ایک اچھا استاد زندگی بھر سیکھتا رہتا ہے: پروفیسر آمنہ کشور
مانو میں یومِ اساتذہ لیکچر۔ 5 ممتاز شخصیتوں کو ستارۂ اردو
حیدرآباد، 5 ستمبر (پریس نوٹ) استاد کی شخصیت میں جادو ہے جو آپ کے خوابوں کو پورا کرتا ہے، شکوک و شبہات کو دور کرتا ہے، آپ سے جذبہ ہمدردی روا رکھتا ہے، اور آپ کو بااختیار بناتا ہے۔ اصل با اختیاری زندگی بھر سیکھنے میں ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر آمنہ کشور، سابق ڈین اسکول برائے السنہ، لسانیات و ہندوستانیات نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں ”اکیسویں صدی میں اساتذہ کو درپیش چیلنجز“ کے زیر عنوان یومِ اساتذہ لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر سروے پلی رادھا کرشنن کی یاد میں یومِ اساتذہ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے صدارت کی۔ لیکچر کے بعد مرکز برائے مطالعاتِ اردو ثقافت (سی یو سی ایس) کے زیر اہتمام اردو زبان، ادب اور تہذیب کی منفرد خدمات انجام دینے والی شخصیت کو بحیثیت ”ستارۂ اردو“ اعزاز پیش کیا گیا۔ محترمہ لکشمی دیوی راج، ڈاکٹر سید جعفر امیر رضوی، جناب شاہد حسین زبیری، ڈاکٹر اودیش رانی باوا اور جناب محمد مظہر الزماں خان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر یونیورسٹی نے انہیں ”ستارہ اردو“ اعزاز سے نوازا۔ پروفیسر شگفتہ شاہین، صدر نشین تہنیتی کمیٹی تھیں۔
پروفیسر آمنہ کشور نے کہا کہ اساتذہ خود کو درپیش چیلنجز کو مثبت طور پر لیں۔ اگر کسی دن طلبہ کو مطمئن نہ کر سکیں تب طلبہ کے اطمینان کے لیے بہتر طریقوں پر توجہ کریں۔ اپنی خامیوں کو نظر میں رکھتے ہوئے ہمیشہ بہتری کی راہ پر گامزن رہیں۔
وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ کلاس روم سے بڑا کوئی چیلنج نہیں ہے۔ ہر کلاس کی اپنی خاصیت ہوتی ہے۔ اساتذہ کو خود آگاہی کے ذریعہ اپنی غلطیوں کو دور کرنا ہوگا۔ کسی بھی شعبہ میں استاد سب سے زیادہ قابل احترام شخص ہوتے ہیں اور ان کی پہچان سب سے اہم ہوتی ہے۔ استاد کو بہتر فیصلے کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں۔
پروفیسر عین الحسن نے مزید کہا کہ یہ وہ دور ہے جہاں اردو سے محبت کرنے والے اب بھی موجود ہیں اور اردو یونیورسٹی انہیں اس پلیٹ فارم پر لائے گی تاکہ ان کا حق ادا کیا جاسکے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ یہ کارواں جاری رہے گا۔ انہوں نے مانو کے سبکدوش اساتذہ سے خواہش کی کہ وہ ہمیشہ یونیورسٹی کے ساتھ رابطے میں رہیں۔
پروفیسر صدیقی محمد محمود، ڈین اسکول برائے تعلیم و تربیت نے خیر مقدم کیا۔ ڈاکٹر طیبہ نازلی، اسسٹنٹ پروفیسر نے پروفیسر آمنہ کشور کا تعارف پیش کیا۔ جلسے میں ڈاکٹر طیبہ نازلی کی کتاب کا رسم اجراءعمل میں آیا۔ پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار اور پروفیسر محمد مشاہد، صدر شعبہ تعلیم و تربیت بھی شہہ نشین بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر عبدالعلیم، ڈی ڈی ای کی قرات کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ جناب اشرف نواز، اسسٹنٹ پروفیسر نے یومِ اساتذہ لیکچر کے موقع پر کارروائی چلائی۔
بعد ازاں ستارہ اردو ایوارڈ پانے والوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مانو انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر اودیش رانی نے خصوصی طور پر پرائمری اسکولوں کے قیام اور ان کے استحکام کی ضرورت پر زور دیا۔ محترمہ لکشمی دیوی راج نے بچوں کو اردو پڑھانے کی اپیل کی۔ ڈاکٹر سید جعفر امیر رضوی نے اردو ادیبوں و شاعروں کو اپنے فن کو نوبل انعام کے قابل بنانے کی تلقین کی۔ جناب شاہد حسین زبیری نے اردو یونیورسٹی کے ”ستارہ اردو“ کے آغاز کے اقدام کی ستائش کی۔ جناب محمد مظہر الزماں خان نے اعزاز کے لیے یونیورسٹی کا شکریہ ادا کیا۔ پروفیسر شگفتہ شاہین نے پروگرام کے دوسرے حصہ ”ستارہ اردو“ میں خیر مقدم کیا۔
ڈاکٹر بی بی رضا خاتون، اسسٹنٹ پروفیسر نے ستارہ اردو ایوارڈ یافتگان کا تعارف پیش کیا۔ ڈاکٹر احمد خان، ڈائرکٹر سی یو سی ایس نے شکریہ ادا کیا۔ آئی ایم سی ٹیم نے یوٹیوب چینل آئی ایم سی مانو پر پروگرام کا راست ٹیلی کاسٹ کیا۔