب اختتام کا واضح ثبوت تھا۔وقفے وقفے سے ہو رہی بارش کے باوجود طلبہ کی بڑی تعداد اپنے ساتھیوں کے فن کے مظاہرے سے محظوظ ہوتے ہوئے ان کی ستائش کی۔ فنکاروں نے بھی انہیں مایوس نہیں کیا۔ اوپن ایئر تھیئٹر میں موسیقی، گلوکاری، رقص، مزاحیہ خاکوں، قوالی، لوک گیت ، لوک رقص اور مونو ایکٹ کی یہ یادگار محفل سجائی گئی۔ مانو میں 3 سال کے وقفے کے بعد جشن بہاراں کا انعقاد کیا گیا اور طلبہ نے اس میں جوش و خروش سے شرکت کی۔ پروفیسر سید عین الحسن وائس چانسلر نے نہ صرف ساری تقاریب کی سرپرستی کی بلکہ طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لیے مختلف پروگراموں میں شرکت بھی کی۔
پروفیسر حسن جنہوں نے 24 جون کو اس جشن کے افتتاحی پروگرام میں صدارت کی ، 27 جون کو منعقدہ مشاعرہ میں شرکت کی۔ وائس چانسلر نے 28 جون کو منعقدہ ”فوڈ فیسٹ“ کا بھی معائنہ کیا اور طلبہ کے پکوان کی مہارت اور ذائقے کی ستائش کی۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، پرو وائس چانسلر، پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار اور پروفیسر علیم اشرف جائسی ڈین بہبودیِ طلبہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔
پروفیسر محمد عبدالسمیع صدیقی، صدر نشین، ایم ایس یو مشاورتی کمیٹی اور ڈاکٹر محمد یوسف خان، کنوینر کمیٹی نے تقاریب کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے مختلف کوآرڈینیٹرز کے ساتھ انتھک محنت کی۔طلبہ یونین کے محمد مرسلین، صدر، محمد ابوحمزہ، نائب صدر، محمد حارث، سیکریٹری اور یونین کے دیگر عہدیداران نے بھی انتظامی کمیٹی کے ساتھ تعاون کیا۔
کلچرل نائٹ میں طلبہ نے نغمے، رقص، اداکاری، لوک گیت، لوک رقص قوالی وغیرہ پیش کرتے ہوئے سماں باندھ دیا۔ اطہر علی شافعہ کے دعائیہ گیت سے پروگرام شروع ہوا۔ راغب و ماریہ، ناصر علی، تسکین فاطمہ، احمد رضا، التمش خان، گوہر عالم، جواد عالم، آفرین، امیر اللہ ، کونین علی، محمد شاہد، محمد سہیل نے نغمے پیش کیے۔ کیرالا، اوڑیہ کا لوک رقص پیش کیا گیا۔ گلوکاروں کے گروپ نے کیرالا کا لوک گیت اور کیرالا کی موسیقی پیش کی۔ رہبر اینڈ گروپ اور فیضان نے کامیڈی ایکٹ پیش کیے۔ بشریٰ نے کہانی سنائی۔ ڈاکٹر مظفر حسین خان اور پروفیسر کرن سنگھ اٹوال کوآرڈینیٹرس تھے۔
اس سے قبل ”بارش سے فائدہ“ کے موضوع پر پینٹنگ کا مقابلہ منعقد ہوا۔ شائستہ خاتون نے پہلا، ماہین بیگم نے دوسرا اور کے اطہر صفیہ نے تیسرا مقام حاصل کیا۔ ڈاکٹر ام سلمیٰ اور محمد عبدالقدیرنے حکم کے فرائض انجام دیئے۔ محترمہ عصمت فاطمہ کو آرڈینیٹر تھیں۔ محترمہ صباءخاتون اور جناب اے ایم ایس حسن قادری اور بی ووک کی طالبات حمیرہ صدیقی و سدرہ مریم نے انتظامات میں حصہ لیا۔
یوتھ پارلیمنٹ پروگرام میں طلبہ نے ”قومی تعلیمی پالیسی“ پر ایوان کی کاروائی کا منظر پیش کیا۔ حکمراں جماعت کے صدر محمد فیضان تھے، مظہر سبحانی نے اسپیکر کا رول بخوبی نبھایا۔ ڈاکٹر معراج احمد مبارکی، ڈاکٹر محمد اطہر حسین اور ڈاکٹر ریشماں نکہت نے حکم کے فرائض انجام دیئے۔ ڈاکٹر محمد عمر اور ڈاکٹر رضوان الحق انصاری کو آرڈینیٹرس تھے۔ سیف الرحمن، افتخار عالم اور درخشاں نے تعاون کیا۔
تقریری مقابلوں کا تین زبانوں اردو، انگریزی اور ہندی میں اہتمام کیا گیا تھا۔ اس میں جملہ 45 طلبہ نے حصہ لیا۔ اس کا عنوان ”موجودہ تناظر میں مولانا آزاد کا تصورِ ہند“ اردو میں محمد اشہد نے پہلا مقام حاصل کیا، ہندی میں محمد شاہنواز عالم اور انگریزی میں سرمد یٰسین بٹ نے پہلا مقام حاصل کیا۔ ڈاکٹر ابو شہیم خان؛ ڈاکٹر ثمینہ تابش، ڈاکٹر طلحہ فرحان نے حکم فرائض انجام دیئے۔ ڈاکٹر شکیل احمد، کورآڈینیٹر تھے۔ اساتذہ ڈاکٹر عاطف عمران اور محترمہ ثمینہ تبسم، طلبہ طلحہ منان اور بشریٰ فاطمہ نے تعاون کیا۔
فوڈ فیسٹ کا پالی ٹیکنیک بلڈنگ کے عقب میں اہتمام کیا گیا۔ اس میں جملہ 18 اسٹال لگائے گئے تھے۔ طلبہ نے علاقائی پکوان کے اسٹال لگائے ۔ اس میں حیدرآبادی، جموں، کیرالا، بہار، مغربی بنگال، اتر پردیش کے پکوان پیش کیے گئے تھے۔ جس میں زیادہ تر پکوان وہیں پر تیار کیا گیا تھا۔ فوڈ فیسٹ کی یونیورسٹی کے مختلف گوشوں کی جانب سے بہت زیادہ پذیرائی ہوئی۔ طلبہ ، اساتذہ اور اسٹاف کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ جشن بہاراں کے تحت جاب فیسٹ کا 5 جولائی کو انعقاد عمل میں آئے گا۔