اسلامک اسٹڈیز، سماجی علوم کے مسائل کو سمجھنے کی ایک اہم کڑی
اردو یونیورسٹی میں پروفیسر سید عین الحسن کے ہاتھوں کتاب ”اسلامک اسٹڈیز: تصور، صورت حال اور مستقبل“ کا اجرا
حیدرآباد،23ستمبر (پریس نوٹ)”اسلامک اسٹڈیز کا مضمون اپنے اندر بہت وسعت رکھتا ہے۔ اس میں موجودہ نصاب تعلیم کے ساتھ ساتھ اسلامی تناظر میں معاشیات، سماجیات، سیاسیات، نسائیت وغیرہ کا مطالعہ کرنے کے علاوہ فنون لطیفہ، خطاطی، ادب وعرفان، موسیقی اور تہذیب وثقافت وغیرہ مختلف علوم وفنون کی تعلیم وتدریس کی بھی گنجائش ہے،کیونکہ یہ مضمون سماجی علوم سے متعلق مسائل پر ایک پُل کی حیثیت کا حامل ہے“۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید عین الحسن،شیخ الجامعہ نے آج شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں کتاب ”اسلامک اسٹڈیز: تصور، صورت حال اور مستقبل“ کی رسم اجراءانجام دیتے ہوئے کیا۔شعبہ کی تیز رفتار ترقی اور فعالیت پر مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”یہ شعبہ یونیورسٹی کے ان شعبوں میں سے ہے ، جنہوں نے بہت کم وقت میں اپنے علمی معیار اور ترقی کی بنیاد پر ایک نمایاں مقام حاصل کر لیا ہے، چنانچہ اس شعبہ کی کتابیں اور مقالات ومضامین اکثر منظر عام پر اور خود ان کی نظروں میں آتے رہتے ہیں“۔
ڈاکٹر ثمینہ تابش،اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ عربی نے کتاب پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ”یہ کتاب سمینار بعنوان’اسلامک اسٹڈیز: تصور، صورت حال اور مستقبل‘ کے مقالات کا مجموعہ ہے۔علمی وانتظامی نوعیت کے اس کامیاب سمینار میں ملک کے اسلامک اسٹڈیز سے وابستہ سینئر پروفیسرس، اساتذہ اور اسکالرس نے انتہائی معیاری مقالات پیش کئے تھے، اور انہی مقالات کا مجموعہ ہمارے سامنے ہے، جس کے لئے شعبہ اسلامک اسٹڈیزمبارکبادی کا مستحق ہے“۔ پروفیسر دانش معین، صدر شعبہ تاریخ نے کہا کہ ”کسی بھی سمینار کی کامیابی کا راز اس میں پیش کئے گئے مقالات کی اشاعت میں ہوتا ہے۔ اس کے مقالات اس نوعیت کے حامل ہیں کہ یہ مجموعہ مقالات اسکول برائے فنون وسماجی علوم کے ہر شعبہ میں ہونا چاہئے“۔ انہوں نے شعبہ کے اسکالر مجتبیٰ فاروق کے کتاب میں مشمولہ مقالہ ’مغرب میں اسلام کا مطالعہ: استشراق سے اسلامک اسٹڈیز تک کا سفر‘ پر تفصیلی گفتگو کی۔ پروفیسر علیم اشرف جائسی،ڈین اسٹوڈینٹس ویلفیئر، وصدر شعبہ عربی نے اِس کتاب کی اہمیت ومعنویت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ”اس کتاب کے ذریعہ جہاں اسلامک اسٹڈیز کے معنی ومفہوم کی واقفیت حاصل ہوتی ہے، وہیں اس کے نصاب ونظام کی حقیقت وماہیت کی بھی وضاحت ہوتی ہے“۔
اسکول برائے فنون وسماجی علوم کی ڈین ’پروفیسر فریدہ صدیقی‘ نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”ہمارے ملک ہندوستان میں عام طور پر اسلامک اسٹڈیز کو دینیات اور مذہبیات کے تناظر میں دیکھا جاتا ہے، جبکہ یورپ میں اس کے مقابلہ زیادہ وسیع تناظر میں اس کی تعلیم ہوتی ہے۔ ہمیں بھی اسی طرح وسیع پس منظر کے ساتھ سماجی علوم کے مختلف شعبہ جات اور زندگی کے مختلف پہلوو ¿ں کو سامنے رکھتے ہوئے اس کا مطالعہ کرنا چاہئے“۔
پروفیسر محمد فہیم اختر ، صدر شعبہ نے مہمانوں کا استقبال کیا اورکتاب کے مشمولات کا تعارف کرایا۔
محترمہ ذیشان سارہ ،اسسٹنٹ پروفیسر نے نظامت اور شکریہ کے فرائض انجام دیئے۔ تقریب کا آغاز صالح امین ،ریسرچ اسکالر کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ پروگرام میںمختلف شعبوں کے صدور،اساتذہ اور اسکالرز وطلبہ وطالبات شریک تھے۔
اسلامک اسٹڈیز، سماجی علوم کے مسائل کو سمجھنے کی ایک اہم کڑی
PressRelease