یونیورسٹی کی بھرپور ترقی کے لیے دل میں اس کا درد رکھنا ضروری
کتب خانہ، شعبہ اردو کا افتتاح اور دیواری رسالہ ”قرطاس“ کا اجرائ۔ پروفیسر عین الحسن کا خطاب
حیدرآباد ،20ستمبر(پریس نوٹ) شعبہ اردو قابل مبارکباد ہے کہ اس نے کم عرصے میں خاطر خواہ ترقی کی ہے اور یہاں کے طلبہ اور اساتذہ پورے ملک میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کا نام روشن کر رہے ہیں۔ اردو کے ساتھ عربی اور فارسی بھی جاننا ضروری ہے۔ ان زبانوں کے علم کے بغیر اردو سے انصاف کرنا مشکل ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہماری یونیورسٹی کا ہر فرد اپنے ادارے کے تئیں مخلص ہے۔ سب کے دلوں میں ادارے کا درد ہے اور وہ اسے ترقی یافتہ بنانے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔ جو لوگ کام کرتے ہیں وہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتے ہیں۔ اس موقع پر ان لوگوں کو یاد رکھنا بھی ضروری ہے جنہوں نے یونیورسٹی کے لیے گراں قدر کارنامے انجام دیے ہیں۔ اس یونیورسٹی میں سب سے پہلا حق شعبہ اردو کا ہے اور اس کے لیے میں اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید عین الحسن، شیخ الجامعہ نے کتب خانہ، شعبہ اردو کے افتتاح اور دیواری رسالہ ”قرطاس“ کے اجراءکے بعد کیا۔ انہوں نے اس موقع پر اسکول برائے السنہ، لسانیات و ہندوستانیات کے سابق ڈین اور سابق ڈائرکٹر مرکز مطالعاتِ اردو ثقافت پروفیسر محمد ظفر الدین مرحوم کی علمی، ادبی و انتظامی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ پروفیسر سید عین الحسن نے ممتاز افسانہ نگار پروفیسر بیگ احساس مرحوم کو بھی اس موقع پر یاد کیا جن کی تمام کتابیں شعبہ اردو کی لائبریری میں ان کی اہلیہ محترمہ صائمہ بیگ احساس نے عطیہ کی ہیں۔
جلسے میں یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر اشتیاق احمد کے علاوہ پروفیسر عزیز بانو، ڈین اسکول برائے السنہ، لسانیات و ہندوستانیات ، ڈاکٹر اختر پرویز، لائبریرین بھی شہہ نشین پر موجود تھے۔
پروفیسر شمس الہدیٰ دریابادی، صدر شعبہ اردو نے خیر مقدمی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ محترم شیخ الجامعہ کی آمد شعبہ اردو کے لیے نہایت خوش کن ہے۔ ان کی حوصلہ افزائی اور تعاون ہمارے شعبے کو ہمیشہ حاصل رہی ہے اور وہ اس کی ترقی کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں۔ رجسٹرار صاحب کی بھرپور معاونت بھی شعبہ کو حاصل ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ شعبہ اردو ترقی کی مزید منزلیں طے کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پروفیسر عزیز بانو اور ڈاکٹر اختر پرویز کی مدد بھی شعبہ کو ہمیشہ حاصل رہتی ہے۔ پروفیسر مسرت جہاں نے شعبہ کا تعارف پیش کیا اور اس کی کارکردگی سے واقف کرایا۔ اس موقع پر پروفیسر سید علیم اشر ف جائسی، ڈین بہبودیِ طلبہ، پروفیسر شگفتہ شاہین، صدر شعبہ انگریزی؛ پروفیسر شاہد نوخیز اعظمی، صدر شعبہ فارسی، پروفیسر ابوالکلام، پروفیسر خالد مبشر الظفر، ڈائرکٹر نظامت ترجمہ و اشاعت؛ ڈاکٹر سید محمود کاظمی، صدر شعبہ ترجمہ؛ ڈاکٹر جی وی رتناکر، صدر شعبہ ہندی؛ ڈاکٹر بی بی رضا خاتون، ڈاکٹر جابر حمزہ، ڈاکٹر بدر سلطانہ اور دیگر شعبوں کے اساتذہ کے علاوہ ریسرچ اسکالرس کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ جلسہ کی کارروائی ڈاکٹر فیروز عالم نے چلائی اور ڈاکٹر ابوشہیم خان نے اظہار تشکر کیا۔ جلسہ کا آغاز عبدالکریم، متعلم ایم اے اردو سال دوم کے قرأت کلام پاک سے ہوا۔