حیدرآباد، 28جولائی (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، اسکول برائے ٹیکنالوجی کے 60 طلبہ کا مختلف بین قومی (ملٹی نیشنل) کمپنیوں اور میرٹھ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ای ٹی) میں تقرر عمل میں آیا۔ ان کا زیادہ سے زیادہ پیکیج 8 لاکھ سالانہ ہے۔ جبکہ اوسط پیکیج 4 لاکھ سالانہ ہے۔
پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر، پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، پرو وائس چانسلر اور پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار نے منتخب امیدواروں کو مبارکباد دی اور شعبہ سی ایس و آئی ٹی اور ٹی این پی سیل کے ذمہ داروں کی ستائش کی۔ پروفیسر عبدالواحد، ڈین اسکول آف ٹیکنالوجی اور ڈاکٹر سید امتیاز حسن، صدر شعبہ سی ایس و آئی ٹی نے بھی منتخب طلبہ کو مبارکباد دی۔
ڈاکٹر بونتھو کوٹھیا، ٹی این پی سیل کو آرڈینیٹر کے بموجب 5 جولائی کو منعقدہ جشنِ بہاراں کے دوران منعقدہ پلیسمنٹ ڈرائیو میں یونیورسٹی کے ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ سیل کے ذریعہ 7 ایم ٹیک طلبہ کا اسسٹنٹ پروفیسر ایم ای آئی ٹی، میرٹھ تقرر ہوا۔ 25 جولائی کو شعبہ کمپیوٹر سائنس و آئی ٹی میں ایم آئی ای ٹی کے رجسٹرار سنجئے وششٹھ اور وائس چیئرمین جناب پنیت اگروال نے منتخب اسسٹنٹ پروفیسرس سے آن لائن تبادلہ خیال کیا۔ دیگر بین قومی کمپنیوں میں ٹی سی ایس، ویپرو، انفوسس، بائی جوس، میڈ پلس، ہیگزاویر، کیپ جیمینی، ڈیلائٹ، اوجاس انوویٹو ٹیکنالوجیز، پرنسپل گلوبل سرویسز، کے پی آئی ٹی، ریویچر جو حیدرآباد، احمد آباد، پونے، کولکتہ، بنگلورو، میسور، نوئیڈا، دہلی، گروگرام میں واقع ہیں میں ایم سی اے سے 15، ایم ٹیک سے 8 اور بی ٹیک سے 30 طلبہ کا انتخاب عمل میں آیا۔
پوری دنیا میں اردو کا فروغ قومی اردو کونسل کا مشن۔ پروفیسر شیخ عقیل احمد
اردو یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر کا استقبال
حیدرآباد، 28جولائی (پریس نوٹ) ”میں اردو کا خدمت گار ہوں۔میں چاہتا ہوں کہ جہاں بھی جاﺅں وہاں مجھے اردو بولنے والے لوگ ملیں۔ پوری دنیا میں اردو کا فروغ قومی اردو کونسل کا مشن ہے اور اس سلسلے میں ہم لوگ پوری سنجیدگی اور نیک نیتی سے کام کر رہے ہیں۔“ ان خیالات کا اظہار قومی کونسل براے فروغِ اردو زبان کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کل شعبہ اردو، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی جانب سے اپنے اعزاز میں منعقدہ استقبالیہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوںنے مزید کہا کہ اردو ملک میں رابطے کی اہم زبان ہے اور وہ دن دور نہیں جب یہ انگریزی کے متبادل کے طور پر ابھرے گی۔ ویبنار نے پوری دنیا کی اردو آبادی کو ایک دوسرے سے جوڑ دیا ہے۔ ہم لوگ ملک کے ان خطوں میں بھی اردو کا پرچم بلند کرنے کے لیے کوشاں ہیں جہاں اردو بولنے والے بہت کم ہیں۔ قومی اردو کونسل کی جانب سے فروغ اردو کے سلسلے میں کتابوں کی اشاعت، سیمینار اور ورکشاپ کے انعقاد، تحقیقی منصوبوں کی تکمیل اور دیگر بہت سی اسکیموں کے تحت فنڈ کی ادائیگی کی جارہی ہے۔ مجھے خوشی ہوگی اگر شعبہ اردو کے اساتذہ اور ریسرچ اسکالرز کونسل کی اسکیموں سے فائدہ اٹھائیں۔ انھوںنے طلباءوطالبات کو کارل مارکس کے مشورے کے مطابق خوب مطالعہ کرنے اور اپنی صلاحیت کو بہتر بنانے کی ترغیب دی۔
صدرشعبہ اردو پروفیسر شمس الہدیٰ دریابادی نے مہمان کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر شیخ عقیل احمد کا ہمارے شعبے سے گہرا تعلق رہا ہے اور وہ ماضی میں بھی پی ایچ ڈی کے ممتحن بن کر یہاں تشریف لا چکے ہیں۔ قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر کے طور پر بھی انھوںنے ہمارے شعبے پر خاص توجہ دی ہے اور کونسل کے اشتراک اور مالی معاونت سے کئی بین الاقوامی اور قومی سمیناروں کا انعقاد کیا جاچکا ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی ان کا بھرپورتعاون جاری رہے گا۔ اس موقعے پر انھوںنے شعبے کی کار گزاریوں کی مختصر رپورٹ بھی پیش کی۔ جلسے میں سینئر استاد پروفیسر فاروق بخشی نے پروفیسر عقیل کے حوالے سے نجی یادوں کا ذکر کیا اور ان کی محنت، ایمانداری،حق گوئی اور سادگی کی ستائش کی۔ اس موقعے پر ڈاکٹر ابو شہیم خان نے ڈائرکٹر این سی پی یو ایل کی علمی و ادبی خدمات پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر فیروز عالم نے پروفیسر عقیل احمد کا جامع تعارف پیش کیا اور ان کی تعلیمی اور انتظامی کارکردگی سے واقف کرایا نیز جلسے کی نظامت بھی کی۔ شعبے کے استاد ڈاکٹر جابر حمزہ کے اظہارتشکر پر جلسے کا اختتام عمل میں آیا۔ اس موقعے پر اساتذہ ڈاکٹر بی بی رضا خاتون ، ڈاکٹر احمد خاں ، ڈاکٹر مصباح انظر، ڈاکٹر بدر سلطانہ کے علاوہ طلباءو طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔